اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پچھلے کچھ دنوں سےعاصمہ بی بی سے آکاش بننے والے کی نیہا سے شادی کا کیس عدالت میں چل رہا ہے کہ آکاش مرد ہے یا نہیں؟ نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق معاملہ کچھ یوں ہے کہ ٹیکسلا کی رہائشی عاصمہ بی بی ٹیکسلا میں ٹیچر تھی اور نیہا اس کی شاگرد۔
تقریباً ڈیڑھ سال پہلے عاصمہ بی بی کو ہارمونز میں تبدیلی محسوس ہونا شروع ہوئی۔عاصمہ بی بی نے ڈاکٹر سے رابطہ کیا اور آپریشن کے بعد وہ لڑکا بن گئی اور اپنا نام آکاش رکھ کرنادرا سے اپنا نیا شناختی کارڈ بھی بنوالیا۔ پھر آکاش نے اپنی شاگرد نیہا سے کورٹ میں شادی کرلی جس پر شور مچا کہ 2 لڑکیوں نے آپس میں شادی کر لی، نیہا کے والد نے اس کورٹ میرج کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا تاہم نکاح خواں قاری محمد سعید کا کہنا ہے اس نے تمام قانونی تقاضے پورے کیے ہیں۔عاصمہ بی بی یعنی موجود ہ آکاش کا کہنا ہے کہ وہ ایک سال پہلے تبدیلی جنس کے بعد مرد بن چکا ہے، میڈیکل رپورٹ کے بعد حقائق سامنے آ جائیں گے، مگر جو کچھ ہو رہا ہے ، اس سے وہ دونوں انتہائی ذہنی کرب کا شکار ہیں جس کی وجہ میڈیا اور خاص طور پر سوشل میڈیا پر چلنے والی خبریں ہیں۔دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ آکاش اور نیہا کی شادی سے پہلے منگنی بھی ہوئی ، تب دونوں خاندان راضی تھے مگر سوشل میڈیا پر چرچا ہوا تو معاملہ بگڑ گیا اور پھر آکاش کے مطابق انہوں نے کورٹ میرج کرنے کا فیصلہ کیا تاہم دلہن نیہا کے والد تب بھی ساتھ تھے۔ آکاش کا دعویٰ ہے کہ عدالت اس کے حق میں فیصلہ کرے گی، درخواست صرف یہ ہے کہ غیر مصدقہ خبریں چلا کر ان کی زندگی اجیرن نہ کی جائے۔یاد رہے لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ کے جج جسٹس صداقت علی خان نے گزشتہ سماعت پر آکاش علی عرف عاصمہ بی بی کے میڈیکل ٹیسٹ کرانے کیلئے ایم ایس ڈی ایچ کیو راولپنڈی کو 4 رکنی میڈیکل بورڈ بنانےکا حکم دیا تھا۔