ہفتہ‬‮ ، 09 اگست‬‮ 2025 

ڈی جی سول ایوی ایشن کے خط کے بعد وزیراعظم اور وزیر کے خلاف کارروائی،پاکستان کی دنیا بھر میں بدنامی ہوئی، اس کی بھی تو کسی کو سزا ملنی چاہئے؟ وزیراعظم سے استعفیٰ طلب

datetime 16  جولائی  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے وزیراعظم عمران خان سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈی جی سول ایوی ایشن کے خط کے بعد وزیراعظم اور وزیر کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے،وزیر نے جھوٹا بیان دے کر پارلیمان میں غلط بیانی کی تو اس کی سزا کسے ملنی چاہئے؟،بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے روزگار اور ان کی ساکھ کو نقصان پہنچا،

اس کا ذمہ دار کون ہے؟ ازالہ کون کرے گا؟،پاکستان کی دنیا بھر میں بدنامی ہوئی، اس کی بھی تو کسی کو سزا ملنی چاہئے؟۔جمعرات کو ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ عالمی سطح پر ملک کی بدنامی، قومی ادارے کو اربوں کا نقصان پہنچانے پر وزیراعظم مستعفی ہوں۔ انہوں نے کہاکہ ڈی جی سول ایوی ایشن کے خط کے بعد وزیراعظم اور وزیر کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے۔انہوں نے کہاکہ ملک کے اربوں روپے کے نقصان کا ذمہ دار وزیراعظم ہے،سرکاری خزانے کو نقصان پہنچا، یہ ہوتا ہے اختیارات کا ناجائز استعمال، یہ ہوتی ہے کرپشن۔ انہوں نے کہاکہ سی اے اے کے سربراہ کے خط نے وزیراعظم، کابینہ اور متعلقہ وزیر کو جھوٹا ثابت کردیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ دنیا سوال پوچھے گی کہ جس رپورٹ کی بنیاد پر یہ دعوی کیاگیا، اس کی ساکھ کیا ہے؟،دنیا سوال پوچھے گی کہ جب وزیراعظم کی اجازت سے وزیر ایوان میں بیان دے تو وہ کس پر اعتبار کرے؟،وزیر نے جھوٹا بیان دے کر پارلیمان میں غلط بیانی کی تو اس کی سزا کسے ملنی چاہئے؟،وزیراعظم اور ان کے وزیر کی حماقت سے پی آئی اے کو پہنچنے والے مالی نقصانات کا ازالہ کون کرے گا؟۔ انہوں نے کہاکہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے روزگار اور ان کی ساکھ کو نقصان پہنچا، اس کا ذمہ دار کون ہے؟ ازالہ کون کرے گا؟۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کی دنیا بھر میں بدنامی ہوئی، اس کی بھی تو کسی کو سزا ملنی چاہئے؟،پائلٹ نہیں یہ حکومت، وزیراعظم اور وزیر جعلی ہیں،معیشت کریش کرنے والوں نے پی آئی اے اور اس کی ساکھ بھی کریش کردی۔انہوں نے کہاکہ ملک کا نام بدنام کرنے والے جعلی حکمرانوں نے قوم کا سکون چھینا، جعلساز حکمران سزا کے مستحق ہیں۔

موضوعات:



کالم



انٹرلاکن میں ایک دن


ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…