اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)معر وف صحافی مجیب الرحمن شامی نے کہا شیخ رشید کی سیاست ایوب خان کے زمانے سے شروع ہوئی ہے جو میری صحافت کا ابتدائی دور تھا،ستر کی دہائی میں شیخ رشید دل میں بیٹھے جو آج تک نہیں نکلے ،شیخ رشید کوئی چاندی کا چمچ منہ میں لے کر پیدا نہیں ہوئے ، عام سے گھرانے سے تعلق تھا،زمانہ طالب علمی میں ہی شیخ رشید نے اپنے
آپ کو متعارف کروانا شروع کر دیا تھا ۔ انہو ں ے کہاذوالفقار علی بھٹو کو انہوں نے زچ کیا، ضیاالحق کو بھی کھٹکتے رہے ،نواز شریف سے جپھیاں ڈالیں، مشرف کے پسندیدہ رہے ، عمران خان کو گرویدہ بنایا،شیخ رشید راولپنڈی کی اسی لال حویلی میں مقیم ہیں جہاں بچپن اور لڑکپن اور جوانی گزری،شیخ رشید جلسوں کو لوٹتے اور ٹی وی سکرین پر چھائے رہے ،شیخ رشید کی آنکھوں نے بہت کچھ ایسا دیکھا جو کم ہی لوگوں کو نصیب ہوتا ہے ،شیخ رشید بے دھڑک اپنی بات کہتے ہیں،شیخ رشید کو دوستی بھی نبھانا آتی ہے اور دشمنی بھی۔معروف صحافی عارف نظامی نے کہا شیخ رشید سے میرا تعلق تیس سال پرانا ہے ،شیخ رشید نے لال حویلی کے ساتھ ناطہ کبھی نہ چھوڑا، وہی انکا اوڑھنا بچھونا ہے ۔شیخ رشید سیاست میں استقامت سے قائم رہے اور کامیاب بھی ہوئے ۔ صوبائی وزیر میاں محمود الرشید نے کہا کہ شیخ رشید سے ذہنی و قلبی تعلق پچاس سال پر محیط ہے ،ان کا انداز خطابت اور شعلہ بیانی نوجوان طالب علموں کے لئے رول ماڈل تھا،شیخ رشید ایک چلتا پھرتا پاکستان ہے ان کے پاس ایک آرٹ ہے کہ سیاسی زندگی میں جس سیاسی لیڈر کے پاس بیٹھے اس کو اپنا گرویدہ بنا لیا ۔معروف صحافی سہیل وڑائچ نے کہا کہ شیخ رشید عام لوگوں میں سے ہیں،کوئی وزیر اتنے قریب نہیں جتنے شیخ رشید عام آدمی سے ہیں،شیخ رشید جیل گئے اور اس کو انجوائے کیا اور کتاب لکھی،وہ منظر نہیں بھولے گا جس دن کوٹھیوں والے پیچھے رہ گئے مکانوں اور موٹر سائیکل والا ایک سگار سلگا رہاتھا اس دن لگا کوٹھیوں والے ہار گئے مکان والا جیت گیا،