شیخوپورہ (آن لائن) موٹر وے پر خاتون سے برا سلوک اور ڈکیتی کرنے والے گروہ میں کیا وہی مفرور ملزمان شامل ہیں؟ جنہوں نے 7 ماہ قبل موٹر وے پر شیخوپورہ کی خاتون سول جج سعدیہ اسلم کو اسی علاقہ میں پل سے بھاری بھرکم پتھر پھینک کر ان کی کار کو روک کر لوٹنے کی ناکام کوشش کی تھی اس بارے میں بھی پولیس حکام تفتیش کر رہے ہیں، خاتون سول جج گاڑی پر پتھر گرنے
کے باعث حواس باختہ ہوگئی تھیں تاہم ان کے ڈرائیور عدیل حسین نے حاضر دماغی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ناگفتہ بہہ حالت کار کو 5 کلو میٹر دور چلا کر ڈاکوؤں کی واردات کو ناکام بنا دیا تھا باخبر ذرائع کے مطابق اس واردات کا اس وقت کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شیخوپورہ راؤ عبدالجبار خان کے سختی سے نوٹس لینے پر انکشاف ہوا کہ پولیس نے 24 گھنٹے تک خاتون سول جج کی گاڑی پر پتھر پھینکنے والے ملزمان کے خلاف مقدمہ درج نہ کیا تھا جس پر ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے ڈرائیور عدیل حسین کی رپورٹ کو عدالتی پٹیشن قرار دیتے ہوئے ڈی پی او شیخوپورہ صلاح الدین غازی کو طلب کیا تھا جس پر پولیس نے اس وقوعہ کا مقدمہ تو درج کر لیا مگر اس میں امن کو نقصان پہنچانے کی دفعات کو شامل نہ کیا گیا تھا اس وقوعہ کے اگلے روز ہی آئی جی موٹر وے پولیس کو وفاقی حکومت نے ایکشن لیتے ہوئے تبدیل کر دیا تھا جبکہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج راؤ عبدالجبار خان نے بھی آئی جی موٹر وے پولیس آر پی او پنجاب پولیس شیخوپورہ ریجن سمیت متعدد پولیس افسران کو عدالت میں طلب کر لیا تھا جس کے بعد خاتون سول جج کے مقدمہ میں تاخیر کرنے پر ظفر اقبال کی ایک سال کی سروس بھی ای اینڈ ڈی رول کے تحت ضبط کر لی گئی تھی یہ وقوعہ لاہور اسلام آباد موٹر وے پر اسی بستی ملیاں پور قلعہ ستار شاہ سے ملحقہ ایریا میں پیش آیا جہاں اب خاتون سے برا سلوک کرنے والے عابد علی کی رہائشی گاہ ہے
جو ماضی میں بھی ڈکیتی کی وارداتیں کر چکا ہے اور پولیس نے اسی علاقہ میں 3 روز سے ملزمان کی گرفتاری کے لیے آپریشن شروع کیا ہوا ہے جبکہ اسی علاقہ سے تعلق رکھنے والے شخص عباس نے پولیس کو گرفتاری دیتے ہوئے مؤقف اختیار کیا ہے کہ اس کا ملزم عابد سے تعلق صرف سٹیل مل میں نوکری دلوانے تک ہے۔ذرائع نے بتایا ہے کہ خاتون سول جج سعدیہ اسلم کے ساتھ پیش آنے
والے وقوعہ کی پٹیشن پر پولیس نے کارروائی کی تو کچھ ملزمان مفرور ہو گئے تھے اور اس دوران ہی یہ حیرت انگیز انکشاف ہوا تھا کہ موٹر وے کے اس علاقہ میں سی سی ٹی وی کیمرے خراب پائے گئے تھے اور وہاں پولیس کی پارٹی بھی 2 گھنٹے کی تاخیر سے پہنچی تھی پولیس کے ذرائع نے بتایا ہے کہ خاتون سول جج کی گاڑی کے علاوہ دیگر گاڑیوں کو بھی بھاری پتھر پھینک کر روکنے
کی کوشش کی گئی تھی اس مقدمہ میں ملوث 3 ملزمان آصف علی حسن اور بلال کو گرفتار کر کے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجا جاچکا ہے اور اس مقدمہ کی تفتیش کے لیے ایک سپیشل انسویسٹی گیشن ٹیم بھی ڈی پی او کی ہدایت پر تشکیل دی گئی ہے جو خاتون سول جج کی گاڑی پر پتھر پھینک کر روکنے کی کوشش کرنے والے باقی ملزمان کی تلاش کر رہی ہے اور اس مقصد کے لیے تمام تر
وسائل بروئے کار لائے جا رہے تھے کہ اس دوران موٹر وے پر یہ افسوسناک واقعہ اور ڈکیتی کا خوفناک وقوعہ پیش آگیا کیا اس واردات میں وہی ملزمان شامل ہیں؟ جو خاتون سول جج کے کیس میں مفرور تھے اس بارے میں پولیس حکام تفتیش کر رہے ہیں اور زیادتی کیس کے دیگر ملزمان کے پکڑے جانے پر ان سے بھاری پتھر پھینکنے کی واردات کے بارے میں بھی پوچھ کچھ ہوگئی۔