جمعہ‬‮ ، 07 فروری‬‮ 2025 

’’عید کے بعد ہو گا دما دم مست قلندر ،عمران خان کو جانا ہو گا ‘‘ اپوزیشن جماعتوںنے حکومت کیخلاف طبل جنگ بجا دیا، دھماکہ خیز اعلان

datetime 28  جولائی  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( این این آئی )اپوزیشن جماعتوں نے عید الاضحی کے بعد حکومت کے خلاف محاذ گرم کرنے کیلئے سیاسی سر گرمیاں شروع کر دیں ، گزشتہ روز صوبائی دارالحکومت لاہور سیاسی سر گرمیوں کا گڑھ بنا رہا جہاں مسلم لیگ (ن ) ، پیپلز پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کی قیادت کے درمیان اہم ملاقاتیں ہوئیں ۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے

وفد کے ہمراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے مقامی ہوٹل میں اہم ملاقات کی ۔ اس موقع پر قمرزمان کائرہ ،چوہدری منظور ،مولانا امجد خان، حاجی منظور آفریدی اور بلال میر بھی موجودتھے ۔ملاقات میں عید الاضحی کے بعد اے پی سی کے انعقاد ، ایجنڈا طے کرنے کے لئے راہبر کمیٹی کے اجلاس ،نیب قانون میں ترمیم اور ملک کی موجودہ معاشی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ۔ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے بلاول بھٹو زرداری کو مسلم لیگ (ن) کے صدر و قائد حزب اختلاف محمد شہباز شریف سے ہونے والی ملاقات اور اس میں زیر بحث آنے والے نکات بارے بھی آگاہ کیا ۔ رہنمائوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ موجودہ حکومت ہر محاذ پر ناکام ہو چکی ہے اور اس کے مزید اقتدار میں رہنے سے ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے ۔ وفود کی سطح پر ملاقات کے بعد دونوں رہنمائوں میں ون آن ون ملاقات بھی ہوئی ۔مولانا فضل الرحمان نے بلاول بھٹو کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پہلے بھی یہ بات ہوئی تھی کہ اگر کسی ایک پارٹی کی تیاری کا لیول کچھ اور اور دوسری پارٹی کا کچھ اور ہوا تو ہم اسے مینج کریں گے ۔ آزادی مارچ کے موقع پر جو کچھ ہوا اس کے نتیجے میں میڈیا کا سوال کرنا بنتا ہے لیکن اب ہم اس کی تلافی کیلئے دوبارہ بیٹھ کر سوچ رہے ہیں اور اب زیادہ دیر نہیں ہے ۔ رہبر کمیٹی کی سطح پر ایجنڈا طے ہوگا اور پھر اسے

اے پی سی میں لے کر جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم دو سالوں سے یہ موقف اپنائے ہوئے ہیں کہ عام انتخابات میں عوام کا مینڈیٹ چوری ہوا ہے ،عوام کی امانت واپس کی جائے اور جسے حقیقی مینڈیٹ ملے وہ حکومت کرے ۔ اس حکومت نے دوسالوں میں کیا ہے بجٹ کا حجم کم کیا جارہا ہے ، معیشت کہاں چلی گئی ہے ، آج غریب کی کیا حالت ہے ، تاجرطبقہ چیخ رہا ہے ، ہماری معیشت انحطاط کا شکار ہے

اور اگر ایسی صورتحال ہو تو پھر ریاست کی بقاء کا سوال پیدا ہوتا ہے ۔ ہم چاہتے ہیں کہ ملک میں جائز حکومت بنے اور حقیقی نمائندگی ہو اور پھر ہماری ترجیح معیشت کواٹھانا ہوگا ۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہم اس حکومت کو جائز سمجھتے ہی نہیں اور دو سالوں سے اپنے موقف پر قائم ہیں ، اس حکومت کو ہر حال میں جانا ہوگا ، یہ نہ صرف ناجائز بلکہ نالائق او رنا اہل بھی ہے ۔

انہوںنے کہا کہ جب اپوزیشن کا اتحاد بننے جارہا ہے تو ایسے سوال نہیں ہونے چاہئیں جس سے مسائل پیدا ہوں ۔ انہوں نے کہ میں اپوزیشن میں بطور ستون کردار ادا کر رہا ہوں ۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ملاقات میں مجموعی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا ہے ۔ جہاں تک وسط مدتی انتخابات یا ان ہائوس تبدیلی کی بات ہے تو متحدہ اپوزیشن اس کی حکمت عملی مرتب کرے گی ، ہم رہبر کمیٹی

اور اے پی سی میں ان معاملات پر بات کریں گے اور مل کر چلیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کو جانا پڑے گا کیونکہ اس کیلئے ملک کے عوام ایک پیج پر ہیں ۔ سلیکٹڈ نے عوام کی صحت زندگی اور معاشی صورتحال مشکل میں ڈال دی ہے ۔ اب اپوزیشن کو عوا م کی امیدوں پر جلد از جلد پورا اترتے ہوئے مسائل کا حل نکالنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے ایسی کوئی ٹوئٹ نہیں کی جس پر معافی مانگوں ۔

انہوں نے شہباز شریف کی جانب سے ان سے ملاقات میں ہچکچاہٹ کے سوال کے جواب میں کہا کہ ایسی بات نہ کریں ، شہباز شریف کورونا وائرس میں مبتلا تھے اورپوری دنیا سے رہنمائوںنے ان کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا ، شہباز شریف کینسر کے مرض سے بھی صحتیاب ہوئے ہیں ، اب انہوںنے کورونا وائرس سے صحتیابی حاصل کر لی ہے تو مولانا فضل الرحمان کی

ان سے ملاقات ہوئی ہے اور میری ملاقات کا شیڈول بھی طے ہوا ہے ۔ کچھ لوگ شہباز شریف کی بیماری پر سیاست کر رہے ہیں جو قابل مذمت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ رحمان ملک کی ملاقات کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ اس حوالے سے وضاحت مانگوں گا لیکن انہوں نے شاید سینیٹ کی داخلہ کی کمیٹی کے چیئرمین کی حیثیت سے ملاقات کی ہے لیکن میں اس حوالے سے ان سے وضاحت مانگوں گا ۔

موضوعات:



کالم



ہم انسان ہی نہیں ہیں


یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…