اسلام آباد (این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر خواجہ آصف نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو بھرپور جواب دیتے ہوئے کہاہے کہ پورے خیبر پختون خوا میں کوئی بے ایمان نہیں ، وہ جنت کا ٹکڑا ہے سارے فرشتے رہتے ہیں ،ان کا ایجنڈا بدعنوانی کیخلاف ہے تو ان کی صفوں میں ایسے بڑے بڑے مہا کرپٹ لوگ بیٹھے ہیں جس کی مثال پاکستان کی کسی حکومت کے دور میں نہیں ملتی،
آمدن اور اثاثوں میں قبروں سے حاصل ہونے والی کمائی بھی شامل ہونی چاہیے اگر میرے آمدن سے زائد اثاثے ہیں تو ان کے قبروں سے زائد اثاثے ہیں، یہ بیٹھ کر لوگوں سے زیور حاصل کرکے جیبوں میں ڈالتے ہیں ، نوٹوں کی گڈیاں وصول کرتے ہیں اسے بھی نیب قانون میں شامل ہونا چاہیے،خواجہ آصف نے کہا کہ جس قسم کی کمائی ہو وہ کمائی بولتی ہے۔ یہ غوث اعظم کے نعرے لگاکر اپنے مریدوں کی بالیاں اتار کر جیب میں ڈال لیتے ہیں۔ لوگوں سے 5،5 ہزار کی گڈیاں وصول کرتے ہیں، یہاں آکر ہمیں ڈیڑھ ڈیڑھ گھنٹہ شرافت پر لیکچر دیتے ہیں، شرم آنی چاہیے،بعض لوگ سیاسی ورکر کے نام پر دھبہ ہیں ،اگر نیب قانون کا دائرہ وسیع کرنا چاہتے ہیں تو کریں زیادہ دیر باقی نہیں رہی،آئندہ حکومت کے ساتھ کسی قسم کے مذاکرات میں شامل نہیں ہوں گے۔ بدھ کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ گزشتہ روز وزیر خارجہ نے گزشتہ روز طویل تقریر کی جو نہ کی جاتی، اب ضرورت ہے کہ ہمارا موقف بھی عوام کے سامنے رکھا جائے۔انہوں نے کہا کہ چند روز قبل اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے خصوصی کمیٹی تشکیل دی جس میں طے کیا گیا کہ قانون سازی کے حوالے سے بلز اس کمیٹی میں زیر غور لائے جائیں گے ساتھ ہی ایک غیر رسمی کمیٹی کے ذریعے اتفاق رائے کروانے کی کوشش کی گئی جس کے تحت اسپیکر کی رہائش گاہ ہر 9 اراکین پر مشتمل غیر رسمی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔انہوں نے کہا کہ نیب ترمیمی آرڈیننس کا بل شق وار زیر غور لایا گیاجس میں نے رائے دی تھی مطالبات نہیں کیے تھے تاہم وزیر خارجہ جو سیاستدان ہیں
اور سیاستدان اس قسم کی رنگ بازی کرتے ہیں جو ہم بھی کرتے ہیں، اس رنگ بازی میں انہوں نے پروپرائیٹی کی تمام حدود پار کردی جس کا ایک مہذب معاشرے میں احترام کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ یہ مذاکرات نوٹیفائیڈ کمیٹی کی سہولت کے لیے تھے جسے ریکارڈ پر لانے کی ضرورت نہیں تھی، ان مذاکرات میں 2 بلز پر اتفاق رائے بھی ہوا تاہم اس کا انہوں نے ذکر نہیں کیا اور یہ تاثر دینے کی کوشش کہ ہم
نیب زدہ لوگ ہیں اور نیب قانون کو استعمالکر کے قومی مفاد کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی۔خواجہ آصف نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف کے 2 بلز پر اتفاق رائے ہوگیا تھا اور وہ غیر متنازع قرار پا چکے تھے لیکن قومی مفاد کے معاملات پر ہمیں اعتراض صرف یہ ہے کہ اس قسم کے تمام قوانین تاریخی طور پر ملک میں سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کیے گئے ہیں ہم اس روایت کا خاتمہ چاہتے ہیں کہ سیاسی حکومتیں ملکی اداروں اور قوانین کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کریں۔انہوں نے
کہا کہ مذاکرات میں ہم نے کہا کہ ہم اور پیپلز پارٹی اپنے دورِ حکومت میں ان قانون کو صحیح کرسکتے تھے، ہم ریلیف نہیں چاہتے، ہمیں جو بھگتنا تھا وہ بھگت چکے ہیں اور بھگت لیں گے، ہمیں کوئی خوف نہیں ہے لیکن یہ یہ اتنے ناعاقبت اندیش اور خوف کا شکار ہیں کہ ان کے اپنے صوبے (خیبرپختونخوا) میں نیب کے ڈائریکٹر جنرل نے استعفیٰ دے دیا۔رہنما مسلم لیگ نے کہا کہ یہ دوبارہ حکومت میں آئے احتساب کمیشن پر پابندی عائد کردی، ہم تو
صرف ترامیم کی بات کررہے ہیں۔پی ٹی آئی حکومت پر طنز کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پورے خیبرپختونخوا میں کوئی بے ایمان نہیں ہے، وہ جنت کا ٹکڑا ہے سارے فرشتے وہاں پر رہتے ہیں۔خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اگر ان کا ایجنڈا بدعنوانی کے خلاف ہے تو ان کی صفوں میں ایسے بڑے بڑے مہا کرپٹ لوگ بیٹھے ہیں جس کی مثال پاکستان کی کسی حکومت کے دور میں نہیں ملتی، اپنے صوبے میں
احتساب کمیشن ختم کردیا ہے اور تمام کیسزبشمول بی آر ٹی، مالم جبہ کیس، بلین ٹری سونامی اور فارن فنڈنگ کیس میں استثنیٰ ملا ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ ان کے اوپر نیب لاگو نہیں ہوتا ہے نیب کی یکطرفہ کارروائیاں صرف اپوزیشن پر لاگو ہوتی ہیں۔تقریر کو جاری رکھتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ 3 راتیں قبل ہمیں رات کے اندھیرے میں نیب قانون کا مسودہ بھیجا گیا اس میں چیئرمین نیب اور دیگر عہدیداروں کی مدت ملازمین توسیع کی بات تھی، گزشتہ روز انہوں نے کہا کہ اس میں نہیں
تھی حالانکہ اصل مسودے میں توسیع شامل تھی جسے دوسرے مسودے میں واپس لے لیا گیا، اس سے ان کی نیتیں معلوم ہوتی ہیں۔خواجہ آصف کے مطابق حکومتی اراکین نے کہا کہ ہم 15 سال کا عرصہ حذف کرنا چاہتے ہیں اس پر ہم نے بتادیا کہ چاہے کسی بھی وقت سے کریں ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے لیکن جو 15 سال حذف کیے گئے اس وقت وزیر خارجہ ہمارے ساتھ تھے اگر ہمیں استثنٰی ملتا ہے تو
انہیں بھی ملتا ہے۔وزیر خارجہ کے گدی نشینہونے کے تناظر میں ذاتی نوعیت کے ریمارکس دیتے ہوئے رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ آمدن اور اثاثوں میں قبروں سے حاصل ہونے والی کمائی بھی شامل ہونی چاہیے اگر میرے آمدن سے زائد اثاثے ہیں تو ان کے قبروں سے زائد اثاثے ہیں۔خواجہ آصف نے کہا کہ یہ بیٹھ کر لوگوں سے زیور حاصل کر کے جیبوں میں ڈالتے ہیں اور نوٹوں کی گڈیاں وصول کرتے ہیں اسے بھی نیب قانون میں شامل ہونا چاہیے، یہ سرِعام کرپشن کرتے ہیں، اسٹیج پر
بیٹھ کر مذہبی نعرے لگاتے ہیں اور پیسے پکڑتے ہیں اور یہاں آکر ہمیں ڈیڑھ ڈیڑھ گھنٹہ شرافت پر لیکچر دیتے ہیں، شرم آنی چاہیے۔رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ پورا ملک کھا گئے، لوگوں نے پارٹی فنڈ کے لیے پیسے دیے انہوں نے اپنی جیب میں ڈال لیے، 6 سال ہوگئے وہ کیس زیر التوا ہے جس پر انہوں نے حکم امتناع حاصل کررکھا ہے کیوں وہ کیس ان کے چہرے بے نقاب کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ بی آرٹی تبدیلی کا مقبرہ بن چکی ہے اس پر
احتساب کیوں نہیں ہوتا، ریفرنس کیوں نہیں بنتا، کل ایک روز کے اندر شاہد خاقان عباسی ان کے بیٹے، شہباز شریف، سلمان شہباز، حمزہ شہباز پر ریفرنس بن گیا، ان پر بھی قبروں کا ریفرنس بنائیں، فارن فنڈنگ، مالم جبہ، بی آر ٹی کا ریفرنس بنائیں۔خواجہ آصف نے کہا کہ یہ کہاں کا احتساب ہے، یہ احتساب نہیں ہے سیاسی انتقام ہے جس سے ہم چاہتے ہیں کہ یہ بھی بچیں اور ساری سیاسی برادری بچے۔انہوں نے کہا
بعض لوگ سیاسی ورکر کے نام پردھبہ ہیں اور اس کی توہین ہیں ان کے حلیے بھی توہین ہیں، میں نے کہا تھا وزیراعظم نے زکوۃکے 70 لاکھ ڈالر سے بیرونِ ملک سرمایہ کاری کر رکھی ہے اس پر وزیراعظم نے میرے خلاف ہتک عزت کا دعویٰ دائر کیا ہوا ہے۔انہوںنے کہاکہ ہم ایف اے ٹی ایف کو قومی تنازع نہیں بنانا چاہتے، چاہتے ہیں ملک گرے لسٹ سے نکلے بلیک لسٹ میں نہ جائے، ہم اس ملک کی بہتری چاہتے ہیں، معیشت کا فروغ چاہتے ہیں جہاں غریب آدمی کو روزگار
ملے۔تقریر کے دوران مخالف اراکین اسمبلی کی جانب سے جملے کسنے پر انہوں نے کہا کہ میں بعض لوگوں کی بات کا جواب دینا بھی معیوب سمجھتا ہوں کیوں کہ جس طرح کی وہ سیاسی پیداوار ہیں اس حادثے کو پوری قوم بھگت رہی ہے۔خواجہ آصف نے کہا کہ اگر نیب قانون کا دائرہ وسیع کرنا چاہتے ہیں تو کریں زیادہ دیر باقی نہیں رہی، عصر کا وقت آگیا ہے مغرب ہونے والی ہے اور ساتھ ان کا
زوال شروع ہونے والا ہے پھر یہی قانون ان پرلاگو ہوگا، اس کو اسی حالت میں رہنے دیں چاہیں تو مزید سخت کرلیں ہمیں کوئی اعتراض نہیں، ہم نے مشرف کا نیب بھی بھگتا ہوا ہے۔رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا حکومت کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کی پردہ داری تھی اس کو انہوں نے موضوع بنایا ہم آئندہ حکومت کے ساتھ کسی قسم کے مذاکرات میں شامل نہیں ہوں گے۔انہوں نے ایک مرتبہ ذاتی ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جس قسم کی کمائی ہو وہ کمائی بولتی ہے، 2013 میں پی ٹی آئی میں جانے
سے پہلے انہوں نے مجھ سے ملاقات کی، نواز شریف سے ملاقات کی اور پھر جنرل پاشا سے ملاقات کی اس کے بعد کی ساری کہانی آپ کے سامنے ہے۔رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ مجھے ان کے بزرگوں کو بڑا لحاظ ہے تاہم ان کا رویہ پارلیمانی روایت کے خلاف تھا، ہم نے ایف اے ٹی ایف کے 2 بل پر اتفاق کیا اور ہمیں نیب ترمیم سے بھی کوئی فائدہ نہیں چاہیے۔خواجہ آصف نے کہا کہ جس حکومت نے
اس طرح قوانین بنائے وہ بدقسمتی سے خوداس کا شکار ہوئی، ہم نے نیب قوانین کیحوالے سے کہا کہ ان کو اب ٹھیک کرنے کا وقت آگیا ہے، ہم نے جو بھگتنا تھا 70، 80 فیصد بھگت لیا ہے اور باقی بھی باعزت طریقے سے بھگت لیں گے، یہ خدا کا خوف کریں، ان کی صفوں میں تو مہا کرپٹ بیٹھے ہوئے ہیں۔سابق وزیر دفاع نے کہا کہ ہمارا اعتراض ہے ایسے تمام قوانین سیاسی طور استعمال کیے گئے ہیں، انسداد منشیات کا قانون رانا ثنااللہ پر استعمال ہوا، 20 کلو ہیروئن ڈال دی گئی، 3 دن
پہلے رات گئے ایک ڈرافٹ میں نیب چیئرمین اور دیگر کی توسیع کی بات لکھی گئی تھی، پھر کل مکرگئے اور دوسرا ڈرافٹ لے آئے، اگر ہمارے آمدن سے زائد اثاثے ہیں تو ان کے ایسسٹ بیانڈ گریو ہیں، نیب ان کی جانب سے قبروں پر بنائے جانے والے پیسوں پر بھی ریفرنس بنائے۔بعدازاں جب وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بات کرنے کی کوشش کی تو اپوزیشن اراکین نے اعتراض اٹھایا جس پر
ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ چونکہ خواجہ آصف نےوزیر خارجہ کا نام لیا ہے اس لیے صرف انہیں وضاحت کرنے کی جازت دی جارہی ہے۔ایوان میں شور شرابے پر وزیر خارجہ نے برہم ہوتے ہوئے کہا کہ مجھے ذاتی وضاحت کے لیے5 منٹ بولنے کیا اجازت چاہیے تاہم اپوزیشن اراکین کی
جانب سے مسلسل شور کرنے پر انہوں نے کہا کہ میں بات نہیں کرسکوں گا تو کوئی بات نہیں کرسکے گا، جب مراد سعید کھڑا ہوتا ہے تو سارے بھاگ جاتے ہیں۔تاہم ایوان میں اپوزیشن کا سخت ہنگامہ جاری رہا اور اراکین اپنی نشستوں سے کھڑے ہوگئے اور وزیر خارجہ کو بات نہیں کرنے دی گئی۔