اسلام آباد(آن لائن) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی میں انکشاف ہوا ہے کہ حکومت پاور کمپنیوں سے 13.85روپے خرید کر عوام کو 15.50روپے فی یونٹ بجلی فروخت کرتی ہے جبکہ جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ پورے ملک میں بجلی کے یکساں نرخ مقرر کئے جائیں کیونکہ کراچی میں بجلی سستی دی جاتی ہے جبکہ ملک کے دیگر علاقوں میں بجلی کے
نرخ زیادہ ہیں۔ توانائی کمپنی کا اجلاس سینیٹر فدامحمد کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا جس میں سینیٹر نعمان وزیر، سینیٹر سراج الحق، سینیٹر مشاہد اللہ نے شرکت کی جبکہ سیکرٹری توانائی محمد اشرف نے کمیٹی کو بریفنگ دی۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے 30ہزار زرعی ٹیوب ویل کو مفت بجلی دی جاتی ہے جس پر سالانہ 20ارب روپے سے زائد اخراجات آتے ہیں۔ ان میں 9ارب روپے مقامی حکومت جبکہ 11ارب صوبائی حکومت ادا کرتی ہے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ کورونا وائرس کے تحت بجلی کی ریکوری کم ہوتی ہے جس پر سرکلر ڈیٹ میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔ کورونا وائرس کے تحت چار ماہ میں 136ارب روپے کم اکٹھے ہوئے ہیں جو اگلے دو ماہ میں وصول ہو جائیں گے۔ کورونا وائرس کے دوران حکومت نے بجلی کے ٹیرف میں جو تبدیلی کی ہے اس سے 54ارب روپے جبکہ سرکلر ڈیٹ کے 50ارب روپے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ وزارت توانائی کے حکام نے بتایا کہ موجودہ سال میں مجموعی طور پر 240ارب روپے کم ریکور ہوئے ہیں۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ کراچی الیکٹرک نے 77ارب روپے ادا کرنے ہیں۔ سراج الحق نے مطالبہ کیا کہ حکومت زرعی پالیسی ازسرنو تشکیل دے جبکہ عمران خان نے وعدہ کیا تھا کہ وہ عوام کو بجلی 5.50روپے فی یونٹ دے گا۔ عمران خان اپنے وعدے پر عمل کریں اور بجلی سستی کریں۔ حکومت کراچی کے شہریوں کو سستی بجلی دینے کے لئے 100ارب روپے سبسڈی عوام ادا کر رہی ہے۔ کمیٹی ممبران نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ملک میں پن بجلی کو فروغ دیا جائے تاکہ عوام کو سستی بجلی مل سکے۔