اسلام آباد ( آن لائن )حکومت نے کہا ہے کہ ویتنامی ایئر لائنز کے لیے کام کرنے والے تمام پاکستانی پائلٹوں کے پاس تصدیق شدہ لائسنس ہیں اور کوئی بھی پائلٹ کسی فضائی حادثے یا سیفٹی کے لیے خطرہ نہیں ہے۔حکومت کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ ویتنام میں پاکستانی سفارتخانے نے متعلقہ حکام کو آگاہ کیا کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی کے زیر انتظام تمام لائسنس تصدیق شدہ اور مستند ہیں جس میں کوئی جعلی لائسنس نہیں ہے۔
ویتنام کی سول ایوی ایشن اتھارٹی کے مطابق ویتنام نے تمام 27 پاکستانی پائلٹوں کو لائسنس دیا تھا اور ان میں سے 12 ابھی بھی فعال ہیں۔ویتنام کے مطابق دیگر 15 پائلٹوں کے معاہدوں کی میعاد ختم ہوگئی تھی یا وہ کورونا وائرس کی وجہ سے غیر فعال تھے۔خیال رہے کہ پائلٹس کے مشکوک یا جعلی لائسنسز کے معاملے کا آغاز 24 جون کو اس وقت ہوا جب قومی اسمبلی میں کراچی مسافر طیارہ حادثے کی تحقیقاتی رپورٹ پیش کرتے ہوئے وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے کہا تھا کہ 860 پائلٹس میں سے 262 ایسے پائے گئے جن کی جگہ کسی اور نے امتحان دیا تھا۔جس کے بعد پاکستان نے 26 جون کو امتحان میں مبینہ طور پر جعل سازی پر پائلٹس کے لائسنسز کو ‘مشکوک’ قرار دیتے ہوئے انہیں گراؤنڈ کردیا تھا۔29 جون کو ویتنام کی ایوی ایشن اتھارٹی نے عالمی ریگولیٹرز کی جانب سے پائلٹس کے ’مشکوک لائسنس‘ رکھنے کی تشویش پر مقامی ایئرلائنز کے لیے تمام پاکستانی پائلٹس کو گراؤنڈ کردیا تھا۔واضح رہے کہ ویتنام نے گزشتہ ماہ مقامی ایئر لائنز کے لیے کام کرنے والے تمام پاکستانی پائلٹوں کو غیر فعال کردیا تھا۔ حکومت نے کہا ہے کہ ویتنامی ایئر لائنز کے لیے کام کرنے والے تمام پاکستانی پائلٹوں کے پاس تصدیق شدہ لائسنس ہیں اور کوئی بھی پائلٹ کسی فضائی حادثے یا سیفٹی کے لیے خطرہ نہیں ہے۔حکومت کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ ویتنام میں پاکستانی سفارتخانے نے متعلقہ حکام کو آگاہ کیا کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی کے زیر انتظام تمام لائسنس تصدیق شدہ اور مستند ہیں جس میں کوئی جعلی لائسنس نہیں ہے۔