لاہور (این این آئی) صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان نے پنجاب اسمبلی سے تحفظِ اسلام بنیاد ایکٹ 2020 پاس کیے جانے پر وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار، سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہی اور تمام اراکین اسمبلی کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا ہے کہ مذکورہ ایکٹ ملک میں مذہبی رواداری کے فروغ اور فرقہ واریت کے خاتمے میں ایک سنگِ میل ثابت ہو گا۔ فیاض الحسن چوہان نے تحفظ بنیاد اسلام ایکٹ
سے متعلق تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ایکٹ کے مطابق رسول اللہؐ، انبیا کرام، اہلِ بیت، خلفائے راشدین، صحابہ کرام اور امہات المومنین کے بارے میں توہین آمیز کلمات کی اشاعت پر کاروائی کی جا سکے گی۔ اسی طرح انبیا کرام، فرشتوں، قرآن مجید اور اسلام کے بارے میں متنازعہ اور توہین آمیز الفاظ قابل گرفت ہوں گے۔ انہوں نے بتایا کہ نہ صرف اسلام بلکہ دیگر مذاہب، ان کی الہامی کتب جیسے تورات، زبور، انجیل اور مقدس ہستیوں کے خلاف گستاخانہ مواد کی اشاعت پر بھی پکڑ ہو سکے گی۔ انہوں نے بتایا کہ مذکورہ ایکٹ کے تحت رسول اکرمؓ کے نام کے ساتھ خاتم النبیین اور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لکھنا لازمی قرار دیا گیا ہے۔ فیاض الحسن چوہان نے مزید بتایا کہ تحفظِ بنیاد اسلام ایکٹ کی خلاف ورزیوں پر 5 سال قید اور 5 لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جا سکیں گی۔ وزیرِ اطلاعات پنجاب نے بتایا کہ محکمہ اطلاعات و ثقافت کتب کی رجسٹریشن اور ریگولیشن سمیت دیگر انتظامی امور کی انجام دہی یقینی بنائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بطور وزیرِ اطلاعات میرے لیے اور پورے محکمہ کے لیے یہ اعزاز کی بات ہے۔ فیاض الحسن چوہان نے پنجاب اسمبلی سے تحفظِ اسلام بنیاد ایکٹ 2020 پاس کیے جانے پر وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار، سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہی اور تمام اراکین اسمبلی کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا ہے کہ مذکورہ ایکٹ ملک میں مذہبی رواداری کے فروغ اور فرقہ واریت کے خاتمے میں ایک سنگِ میل ثابت ہو گا۔