کراچی(این این آئی)وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت نے 802.39 ارب روپے کے 24 منصوبے کراچی میں شروع کئے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ ان منصوبوں کی تکمیل کے لئے وفاقی حکومت مجموعی رقم کا نصف ادا کرے تاکہ ان منصوبوں کو تین سال کے اندر مکمل کیا جاسکے۔ ہم چاہتے ہیں کہ فیڈرل گورنمنٹ دیگر اضلاع میں بھی اس قسم کے منصوبے شروع کرنے کیلیے مدد کرے۔
یہ بات انھوں نے جمعرات کو وزیراعلی ہاس میں ایک پرہجوم پریس کانفرنس کرتے ہوئے اپنے خطاب میں کہی۔ اس موقع پر انکے ہمراہ صوبائی وزرا ناصر حسین شاہ، سعید غنی، مشیر قانون مرتضی وہاب اور معاون خصوصی وقار مہدی بھی تھے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کراچی ٹرانسفارمیشن پلان کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہاکہ واٹر سپلائی منصوبہ، اس منصوبے کیلئے مجموعی لاگت 110.50 بلین روپے ہے، اخراجات 14.40 بلین روپے ہے جس پر 3.50 بلین روپے سال 21-2020 میں خرچ ہوچکے ہیں جبکہ مزید 92.60 بلین روپے فنڈز درکار ہیں۔ جس میں کے۔فور فیز1، 260 ایم جی ڈی)، عالمی بینک کے تعاون سے K-IV کے ساتھ منسلک بلک واٹر سپلائی کے موجودہ نظام کو تقویت دینا، ضلع جنوبی کیلئے 30 ایم جی ڈی واٹر سپلائی اسکیم، کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ حب واٹر سپلائی سسٹم کی اپگریڈیشن، اے ڈی پی 21-2020 کی پانی کی فراہمی سے متعلق 30 اسکیمیں شامل ہیں۔انہوں نے بتایا کہ سیوریج ٹریٹمنٹ اینڈ ڈسپوزل منصوبہ،اس منصوبے میں 8 اسکیمیں شامل ہیں جس پر ٹوٹل لاگت 162.60 بلین روپے ہے، اخراجات 15.40 ہے، سال 21-2020 کیلیے 6.03 جبکہ 141.20 بلین روپے فنڈز درکار ہیں۔وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ منصوبہ،اس منصوبے میں 4 اسکیمیں شامل ہیں جس کی مجموعی لاگت 14.86 بلین روپے ہے، اخراجات 0.36 ہے، سال 21-2020 کیلیے
2.70 ارب روپے جبکہ 11.80 بلین روپے فنڈز درکار ہیں۔برساتی پانی کی نکاسی/سڑکوں کا منصوبہ،اس منصوبے میں دو اسکیمیں برساتی پانی کے نکاسی کی ہیں جس کی مجموعی لاگت 4.70 ارب روپے ہے، اخراجات 1.60 ارب روپے ہے، سال 21-2020 کیلیے 2.30 ارب روپے جبکہ 0.80 ارب روپے فنڈز درکار ہیں۔ سڑکوں کی چار اسکیمیں شامل ہیں جسکی مجموعی لاگت 62.30 ارب روپے ہے ، اخراجات 13.90 ارب روپے
ہے، سال 21-2020 کیلیے 7.10 ارب روپے رکھے گئے ہیں جبکہ 41.30 ارب روپے فنڈز درکار ہیں۔ماس ٹرانزٹ سسٹم منصوبہ،اس منصوبے میں 6 اسکیمیں شامل ہیں جسکی مجموعی لاگت 447.43 ارب روپے ہے، اخراجات 1.52 ارب روپے ہے، سال 21-2020 کیلیے 10.36 ارب روپے رکھے گئے ہیں جبکہ 435.55 ارب روپے فنڈز درکار ہیں۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ سندھ کے لوگوں کو بارشوں کی تباہ کاریوں اور سندھ
حکومت کیاقدامات سے آگاہ کرناہے، کورونا کم ہوا ہے ختم نہیں ہواہے، وفاقی حکومت کے کراچی ٹرانسفارمیشن پلان سے متعلق علم نہیں، کراچی میں ایڈمنسٹریٹر وہی لگے گا جسے سندھ حکومت مقرر کرے گی جسکی تعیناتی کیلئے ہر کسی سے صلاح مشورے جاری ہیں۔ وزیراعظم ملاقات کیلئے بلائیں گے تو ضرور جاں گا، میڈیا میں سوائے کراچی کے دیگر علاقوں کے مسائل نہیں دیکھے۔ نئی گاج ڈیم کیاطراف صورتحال خراب ہوئی تھی، کراچی
میں زیادہ صورتحال خراب ہوئی۔انھوں نے کہا کہ ضلع غربی سب سیزیادہ بارشوں سے متاثر ہوا، ضلع غربی میں 663مرکوٹ ضلع میں 531ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی، تھرپارکر میں 603میرپورخاص میں 643ملی میٹر ریکارڈ ہوئی، سانگھڑ ضلع میں ڈیڑھ لاکھ عمرکوٹ میں تین لاکھ افراد طوفانی بارشوں سیمتاثر ہوئے، ضلع وسطی میں 29مکانات مکمل تباہ ہوئے چار مساجد کو نقصان پہنچا، شیرشاہ سوری روڈ بارشوں سیمتاثر ہوا، ضلع غربی
سب سیزیادہ بارشوں سے متاثر ہوا، ضلع غربی میں 671عمرکوٹ ضلع میں 531ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ تھرپارکر میں 603میرپورخاص میں 643ملی میٹر ریکارڈ ہوئی، کراچی میں مرکزی اور ذیلی شاہراہوں کو بہت حد تک صاف کیاگیا، کھارادر سے لیکر ٹاور تک نکاسی میں تاخیر ہوئی، عاشورہ کیجلوس کی گزرگاہوں پر برساتی پانی کی نکاسی کرائی گئی۔ انھوں نے کہا کہ سرجانی ٹاون یوسف گوٹھ میں بہت
بری حالت تھی، ہزار خیمے ہمارے پاس اسٹاک میں تھے، اب بارشوں کی صورتحال کیبعد اب خیموں کا اسٹاک تقریبا ختم ہوگیا، تین ہزار چھ سو پچاس خیمے میرپورخاص دئیے ہیں، سانگھڑ بدین میں بارہ ہزار خیمے دئیے ہیں، این ڈی ایم اے نے دوہزار ٹینٹس دئیے ہیں، اب مزید خیمے خریدنے ہیں اور خیمہ بستیوں میں کھاناپہنچانے کی کوشش کررہے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ کورونا اور ٹڈی دل کیبعد ایک اور قدرت کی طرف سیبارشوں کی صورت
امتحان آیاہے، سندھ کیساتھ دیگر صوبوں میں طوفانی بارشیں ہورہی ہیں، پورا یقین ہے کہ وہاں کی حکومتیں اپنے عوام کے لئے کام کررہی ہونگی، اس معاملے پر کوئی سیاست نہیں، اگر ضرورت پڑی تو سندھ حکومت مکمل تعاون کریگی، دیگر صوبوں میں بارشوں کیبعد دریائے سندھ کا لیول بڑھ رہاہے، ہم وفاقی حکومت کیساتھ ملکر کام کررہے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ کورونا وائرس کی صورتحال میں سندھ حکومت نے پہل کی، کورونا وائرس کیخلاف
مشترکہ حکمت عملی کیتحت کام کیاگیا۔ اب حالیہ صورتحال میں بھی اتحاد ویکجہتی کی ضرورت ہے،جن کو تنقید کرنی ہے وہ اپنا کام کریں، وفاقی حکومت ملکر کام کرے۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ کراچی میں 802ارب روپے کیمنصوبے ہیں جو آغاز کے قریب ہیں، اس وقت ہم کراچی کے لئے کام کررہے ہیں، کیفور منصوبے میں وفاقی حکومت ہمارے ساتھ ہے، ہم وفاقی حکومت کیساتھ ملکر کام کررہے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ کراچی میں فراہمی آب
کیمختلف منصوبون کی لاگت 120ارب روپے ہے، سمندر سے پانی ضلع جنوبی کو پہنچانے کے لئے اسکیم شروع کررہے ہیں، یہ منصوبے دو بنیادی مراحل طے کرچکے ہیں، مجھے ابھی تک پتہ ہے کہ وزیراعظم کل آرہے ہیں، پہلے جمعرات پھر جمعے کو آنے کی اطلاع تھی،مجھے نہیں پتہ کہ وزیراعظم ہفتے کو آرہے ہیں، اگر شہباز گل نے ٹوئٹ کیا ہے تو انہیں معلوم ہوگا۔ انھوں نے بتایا کہ لیفٹ بینک آوٹ فال پر ڈرینج نظام کی ضرورت ہے، وفاقی
حکومت پورے سندھ کو ایک نظر سے دیکھے، دوہزار گیارہ میں سیلاب بارشوں کیدوران صدر زرداری یوسف رضاگیلانی خود متاثرہ اضلاع میں گئے، میڈیا میں سوائے کراچی کے دیگر علاقوں کیمسائل نہیں دیکھے، لوگوں نے شکایت کہ اس وقت آصف زرداری تھے تو ہمارا ازالہ ہوا، لوگوں نے مجھے کہا اس وقت احساس تھا، چیئرمین این ڈی ایم اے سیبھی بات کی تھی، سندھ بھر میں لاکھوں لوگ بارشوں سیمتاثر ہیں، ان لوگوں کی مدد کے لئے ہمیں
تعاون کی اشد ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ گورننس کا پہلا مقصد محصولات کی وصولی ہے، ایف بی آر کیبارے میں دوسال سیکہہ رہاہوں، ایف بی آر نے اگر ٹارگٹ پورے کیے تو صوبوں کو شیئر کیوں پورا نہیں مل رہا، جب بھی وزیراعظم آئے ان کیسامنے مسائل اورمنصوبے رکھیں گے، سندھ حکومت کراچی کے لئے802ارب روپے کیمنصوبے شروع کررہی ہے، جب بھی وزیراعظم آئے ان کیسامنے مسائل اورمنصوبے رکھیں گے، سندھ حکومت
کراچی کے لئے802ارب روپے کیمنصوبے شروع کررہی ہے۔ انھوں نے بتایا کہ کراچی میں جو کچھ ہوگا آئین قانون کیتحت ہوگا، ایڈمنسٹریٹرز کا تقرر سندھ کابینہ نے کرناہے، کراچی کے لیے مشاورت ہم سب سیکررہے ہیں، ہمارے پاس اہل افراد کی کمی ہے، کراچی میں ایڈمنسٹریٹر کا فیصلہ سندھ حکومت کریگی۔ انھوں نے بتایا کہ احتجاج جمہوری حق ہے، قانون کوکوئی ہاتھ میں نہ لے، ایف آئی آر ادارہ کی شکایت پر درج ہوئی، وزیراعظم کراچی آنے
کا پروگرام بتادیں، وزیراعظم مجھے بلائیں گے تو ضرور جاوں گا، میں خود پوچھتا ہوں کہ وزیراعظم کیلئے کہاں آوں؟، اگر وزیراعظم آئیں گے بتائیں گے تو ضرور لینے جاوں گا، کاشتکار اپنی فصلوں کیلئے چھ مہینے محنت کرتا ہے، کاشتکار کو ماہانہ آمدنی نہیں ہوتی، فصلوں کو نقصان پہنچے تو چھ ماہ کا ہوتا ہے، کاشتکاروں کوریلیف دیں گے، آئی لینڈز سیمتعلق مجھ سینہیں ہوچھاگیا۔ وزیراعلی سندھ نے بتایا کہ کراچی ٹرانسفارمیشن پلان نیبارے میں
ذاتی طور پر اعتماد میں نہیں لیاگیا، امیدہیکہ حتمی فیصلیسیپہلیاعتماد میں لیاجائیتوبہترہوگا، ایسا تاثر دیاجائے گا کہ نہ جانے یہاں کیاہوگیا، ہماری تجویز ہے کہ کراچی سمیت صوبے کی ترقی کے لئے ایڈوائزری کونسل بنائیں، ہر علاقے کی مشاورتی کونسل میں اس علاقے کے ماہر مقامی لوگ شامل ہونگے، ایڈوائزری کونسل میں انجینئرز کاروباری طبقے سیلوگ ہونگے۔ انھوں نے بتایا کہ بحریہ ٹاون کی زمینوں کیبدلے رقم نہیں ہے، یہ سندھ کے لوگوں
کا پیسہ ہے ، ملیر کی یہ زمین سندھ حکومت کی ہے، چیف جسٹس نے خود کہاتھا کہ یہ پیسہ سندھ حکومت کا ہے،اس پیسے پر کوئی عدالتی اوورسائٹ کمیٹی بنادیں ہمیں اعتراض نہیں، یہ رقم نہ صرف خرچ سندھ میں ہوگی بلکہ خرچ بھی سندھ حکومت کریگی، اس پیسے سے متعلق کچھ باتیں سنی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ بھنگ کی کاشت کی اجازت سے یمتعلق قانون کا علم نہیں، وفاقی حکومت کام کرے ہمیں اعتراض نہیں، اگر وفاقی حکومت صوبے میں کمپنیاں بناکر کام کریتو اعتراض ہے، بلدیاتی الیکشن کے لئے کچھ رکاوٹیں ہیں۔ انھوں نے کہا کہ آئین میں لکھا ہیکہ حلقہ بندیاں مردم شماری کی بنیاد پر ہوں، ابھی تک مردم شماری کیحتمی نتائج کی منظوری نہیں ہوئی، بلدیاتی الیکشن 1998کی مردم شماری پر تو نہیں ہوسکتے، بلدیاتی الیکشن کے لئے مردم شماری نتائج کی منظوری دی جائے ، ہم پابند ہیں کہ تمام قانونی تقاضوں کو ہورا کرکے بلدیاتی الیکشن کرائیں۔