لاہور(این این آئی) چوہدری برادران کے ترجمان نے کہا ہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب)کا ادارہ سیاسی انجینئرنگ کیلئے استعمال ہو رہاہے۔نیب کی جانب سے آمدن سے زائد اثاثوں کی تحقیقاتی رپورٹ پر ردعمل دیتے ہوئے چوہدری برادران کے ترجمان نے کہا کہ 20سال پرانے کیس کی دوبارہ سماعت سیاسی انجینئرنگ نہیں تو اور کیا ہے؟۔ترجمان نے کہا کہ درخواست دینے والا نامعلوم اور دوبارہ اس معاملے کو کھولنے کی
وجوہات بھی نامعلوم ہیں۔ اب معاملہ عدالت میں ہونے کے باجود میڈیا ٹرائل کی وجہ کیا ہے؟۔ترجمان کا کہنا ہے کہ نیب اپنے جواب میں چوہدری برادران کا کوئی ایسا اثاثہ نہیں بتا سکا، جو آمدن سے زیادہ ہو۔ نیب 20 سالوں میں چودھری برادران کی طرف سے کسی کرپشن کا کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکا۔ترجمان کے مطابق نیب نے قرضے لینے اور معاف کرانے والا کیس بھی خود ہی بند کر دیا ہے۔ نیب نے تسلیم کیا کہ چوہدری برادران نے کوئی غلط قرضہ نہیں لیا۔ کیسز سیاسی انجینئرنگ کیلئے بار بار کبھی بند کیے جاتے ہیں کبھی کھولے جاتے ہیں۔خیال رہے کہ نیب نے اپنی رپورٹ میں دعوی کیا ہے کہ چوہدری برادران نے بھی بے نامی اکاؤنٹس استعمال کر کے بیرون ملک سے پاکستان منی لانڈرنگ کی۔ واضح رہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب)نے چوہدری برادران کی درخواستوں پر رپورٹ لاہور ہائیکورٹ میں جمع کرادی جس میں کہا گیا ہے کہ چوہدری برادران نے بے نامی اکاؤنٹس استعمال کر کے بیرون ملک سے پاکستان منی لانڈرنگ کی، ان سے بار ہا ان کے آمدن سے زائد اثاثوں کے بارے میں پوچھا گیا لیکن چوہدری برادران بتانے میں ناکام رہے۔نجی ٹی وی کے مطابق چوہدری برادران کے خلاف نیب کی آمدن سے زائد اثاثوں کی انوسٹی گیشن میں اہم پیشرفت سامنے آ گئی ہے، چوہدری برادران کی درخواستوں پر نیب نے رپورٹ لاہور ہائیکورٹ میں جمع کرادی ہے۔جمع کرائی گئی نیب رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چوہدری برادران نے بھی
بے نامی اکاؤنٹس استعمال کر کے بیرون ملک سے پاکستان منی لانڈرنگ کی، چوہدری شجاعت حسین اور ان کی فیملی کے 1985 میں 21لاکھ کے اثاثے تھے جبکہ 2019 میں چوہدری شجاعت اور انکی فیملی کے اثاثے 51 کروڑ 84 لاکھ سے تجاوز کر گئے۔رپورٹ کے مطابق چوہدری شجاعت حسین نے 123 ملین کی پراپرٹیز بھی بنائیں جبکہ چوہدری شجاعت اور ان کے بیٹوں نے اپنی ہی ملکیت مختلف کمپنیز کو ڈیڑھ ارب سے زائد قرضہ جات
دئیے۔نیب رپورٹ میں کہا گیا چوہدری شجاعت کے دو بیٹوں کے اکاؤنٹس میں بیرون ملک سے 581 ملین سے زائد رقم ٹرانسفر ہوئی لیکن چوہدری شجاعت کے بیٹوں کے اکاؤنٹس میں بیرون ملک سے بھیجی گئی تاہم رقم کے کوئی ذرائع یا ثبوت موجود نہیں ہے۔دوسری جانب نیب رپورٹ میں چوہدری پرویز الٰہی اور ان کی فیملی کے اثاثوں میں 1985 سے 2018 تک 4.069 بلین کا اضافہ ہونے کا دعوی کیا گیا ہے۔نیب نے رپورٹ میں کہا ہے کہ چوہدری پرویز الٰہی نے 250 ملین کی جائیداد بھی خریدی،
چوہدری پرویز الٰہی کی فیملی کو بھی ان کے اپنے اکاؤنٹس میں بے نامی اکاؤنٹس سے 978 ملین وصول ہوئے۔چوہدری برادران نے5بے نامی اکاؤنٹس سے منی لانڈرنگ کی اور بیرون ملک سے پاکستان میں پیسہ منگوایا اور تاحال اپنے اثاثے بنانے کے ذرائع بتانے میں ناکام ہیں، ان کیخلاف آمدن سے زائد اثاثوں کی انویسٹی گیشن جاری ہے۔نیب نے رپورٹ میں واضح کیا ہے کہ چوہدری برادران سے بار ہا ان کے آمدن سے زائد اثاثوں کے بارے میں پوچھا گیا لیکن چوہدری برادران بتانے میں ناکام رہے لہٰذالاہور ہائیکورٹ چوہدری شجاعت اور چوہدری پرویز الٰہی کی درخواستیں خارج کرنے کا حکم دے۔خیال رہے چوہدری برادران نے نیب کی جانب سے آمدن سے زائد اثاثوں کی انکوائری کو ہائی کورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے۔