اسلام آباد(آن لائن) پاکستان پٹرولیم لمیٹڈ میں اربوں روپے کی کرپشن کا ایک نیا سکینڈل سامنے آگیا ہے۔ نئے سکینڈل میں انکشاف ہوا ہے کہ پاکستان پٹرولیم لمیٹڈ کے اعلیٰ افسران نے نجی کمپنی کو اربوں روپے کی گیس فروخت کا معاہدہ کیا جبکہ نجی کمپنی کے پاس اوگرا کا لائسنس بھی موجود نہیں تھا۔ ذرائع سے ملنے والی سرکاری دستاویزات میں انکشاف ہواہے کہ پاکستان پٹرولیم لمیٹڈ نے 5سال قبل
راولپنڈی سے تعلق رکھنے والی ای گیس نامی کمپنی کو پنجاب میں ایک گیس کا کنواں جبکہ سندھ سے بھی ایک گیس کا کنواں سے اربوں روپے مالیت کی گیس فروخت کی تاہم اس نجی کمپنی ای۔ گیس کے پاس اوگرا کا لائسنس بھی نہیں تھا۔ قانون کے مطابق اوگرا کا لائسنس نہ رکھنے والی کمپنیاں گیس کی خریدوفروخت کا کاروبار کرنے کی مجاز ہی نہیں ہیں۔ پاکستان پٹرولیم لمیٹڈ نے پنجاب سے ڈھوک سلطان اور سندھ کے نوشیرہ فیروز میں گیس کے کنویں ای گیس نامی کمپنی کو فروخت کر دئیے تھے جس کے پاس اوگرا کا لائسنس بھی نہیں تھا۔ ای گیس نامی کمپنی ان دونوں کنوؤں سے اربوں روپے کی کم پریشر والی گیس کئی سال نکالتے رہے جس کی ادائیگی بھی پاکستان پٹرولیم لمیٹڈ کو نہیں کی گئی ہے۔ قوم کی اربوں روپے کی گیس مفت میں ایک نجی فرم کو دی گئی ہے۔ اس حوالے سے پاکستان پٹرولیم لمیٹڈ کے قائمقام ایم ڈی معین رضا سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے تسلیم کیا کہ یہ حقیقت ہے ای گیس کے پاس اوگرا کا لائسنس نہیں ہے تاہم اوگرا کا ایک خط ہمارے پاس موجود ہے جس میں اوگرا نے پاکستان پٹرولیم لمیٹڈ کو ای گیس سے گیس کی فروخت کرنے کی اجازت دی تھی اور یہ کہا تھا کہ ای گیس نامی کمپنی کا لائسنس آخری مراحل میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ تاہم کئی سال گزرنے کے باوجود بھی ابھی اوگرا کا لائسنس فراہم نہیں کیا گیا۔ معین رضا نے کہا کہ کمپنی پر پیپرا رولز صرف خریداری اور سروسز پر لاگو ہوتا ہے جبکہ گیس کی فروخت پر پیپرا رولز کا اطلاق نہیں ہوتا۔ سندھ سے 4گیس کنووں سے گیس فروخت کرنے کے معاہدے ابھی مکمل نہیں کئے گئے ہیں۔ یاد رہے کہ اوگرا کا لائسنس نہ رکھنے والی کمپنی جی ایس ٹی 17فیصد بھی ادا نہیں کرتی جبکہ اوگرا کی فیس 0.2فیصد بھی ادا نہیں کی جس سے قومی خزانہ کو اربوں روپے کا نقصان ہو چکا ہے۔