اسلام آباد (این این آئی)قومی اسمبلی اجلاس میں پی آئی اے کے قابل اور ناقابل استعمال جہازوں کی تعداد ایوان میں پیش کر دی گئیں جس کے مطابق پی آئی اے میں کل طیاروں کی تعداد 34 ہے،اس وقت قابل مرمت طیاروں کی تعداد 31 جبکہ 3 ناقابل مرمت طیارے ہیں۔ جمعرات کو وزیر برائے ہوا بازی غلام سرور خان نے تحریری جواب میں بتایاکہ پی آئی اے میں کل طیاروں کی تعداد 34 ہے۔
اس وقت قابل مرمت طیاروں کی تعداد 31 جبکہ 3 ناقابل مرمت طیارے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق کل طیاروں میں بی 777 کی تعداد 12، اے 320 کی تعداد 12، اے ٹی آر-72 کی تعداد 5 جبکہ اے ٹی آر-42 کی تعداد 5 ہے۔ بتایاگیاکہ قابل مرمت طیاروں میں بی 777 کی تعداد 12، اے 320 کی تعداد 12، اے ٹی آر-72 کی تعداد 4 جبکہ اے ٹی آر-42 کی تعداد 3 ہے،نا قابل مرمت طیاروں میں بی 777 اور اے 320 میں کوئی شامل نہیں ،ناقابل مرمت طیاروں میں اے ٹی آر-72 کی تعداد 1 جبکہ اے ٹی آر-42 کی تعداد 2 ہے۔پارلیمانی سیکرٹری سول ایوی ایشن کیپٹن ریٹائرجمیل نے بتایاکہ پی آئی اے کی تباہی کی زمہ دار سابقہ حکومتیں ہیں، ہم نے ادارے تباہ نہیں کئے ۔پارلیمانی سیکرٹری نے کہا وفاقی وزیر اور ڈی جی ایوی ایشن کے بیانات کی وضاحت وہ خود دیں گے۔ کیپٹن (ر )جمیل نے بتایاکہ پائلٹس کے معاملے پر تازہ سوال جمع کرا دیں وزیر خود آکر جواب دیں گے،سول ایوی ایشن کے امتحانی سسٹم کو کہیں اور سے چھیڑا جاتا تھا ، ہم نے اس معاملے پر نظر رکھی ہوئی ہے ۔پارلیمانی سیکرٹری نے کہاکہ این سی او سی کی اجازت سے اندرون ملک اہم پروازیں کھول دی ہیں،سمتبر میں سکھر ایئر پورٹ پر پروازوں کی آمدورفت شروع ہو جائے گی ۔ حنا ربانی کھر نے کہاکہ یہ ان کے لئے مزاق اور سیاسی پوائنٹ سکورننگ ہو گی ادارواں کی تباہی ہمارے لئے سنجیدہ معاملہ ہے، ناز بلوچ نے کہاکہ سی اے اے سالانہ بنیادوں پر لائسنس کی تجدید کرتا ہے،پی آئی اے خود سال میں دو مرتبہ لائسنس کی تصدیق کرتا ہے،پائلٹس کے لائسنس کیسے پوشیدہ رہ سکتے ہیں۔ پارلیمانی سیکرٹری برائے ایوی ایشن جمیل احمد نے کہاکہ سرور میں نئے پاسورڈ اور آئی پی ایڈریس میں مداخلت کی کوشش کی گئی ،انہوںنے کہاکہ پہلے ایسا بھی ہوا کہ پائلٹ جہاز بھی اڑا رہا ہوتا تھااور اسی دوران امتحان میں بھی موجود ہوتا تھا،ایسے اقدامات کئے ہیں دوبارہ ایسا نہیں ہو سکے گا۔