پشاور(این این آئی)عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان نے مطالبہ کیا ہے کہ چمن میں پاک افغان تجارتی راستے کو مکمل طور پر کھولنے کے بعد دیگر راستوں کو بھی فوری طور پر کھول دیا جائے کیونکہ اس وقت صرف طورخم پر 3000سے زائد گاڑیاں کھڑی ہیں اور ان میں پڑا سامانان خراب ہونے کا خدشہ مزید بڑھ گیا ہے۔ باچاخان مرکز پشاور سے جاری بیان میں اے این پی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ
حکومتی نااہلی سے پاک افغان تجارت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ چکا ہے۔ چمن تجارتی راستے کا کھولنا خوش آئند ہے لیکن اس فیصلے کو برقرار رکھنا ہوگا۔پاک افغان تجارتی راستوں کی بندش سے ہزاروں گاڑیوں میں پڑا سامان خراب ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پشاور کے علاقوں متنی،بڈھ بیر سے جنوبی اضلاع تک گاڑیاں کھڑی ہیں اور عام افراد کو بھی آمدورفت میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔مال گاڑیوں کا راستہ روکنے کے بعد عام افراد کی آمد ورفت مشکل سے مشکل ترین بنائی گئی ہے۔کرونا وبا کے آڑ میں بزنس کمیونٹی کو تباہ کیا جارہا ہے، صوبے میں جاری اربوں ڈالر کا پاک افغان تجارت روزانہ کا کاروبار بند پڑا ہے۔ ایمل ولی خان نے کہا کہ حکومتی خاموشی اور نمائندوں کا غائب ہونا انکی نااہلی پر تصدیقی مہر لگا چکی ہے۔24گھنٹے بارڈ کھلنے کے اعلانات دوسرے اعلانات کی طرح بس اعلانات ہی رہے ۔ اے این پی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان نے کہا کہ پختونخوا میں سات سال سے برسراقتدار جماعت نے یہاں کے کسی شعبے کو نہیں بخشا۔صحت، تعلیم، تجارت تباہ ہوچکی، بجلی کی ناروا لوڈشیڈنگ نے رہی سہی کسر بھی پوری کردی۔کرپشن پر خاموشی دراصل کرپشن میں حصہ داری ہے، ایل آر ایچ سکینڈل آنے کے بعد کوئی وزیر، مشیر سامنے نہیں آرہا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ایل آر ایچ کے بعد دیگر ہسپتالوں کے بھی آڈٹ رپورٹس عوام کے ساتھ شیئر کئے جائیں تاکہ عوام کو انکے پیسوں کا حساب دیا جاسکے ، اگر تمام ہسپتالوں کے آڈٹ رپورٹس سامنے لائے گئے تو پی ٹی آئی کے وزیروں، مشیروں اور بالخصوص عمران خان ے کزن ڈاکٹر برکی کی اصلیت سب کے سامنے آجائے گی۔