ہفتہ‬‮ ، 20 دسمبر‬‮ 2025 

آپ ضمانتی ہیں، نواز شریف کو واپس لائیں، حکومت کا شہباز شریف سے مطالبہ، جہانگیر ترین کو واپس لانے بارے بھی اہم اعلان

datetime 22  اگست‬‮  2020 |

لاہور(این این آئی)وزیر اعظم کے مشیر برائے احتساب و داخلہ شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ حکومت کسی کو این آر او دے گی نہ کسی سے بلیک میل ہو گی،اپوزیشن منی لانڈرنگ کے معاملے پر عوام کو گمراہ کر رہی ہے،منی لانڈرنگ پر کوئی نئی عدالت نہیں بنائی جارہی بلکہ منی لانڈرنگ قوانین کا ترمیمی بل حکومت پیش کرنے جارہی ہے جس پر اپوزیشن تعاون نہیں کر رہی،نواز شریف آئندہ 700 سال

تک بھی سیاست میں نہیں آسکتے کیونکہ وہ تاحیات نااہل ہیں،مریم نواز کی نیب میں پیشی کے موقع پر لیگی کارکن اپنی گاڑیوں میں پتھر لے کر آئے جسے میڈیا نے دکھایا،اسحاق ڈار،علی عمران،سلمان شہباز سمیت تمام جلد پاکستان واپس آئیں گے،جب بھی اداروں نے طلب کیا تو جہانگیر ترین بھی پاکستان میں ہوں،وزیر اعلی پنجاب مجرم ہیں نہ ملزم، نیب نے جب بھی بلایا وہ پیش ہوں گے،نواز شریف لندن کی سڑکوں پر جبکہ ان کی صاحبزادی ٹوئٹر پر متحرک ہیں،نواز شریف کی وطن واپسی کیلئے برطانوی حکومت کو مراسلہ لکھ دیا ہے،شہباز شریف اپنی ذمہ داری کا ثبوت دیتے ہوئے سابق وزیراعظم نواز شریف کو واپس لائیں کیونکہ وہ ان کے ضمانتی ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے 90 شاہراہ قائد اعظم پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے۔ اس موقع پر معاون خصوصی شہباز گل اور صوبائی وزیر فیاض الحسن چوہان بھی موجود تھے۔ شہزاد اکبر نے کہا کہ 29 اکتوبر 2019کو نواز شریف کو میڈیکل گراؤنڈ پر ضمانت پر رہا کیا گیا تاکہ وہ لندن علاج کرا کر 8 ہفتوں میں واپس آجائیں،16 نومبر 2019کو لاہور ہائیکورٹ میں شہباز شریف نے ضمانت دی کہ نواز شریف علاج کرا کر واپس آئیں گے اور 4 ہفتوں بعد ان کے علاج کی تفصیل بھی عدالت اور حکومت کو جمع کروا دی جائیں گی،23 دسمبر 2019کو جب پنجاب حکومت کو ضمانت میں توسیع کی درخواست دی تو اس پر میڈیکل بورڈ تشکیل دیا گیا جس میں نواز شریف کے

ڈاکٹر بھی شامل تھے،میڈیکل بورڈ نے پنجاب حکومت کو بتایا کہ انہیں مکمل معلومات فراہم نہیں کی گئیں جس کی بناپر ضمانت میں توسیع نہ کی جائے جس پر 27 فروری 2020کو پنجاب حکومت کی طرف سے حکم دیا گیا کہ ضمانت میں توسیع کی درخواست کو مسترد کیا جاتا ہے اور آپ ایک سزا یافتہ مجرم ہیں لہٰذااپنے آپ کو حکومت کے حوالے کر یں۔انہوں نے بتایا کہ 2 مارچ 2020کو برطانوی حکومت کو

نواز شریف کی واپسی کے حوالہ سے ایک مراسلہ بھی لکھا جاچکا ہے جس میں عدالت کا فیصلہ بھی ساتھ منسلک ہے کہ نواز شریف اس وقت مفرور ہیں۔انہوں نے کہا کہ سزا یافتہ مجرم جسے 2 کیسوں میں سزا ہوئی اس وقت لندن کی سڑکوں پر گھوم پھررہا ہے جو کہ انصاف کے ساتھ مذاق ہے اور حکومت انہیں واپس بلانے کیلئے تمام قانونی طریقے اختیار کرے گی۔شہزاد اکبر نے کہا کہ جب تحریک انصاف برسر اقتدار آئی تو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس

نے پاکستان کو گرے لسٹ میں رکھا تھا جسے بلیک لسٹ کی طرف لے جایا جارہا تھا اگر یہ ہو جاتا تو پاکستان مالیاتی طور پر پوری دنیا سے کٹ جاتا ہماری حکومت نے بڑی ذمہ داری سے اس کو لیا اور بہتری کی کوشش کی۔ایف اے ٹی ایف نے بتایا کہ پاکستان میں منی لانڈرنگ کو روکنے کا بہتر نظام نہیں ہے جس کی بناپر کارروائی کی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ جب حکمران خاندان کے فرد منی لانڈرنگ میں ملوث ہوں اور فالودے والوں کے نام پر

کروڑوں روپے کے اکاؤنٹ کھل رہے ہوں تو اس وقت ملک کی کیا صورتحال ہو گی۔انہوں نے کہا کہ نام نہاد خادم اعلی پر بھی منی لانڈرنگ کے کیس ہیں۔ شہزاد اکبر نے بتایا کہ منی لانڈرنگ تمام جرائم کی ماں ہے جسے کسی بھی نظام میں برداشت نہیں کیا جاسکتا اور تحریک انصاف کی حکومت بھی منی لانڈرنگ کیخلاف پوری دنیا کی طرح برسر پیکار ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے دنیا کو دکھانا ہے کہ ہم منی لانڈرنگ کو سنجیدگی سے لے کر اس کے

خاتمے پر کام کر رہے ہیں جبکہ اپوزیشن اس کو سنجیدہ نہیں لے رہی،اب ہم جو قانون سازی کرنے جارہے ہیں اپوزیشن اس میں تعاون نہیں کر رہی۔انہوں نے کہا کہ حکومت نہ تو کسی کے ہاتھوں بلیک میل ہو گی اور نہ ہی کسی کو این آر او دیا جائے گا اور یہ قانون ہر صورت پاس ہو گا خواہ اپوزیشن اس میں شامل نہ ہو۔معاون خصوصی برائے سیاسی رابطہ شہباز گل نے کہا کہ نواز شریف میڈیکل ٹیسٹوں میں جعلسازی کرکے باہر گئے ہیں انہوں نے

بنیادی طور پر سیمپل دیتے وقت فراڈ کیا اور پلیٹ لیٹس کم ظاہر کرکے ہمدردیاں سمیٹیں،جدہ جاتے وقت عوام سے فراڈ کیا اور لندن جاتے وقت ڈاکٹروں سے فراڈ کر گئے۔صوبائی وزیر فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ اپنی ذات کی خاطر روڑے اٹکائے جارہے ہیں جبکہ ہمیں ملک کی خاطر ایف اے ٹی ایف سے تعاون کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف خود تو لندن بھاگ گئے اور اپوزیشن رہنماؤں کو مشورے دے رہے ہیں کہ نیب میں پیش نہ ہوں اور جیل

بھرو تحریک چلائیں۔بیگم صفدر نے بلٹ پروف گاڑی کا ڈرامہ رچا کر لوگوں کو بیوقوف بنانے کی کوشش کی۔ایک سوال کے جواب میں شہزاد اکبر نے بتایا کہ برطانیہ کا پاکستان کے ساتھ مجرموں کی حوالگی کا قانون موجود ہے تاہم کوئی مجرم دوائی لینے جائے اور واپس نہ آئے ایسا قانون ابھی نہیں بنا۔نواز شریف لندن کی سڑکوں پر جبکہ ان کی صاحبزادی ٹوئٹر پر متحرک ہیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت نے اداروں کو آزادی دی ہوئی ہے اور ادارے اپنا کام کر رہے ہیں۔اسحاق ڈار،علی عمران اور سلمان شہباز سمیت تمام جلد پاکستان واپس آئیں گے جب بھی اداروں نے طلب کیا تو جہانگیر ترین بھی پاکستان ہوں گے۔

موضوعات:



کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…