اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) معروف صحافی ہارون رشید نے ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن والے کہتے ہیں کہ ایف اے ٹی ایف کی 90 فیصد شقیں ختم کر دی جائیں اور اس میں سے منی لانڈرنگ کو بھی نکال دیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ یہی تو سب سے زیادہ سنگین مسئلہ ہے 27 میں سے 14 شقیں ہیں صرف ان پر عمل ہو سکا ہے۔
انہوں نے شاہین صہبائی کےکالم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اتنی سنگین صورتحال ہے کہ ایسی کبھی نہیں تھی اور دنیا مطمئن نہیں اس لئے سول ادارے کمزور ہیں۔ بینکوں کا نظام بھی کمزور ہے۔ امریکہ بھی یہی چاہتا ہے کہ پاکستان پرابلم میں رہے اس لئے کہ آپ چین کی طرف جا رہے ہیں، آپ جو صوبائی حکومت کی بات کر رہے تھے 2010ء میں خود زرداری نے منی لانڈرنگ میں دخل اندازی کی نیب کو اجازت دی تھی، اب چونکہ دونوں شاہی خاندان پھنستے ہیں دونوں خاندانوں میں سے شاید ہی کوئی فرد ہو جو منی لانڈرنگ میں نہ ملوث ہو۔ نیب کے بقول شاہد خاقان عباسی کے خلاف بھی کچھ شواہد ملے ہیں، اس لئے منی لانڈرنگ کو اس میں سے کیسے نکالا جا سکتا ہے، معروف صحافی نے کہاکہ ایف اے ٹی ایف پر اس لئے مخالفت کر رہے ہیں کہ یہ دونوں خاندان اس میں پھنس جائیں گے، شاہد خاقان عباسی کا بھی امکان ہے، انہوں نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف بل بالکل پاس ہو جائے گا۔ ملک اس کا متحمل نہیں ہو سکتا اور عمران خان اس پر ڈٹ گئے ہیں کہ حکومت جاتی ہے تو جائے یہ بل پاس ہونا چاہیے۔ انہوں نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کوشش کر رہی ہے کہ بعض چیزوں پر انڈر سٹیڈنگ ہو جائے۔ انہوں نے کہا کہ شیخ رشید کہتاہے کہ پیپلز پارٹی کے ساتھ کوئی نہ کوئی انڈر سٹیڈنگ ہو سکتی ہے۔ہارون رشید نے کہا کہ کراچی کے معاملے میں ہو سکتی ہے تو اس معاملے میں بھی پھر ہو گی۔