اسلام آباد(آن لائن)وفاقی حکومت نے متروکہ وقف املاک کی اربوں روپے کی جائیدادوں پر ناجائز قابضین کی بیدخلی کے لئے وقف املاک کی قانون میں تبدیلی لاتے ہوئے تمام تر اختیارات ضلعی انتظامیہ کو سونپنے کے قانون کی منظوری دے دی ہے ۔اربوں روپے کی قیمتی جائیدادوں کو ہتھیانے والے افراد کے خلاف سزائوں کا بھی نیا قانون سامنے آ گیا ۔معلومات کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں
مذکورہ قانون کو منظور کیا گیا ہے ۔ اوقاف کے ناظم اعلی کی تقرری چیف کمشنر اسلام آباد کریں گے ۔ اور ناظم اعلی متروکہ وقف املاک کے اثاثہ جات اور واجبات کی تمام تر ذمہ داریاں نبھائیں گے جبکہ ڈپٹی ناظم اعلی چیف کمشنر آئی پی پی اور ناظم اعلی کی معاونت کے لئے ہو گا اور یہ عمومی تقرریاں ناظم اعلی چیف کمشنر آئی پی پی کی پیشیگی منظوری سے وقتاً فوقتاً تفویض کرے گا ۔دوسری جانب وقف منیجر کے لئے بھی ناظم اعلی کسی موزوں شخصیت چناؤ کرے گا جو کہ ادارے کی بہتری کے لئے استعمال ہو ۔نئے ایکٹ میں کاروباری تعلقات جب وقتاً فوقتاً معاملہ حل کرنے سے قبل کوئی وقف منیجر ایسی صورت حال کے بارے میں رپورٹ بنا کر افسران بالا کو آگاہ کرے گا ۔اس حوالے سے کسی غیر منقولہ وقف جائیداد پر بلااختیار دخل ہونے والا یا ایسی جائیداد کو استعمال کرنے یا قبضہ کرنے والا شخص جس کے استعمال کا وہ اس ایکٹ کی دفعات کے تحت فوری بے دخل کر دیا جائے گا اور اس جائیداد میں کھڑی فصلیں ضبط کی جائیں گی اور کھڑی عمارتیں یا دیگر کو نوٹس جاری کرنے کے 30 دن کے اندر فوری خالی کرائے جانے کا حکم ہو گا ۔دوسری جانب پٹہ داری کی معطلی کے حوالے سے ناظم کسی غیر منقولہ وقف جائیداد کے مزارع یا پٹہ دار کے تحت شدہ خلاف ورزی کا ارتکاب کیا تو اسے نوٹس دے کر فوری طور پر پٹہ داری یا مزارعے سے بے دخل کیا جا سکتا ہے ۔اس حوالے سے
دفعہ 10 کے تحت بے دخل کیا گیا دفعہ 11 کے تحت مزارع یا پٹہ داری کے خاتمہ سے متاثرہ کوئی شخص ایسی بے دخلی کے 7 ایام یا پٹہ کے خاتمے کے حکم سے 30 یوم کے اندر اپنی اپیل دائر کر سکتا ہے اگر کوئی شخص جو ایسی وقف جائیداد میں کسی مفاد کا دعویدار ہے تو دفعہ 8 کے تحت ہائیکورٹ میں اپیل دائر کر سکتا ہے ۔یہاں نئے قانون میں ضلعی عدالت یا عدالت عالیہ کو دفعہ 13 کے
تحت زیر سماعت درخواست دفعہ 8 کے تحت وہ عارضی طور پر حکم امتناعی جاری کرنے کا اختیار نہ ہو گا ۔اگر 30 دن کے اندر اپیل نہ کی گئی تو فیصلہ یا اپیل حتمی ہو گا ۔نئے قانون کے مطابق وقف املاک کی جائیدادوں کی فروخت کے سلسلہ میں یہ جاننا ضروری ہو گا کہ ایسی جائیدادوں سے خسارہ زیادہ نفع کم ہو رہا ہے ۔بیروزگاری ، بیماری ، کمزوری یا ضعیف العمری کی وجہ سے
وہ اپنا اخراجات پورے نہیں کر پا رہا تو کمشنر اسلام آباد ناظم اعلی کو ہدایت دے سکتا ہے کہ مذکورہ شخص کو سرمایہ کاری کی اجازت دے دی جائے ۔موجودہ قانون کے تحت کسی آفیسر اپنے متعلقہ حکام کے احکامات کی باآوری کر رہا ہے تو دوسرے قوانین سے متصادم ہے تو
ایسے آفیسر کو 5 سال تک قید یا جرمانہ سزا ہو سکتی ہے کوئی شخص دفعہ 21 کے تحت کسی مطلوب جواب دہی سے مرضی کے طور پر نہیں آ رہا تو اسے قید کی سزا دی جائے گی جس کا دورانیہ ایک سال سے 5 سال تک ہو سکتا ہے اور یہ تمام تر اختیارات ناظم اعلی اور چیف کمشنر کو تفویض کئے گئے ہیں ۔