ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

فیٹف کے نام پر ہونیوالی چوری پکڑی گئی، حکومت ملک پر کالا قانون مسلط کر رہی تھی‘کونسا ایسا کالا قانون نافذ کر رہی تھی جو نیب سے بھی خطرناک قانون تھا ، احسن اقبال کا حیرت انگیز دعویٰ

datetime 31  جولائی  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(این این آئی) مسلم لیگ (ن) کے مرکزی جنرل سیکرٹری احسن اقبال نے کہا ہے کہ حکومت فیٹف کا نام لے کر ایسا کالا قانون نافذ کر رہی تھی جو نیب سے بھی خطرناک قانون تھا ،حکومت کی فیٹف پر چوری پکڑی گئی جس پر ان کو تکلیف ہے،حکومت کا ہر قانون نواز شریف، اسحاق ڈار اور سیاسی مخالفین کو سامنے رکھ کر بنایا جاتا ہے چاہے اس سے ملک کا نقصان ہو جائے،

نیب کے قانون پر حکومت کو بلیک میل نہیں کیا ،ْنیب کا قانون اسلامی تعلیمات کے بھی خلاف ہے سپریم کورٹ اور اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات اور حکم کی روشنی میں نیب کے قانون کو ہم آہنگ کیا جائے،عید کے بعد رہبر کمیٹی کا اجلاس بلا رہے ہیں پھر آل پارٹیز کانفرنس میں حکومت کے خاتمے کے لئے کوششیں شروع کی جائیں گی،حکومت مقبوضہ کشمیر میں بھارتی حکومت کے اقدامات پر کچھ نہ کرنے اور کلبھوشن کی وکیل بننے پر قوم کے سر شرم سے جھک گئے ہیں ۔ان خیالات کااظہاراحسن اقبال نے ماڈٖل ٹائون سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ احسن اقبال نے کہاکہ گزشتہ روز وزیراعظم عمران نیازی نے قوم کے سامنے گمراہ کن گفتگو کی ،وزرا اور مشیر کنفیوثرن پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔وزیراعظم الزامات لگا کر اپوزیشن کی کردار کشی کرنے اپنی نااہلی اور ناکامی نہیں چھپا سکتے ،عمران نیازی دھوکہ دے کر مہنگائی ختم کرنے اور ملکی ترقی، نوجوانوں کو خواب کا دعوی کر کے حکومت میں آئے تھے ،آج حکومت کی ناکامیوں کی وجہ سے معیشت 7 فیصد گر چکی ہے،مہنگائی سے عوام کی چیخیں نکل چکی ہیں ،کیا عمران نیازی کو عوام کا حال نظر نہیں آتا،انہیں سوال کیا جائے تو وہ کہتے ہیں کہ میں این آر او نہیں دوں گا ،آپ بتائیں آپ سے این آر او مانگا کس نے ہے،ہم نے جیلیں کاٹیں لیکن این آر او نہیں مانگا ۔خدا کے لیے پاکستان کے غریبوں، کسانوں، مزدروں، تاجروں، نوجوانوں کو این آر او دے دو جن کا مستقبل تباہ ہو چکا ،خواتین کو این آر او دے دیں

ہم قوم کے لئے این آر او مانگتے ہیں ۔انہوںنے کہاکہ پاکستان میں 2 سالوں میں اتنے کاروبار بند ہوئے جتنے دنیا میں کہیں بند نہیں ہوئے ،خدارا پاکستانی معیشت کو تباہ نہ کرو،معیشت تباہ ہو تو دفاع بھی ختم ہو جاتا ہے ۔انہوںنے کہاکہ ملکی معیشت کی تباہی پر این آر او کی تسبیح کر کے جان نہیں چھڑوا سکتے ۔آج دفاع کو خطرہ ہے، بھارت نئے جہاز اور جنگی سازوسامان خرید رہا ہے لیکن ہمارے پاس جاری

اخراجات کے لئے پیسے نہیں کیونکہ ٹیکس ریونیو نہیں بڑھ سکا۔ انہوںنے کہاکہ ہم نے ٹیکس ریونیو بڑھا کر دکھایایہ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ انہیں بیمار معیشت ملی تھی ،کسی سے پوچھ لیں کہ 2 سال پہلے کا پاکستان اچھا تھا یا آج کا نیا پاکستان بہتر ہے۔انہوںنے کہاکہ آج پاکستان سے پیسہ اور دماغ دونوں بھاگ رہے ہیں ۔نیب کے قانون پر حکومت کو بلیک میل نہیں کیا ۔اصل میں حکومت کی فیٹف پر

چوری پکڑی گئی ہے۔حکومت مقبوضہ کشمیر میں بھارتی قانون سے بھی زیادہ کالا قانون نافذ کرنا چاہ رہی تھی جس سے کسی کو بھی معاشی دہشت گرد بنانا جا سکتا تھا ۔حکومت کسی بھی سیاسی مخالف کو بھی 6 ماہ کے لئے پابند سلاسل لڑ سکتی تھی اس کی حکومت کو مرچیں لگی ہوئی ہیں ۔انہوںنے کہاکہ ہم انہیں بین الاقوامی دنیا کے سامنے پیش کرینگے اور ان سے پوچھیں گے کہ کیا آپ نے

پاکستان حکومت کو ایسا قانون بنانے کی سفارش کی تھی ۔اس چوری کے پکڑے جانے پر حکومت کو تکلیف ہے۔حکومت کا ہر قانون نواز شریف، اسحاق ڈار اور سیاسی مخالفین کو سامنے رکھ کر بنایا جاتا ہے چاہے اس سے ملک کا نقصان ہو جائے ۔ایک اور قانون میوچل لیگل اسسٹنس بننے سے کوئی بھی ملک ہمارے ایٹمی سائنسدانوں کو جھوٹا مقدمہ بنا کر لے جا سکے گا۔انہوںنے کہاکہ میرا مطالبہ ہے کہ

اس قانون پر قانونی برادری کے ماہرین سے مشاورت کی جائے ۔نیب کے بارے میں اعلی عدالتوں نے مہر لگا دی ہے کہ نیب کا ادارہ سیاسی انجیئرنگ کا ادارہ ہے۔ْنیب کا قانون اسلامی تعلیمات کے بھی خلاف ہے سپریم کورٹ اور اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات اور حکم کی روشنی میں نیب کے قانون کو ہم آہنگ کیا جائے۔انہوںنے کہاکہ خواجہ برادران کے 16 ماہ کون واپس لا کر دے گا ۔

راجہ قمر الاسلام کو ایک سال بلاوجہ اور حافظ نعمان کو بھی بے گناہ جیل میں رکھا گیا ۔آپ کسی کو نہ صرف جیل میں رکھتے ہیں بلکہ اس کے خاندان کی بھی کردار کشی کرتے ہیں۔امریکہ میں کھڑے ہو کر آپ نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی کو ہم نے پکڑ لیا ہے تو اس سے بڑی شہادت کیا ہو گی کہ وزرا خود کہہ رہے ہیں مخالفین کو چھوڑ دیں ۔نیب حکومت کے کہنے پر سیاسی مخالفین کو پابند سلاسل کرتا ہے

کیا نیب قانون میں ترمیم کا کہنا غلط ہے کہ اس سے کسی کہ آزادی متاثر نہ ہو،ہم حکومت کی کردار کشی کی مہم کو برداشت نہیں کرینگے ۔ہم نے ایمانداری سے اس ملک کی خدمت کی ہے جو ملک کے چپے چپے میں دیکھی جا سکتی ہے۔انہوںنے کہاکہ تھر کے کوئلہ ہم نے استعمال میں لانے کے لئے فنانسنگ حاصل کی جس سے آئندہ 400 سالوں کے لیے سستی بجلی کا حصول ممکن ہو گا ۔

چاروں صوبوں کو آپس میں سڑکوں، موٹر ویز کے ذریعے ہم نے جوڑا ،چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کرتا ہوں کہ کرپشن کی تسبیح کرنے والی اس حکومت کے وزرا کے الزمات کا نوٹس لیں کہ میں نے ملتان سکھر موٹر وے میں کرپشن کی ہے،میں نے قومی اسمبلی میں کہا تھا کہ ملتان سکھر موٹر وے میں 50 ارب روپے کی کرپشن کا ایک وزیر نے الزام لگایا تو اس کو اب ثابت کیا جائے اب ثابت ہو کہ

چور کون ہے ہم یا جھوٹے الزام لگانے والے پی ٹی آئی والے، مجھے مطالبے کے باجود اپنے فورم قومی اسمبلی سے ریلیف نہیں ملا میری  زندگی، آزادی اور ڈگنٹی پر حملہ ہو چکا ہے۔چیف جسٹس اس معاملے کی تحقیقات کروائیں چاہے اس کے لئے کوئی بھی فورم بنائیںمیرے 1993 کے اثاثے اور آج کے اثاثے بھی چیک کر لیں ،ہم نے الزام لگوانے کے لیے اس قوم کی خدمت نہیں کی کردار کشی کا

نوٹس لینا عدلیہ کی ذمہ داری ہے۔ عدلیہ اس کو روکے تاکہ کیچڑ اچھالنے کا سلسلہ بند ہو سکے ہم اپنی جدوجہد سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔انہوںنے کہاکہ عید کے بعد ہم رہبر کمیٹی کا اجلاس بلا رہے ہیں پھر آل پارٹیز کانفرنس میں حکومت کے خاتمے کے لئے کوششیں شروع کی جائیں گی۔حکومت مقبوضہ کشمیر میں بھارتی حکومت کے اقدامات پر کچھ نہ کرنے اور کلبھوشن کی وکیل بننے پر قوم کے

سر شرم سے جھک گئے ہیں ۔کلبھوشن کے لیے آرڈیننس جاری کرنے کی کیا ضرورت تھی کیا آپ بھارت کو خوش کرنا چاہتے تھے جو مقبوضہ کشمیر میں بے پناہ ظلم کر رہا ہے یہ آرڈیننس جاری کر کے آپ نے قوم کی غیرت کا جنازہ نکال دیا ہے ۔عمران نیازی اس ملک کی عزت اور غیرت کو جس سطح تک لے گئے ہیں، وہ باعث شرم ہے ۔عمران خان کی حکومت اس قوم کے لئے

ایک دھبہ بن چکی ہے ہم 2025 تک اس ملک کو پہلی 25 معیشتوں میں شامل کرنا چاہ رہے تھے۔آپ کیخلاف عدالتوں میں مقدمات چلائے جائیں گے اور آپ کو چھوڑا نہیں جائے گا۔کلبھوشن کا مقدمہ بھارت عالمی عدالت میں لے گیا تھا ۔قومی اسمبلی میں تینوں اپوزیشن جماعتوں کے رہنما موجود تھے۔ ہم ہر اجلاس سے پہلے مشترکہ حکمت عملی بنایا کریں گے،ہمارے دور میں ہم فیٹف کی گرے سے

وائٹ لسٹ میں شامل ہوئے تھے ،پھر عمران خان نے فیض آباد کا دھرنا کروایا اور ہم دوبارہ گرے لسٹ میں شامل ہو گئے ۔حکومت فیٹف کا نام لے کر ایسا کالا قانون نافذ کر رہی تھی جو نیب سے بھی خطرناک قانون تھا ،ہم نے چوری پکڑی تو حکومت اس سے دستبردار ہو گئی ۔ہر محب وطن پاکستانی کو چاہیئے کہ وہ اس حکومت ہو رخصت کرنے کے لئے اپنا کردار ادا کرے اور ملک کو بچانے کے لئے آگے آئے ۔کورونا کے بعد ہم باہر بھی نکلیں گے اور عوامی رابطہ مہم بھی شروع کرینگے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…