کراچی (آن لائن) ایف پی سی سی آئی مرکزی قائمہ کمیٹی برائے انشورنس کے کنوینر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی جانب سے گردشی قرضہ کوفوری طور پر صفر کرنے کا مطالبہ زمینی حقائق سے متصادم ہے اور حماقت ہے جو ملک کو پتھر کے دور میں دھکیل دے گا۔سالہا سال سے جمع ہونے والے گردشی قرضہ کو بجلی کی قیمت میں ہوشربا اضافہ کے
زریعے ایک سال میں صفر کرنے کے پلان سے زرعی و صنعتی پیداوارانتہائی مہنگی، برامدات ختم اور ملک مہنگائی کے سیلاب میں ڈوب جائے گا جبکہ عوام کی اکثریت بل ادا نہیں کرنے کے سبب بجلی سے محروم ہو کر پتھر کے دور میں لوٹ جائے گی۔ ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے راولپنڈی چیمبر کے حالیہ اور سابق صدر صبور ملک اور ناصر مرزا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بجلی کی قیمت میں چھ روپے فی یونٹ اضافے کی تجاویز دینے والے ملک و قوم کے خیر خواہ نہیں ہو سکتے کیونکہ اگر اصلاحات نہ کی گئیں جو یقینی ہے تو بجلی کی قیمت میں تیرہ روپے فی یونٹ اضافہ کرنا پڑے گا۔اس تجویز پر عمل ہوا تو ملکی جی ڈی پی منفی ہو جائے گی اور ملک تاریخی بے روزگاری وبدحالی کا شکار ہو جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ اگلے تین سال میں نجی شعبہ میں قائم بجلی گھروں کو پیداواری صلاحیت کے مطابق ادائیگیوں کا حجم ایک کھرب روپے تک پہنچ جائے گا جس میں عوام کا کوئی قصور نہیں ہے۔ ملکی مفادات کے خلاف بجلی کے معاہدے سابق حکمرانوں نے کئے تو اسکی سزا بھی انھیں دی جائے نہ کہ عوام کو۔ لوٹ مار پر مبنی معاہدوں میں حکمرانوں کے ساتھ نجی پاور پلانٹس کے مالکان برابر کے شریک ہیں جن کے کوئی کاروائی نہیں کر رہا ہے۔ڈاکٹر مرتضیٰ مغل جو پاکستان اکانومی واچ کے صدر بھی ہیں نے کہا کہ معیشت ابھی سنبھلی نہیں ہے مگر مرکزی بینک نے شرح سود میں اضافہ کے لئے پر
تولنا شروع کر دئیے ہیں جو افسوسناک ہے۔ حکومت امسال جی ڈی پی میں دو فیصد اضافہ کی توقع کر رہی ہے جس میں بنیادی کردار کنسٹرکشن انڈسٹری کا ہو گا مگر مافیا نے لوٹ مار کے لئے ملک بھر میں ملک بھر میں سیمنٹ کو نایاب کر دیا ہے جس سے تعمیراتی
کام رک گئے ہیں جبکہ لاکھوں افراد بے روزگار ہو گئے ہیں جس پر کاروائی کی جائے۔ اس موقع پر صبورملک اور ناصر مرزا نے کہا کہ سستی اور متواتر توانائی کے بغیر ملکی ترقی کا تصور بھی محال ہے اس لئے حکومت اس کی فراہمی کو یقینی بنائے۔