اسلام آباد (این این آئی)ایل این جی کیس میں سابق وزیر اعظم ، شاہد خاقان عباسی کیخلاف ضمنی ریفرنس کی کاپی منظر عام پر آگئی جس کے مطابق غیر قانونی معاہدوں سے اکیس ارب روپے کا نقصان ہو چکا ہے ۔ضمنی ریفرنس کے مطابق من پسند کمپنیوں کو غیر قانونی ٹھیکوں سے 14ارب روپے کا فائدہ پہنچایا گیا۔
چار سال تک دوسرا ٹرمینل فعال نہ بنایا ،ساڑھے سات ارب روپے کا نقصان ہوا ۔ضمنی ریفرنس کے مطابق معاہدے سے آئندہ 10سال تک قومی خزانے کو مزید 47ارب روپے کا نقصان پہنچے گا۔ضمنی ریفرنس کے مطابق 29دسمبر 2017کو شاہد خاقان کے اکاونٹ میں ایم ڈی ائیر بلیو کی جانب سے 736ملین منتقل ہوئے۔ ضمنی ریفرنس کے مطابق 736 ملین روپے شاہد خاقان کو ملنے والی تنخواہ کے علاوہ تھے ، ایس ای سی پی نے بھی 736میں سے 560ملین کی ٹرانزیکشن کو غیر قانونی قرار دیا۔ ضمنی ریفرنس کے مطابق بعد میں وہی 560ملین روپے شاہد خاقان نے واپس اپنے بیٹے کے اکاونٹ میں منتقل کئے ، عبداللہ خاقان 2013سے 2019کے درمیان حاصل رقوم پر کوئی وضاحت نہ دے سکے، کنسلٹنٹ فلپ ناٹمین اور شنا صادق کی خدمات رولز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے حاصل کی گئیں، کنسلٹنٹس نے غیر شفاف طریقے سے ٹرمینل کے لئے ای ٹی پی ایل کا انتخاب کیا، شاہد خاقان نے سپریم کورٹ ہدایات کے برعکس فلپ ناٹمین جیسے مشکوک کردار کو کام جاری رکھنے کا کہا۔