اسلام آباد(آن لائن) وزارت خزانہ اور وزارت ہیلتھ کے مابین چپقلش اور اختیارات کی جنگ سے وفاقی حکومت کے ہسپتالوں کے ڈاکٹروں اور نرسز کو ملنے والے الائونسز اور تنخواہوں میں اضافے کا خواب ادھورا رہ گیا ہے۔ دونوں وزارتوں کے مابین اختیارات کی جنگ سے وفاقی کابینہ سے منظورہونے والی 784ملین روپے کی گرانٹ کو کیشں نہ کرایا جا سکا جس کے نتیجے میں یہ بجٹ گرانٹ لیپس کر گئی
جس پر ڈاکٹرز سراپا احتجاج ہیں۔ وفاقی کابینہ اور ای سی سی نے ڈاکٹروں اور نرسز کے الائونسز اور تنخواہوں میں اضافہ گرانٹ منظور کی تھی جو دو وزارتوں کے افسران کی آپس میں اختیارات کی جنگ کی نظر ہوگئی ہے۔ وزیراعظم سیکرٹریٹ کی منظوری کے باوجود پمز کے میڈیکل افسر ڈاکٹرز کی تنخواہوں میں اضافہ نہ ہوسکاہے وفاق کے میڈیکل آفیسر صوبائی ایم اوز سے کم تنخواہ پر کام کرنے پر مجبور ہیں، اس حوالے سے ینگ ڈاکٹر ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر فضل ربی نے بتایا کہ متعدد نوٹیفیکیشن کے باجود منظور شدہ 784ملین روپے ہیلتھ الائونس گرانٹ تاحال جاری نہیں کیا گیا ۔ اگست2019سے اب تک ایک سال میں تنخواہوں میں اضافہ نہیں کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ اضافہ منظوری کے باوجود نہیں کیا گیا ۔ اس وقت وزارت صحت میں فائل پڑی ہے اور ڈاکٹرز کی بنیادی کارکردگی کا (KPIs) کا بہانہ بنا کر تاحال معاملے کو لٹکایا گیا ہے۔ وفاق میں ایم اوز کی تنخواہ 70ہزار اور صوبوں میں ایک لاکھ دس ہزار روپے ہے۔ وزارت خزانہ اور وزارت ہیلتھ کے مابین چپقلش اور اختیارات کی جنگ سے وفاقی حکومت کے ہسپتالوں کے ڈاکٹروں اور نرسز کو ملنے والے الائونسز اور تنخواہوں میں اضافے کا خواب ادھورا رہ گیا ہے۔ دونوں وزارتوں کے مابین اختیارات کی جنگ سے وفاقی کابینہ سے منظورہونے والی 784ملین روپے کی گرانٹ کو کیشں نہ کرایا جا سکا جس کے نتیجے میں یہ بجٹ گرانٹ لیپس کر گئی جس پر ڈاکٹرز سراپا احتجاج ہیں۔