اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ کہاں ہے وہ ریاست جو ماں جیسی ہوگی ،آبرو ریزی کی سزا کے طور پر سرعام پھانسی دینے کی بات کی جارہی ہے ،اگر سرعام پھانسی دینی ہے تو پہلے آئین کا آرٹیکل 12 پڑھ لیں ،سرعام پھانسی سے معاشرے میں بربریت کو مزید فروغ ملے گا ،کیا ضیاء الحق نے سرعام پھانسی نہیں دی تھی کیا جرائم ختم ہوگئے ،
سرعام پھانسی دینا آبروریزی کے واقعات روکنے کا حل نہیں۔ انہوںنے کہاکہ 13سی سی پی او لاہور کو ہٹانے کا مطالبہ کرتا ہوں،اگر حکومت سی سی پی او لاہور کو برطرف کریگی تو پیغام ملے گا کہ ریاست نے اپنی سمت درست کی ہے ،ان آبرو ریزی کیسز کا کیا ہوگا جو بہنوئی ، سسر اور انکل گھروں پر کرتے ہیں لیکن وہ کیسز رپورٹ نہیں ہوتے۔ سینیٹر بیرسٹر سیف نے کہاکہ لاہور واقعے کا ایک معاشرتی اور ایک سیاسی پہلو ہے، معاشرے کی اصلاح میں ہم اپنا کردار ادا کرنے میں ناکام رہے۔ انہوںنے کہاکہ زینب کیس پر بھی سیاست کی گئی، اس واقعے پر بھی سیاست کی گئی،کیا پولیس اور عدالتی نظام میں خرابیاں ڈھائی سال میں پیدا ہوئیں؟ ۔بیرسٹر سیف نے کہاکہ کیا سیاسی جماعتوں نے پولیس اور اداروں کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہیں کیا؟مرتضی بھٹو کو سڑک پر مارا گیا، کیا اس واقعے میں ملوث پولیس والوں کو تمغے نہیں دئیے گئے؟ ،سانحہ ماڈل ٹائون میں کیا ہوا؟ ان پولیس افسران کا کیا احتساب ہوا؟ کراچی میں ایک عورت کی گھر میں آبرو ریزی کی گئی ، ملوث افراد کو صوبائی حکومت کا مشیر لگایا گیا، کیاآبرو ریزی کرنے والا ملزم 2018 میں پیدا ہوا؟ ہم سب بچوں کی تربیت میں ناکام ہوئے، مجرم پیدا نہیں ہوتا معاشرہ اس کو مجرم بناتا ہے،جب یہ درندے جوان ہو رہے تھے تو معاشرے کے معززین کے درجے ہر ہم فائز تھے،یہ ہمارا فرض تھا کہ بچوں کی تربیت کرتے، اگر سی سی پی او کو لٹکانے سے مسائل حل ہوتے ہیں تو کلمہ چوک پر لٹکا دیں۔