اسلام آباد(نیوزڈیسک )ایران کی سول ڈیفنس آرگنائزیشن کے چیئرمین کرنل غلام رضا جلالی نے کہا ہے کہ ایران کے سعودی عرب کے ساتھ کشیدگی کے پانچ اہم محرکات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایران اور سعودی عرب کو ایک دوسرے کے ساتھ عقائد، سیکیورٹی، اقتصادیات، سائبر اور فوج کے شعبوں میں ایک دوسرے کے ساتھ اختلافات ہیں اور یہی اختلافات دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کا اہم محرک ہیں۔ غےر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق مسٹر جلالی نے عقائد کے اختلافات کے بعد دوسرا اہم اختلاف سیکیورٹی امور بتایا جب کہ تیسرا اختلاف معیشت کے شعبے کو قرار دیا اور کہا کہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی بھی ایران اور سعودی عرب کے درمیان تنازع اور کشیدگی کو بڑھانے کا موجب بنی ہے۔چوتھے اختلافی محور کا ذکر کرتے ہوئے رضا جلالی نے کہا ہے کہ سائبر کی دنیا میں بھی ایران اور سعودی عرب کے درمیان کشیدگی ہے۔ یہ چوتھا تنازع ہے۔ انہوں نے الزام عاید کیا کہ سعودی عرب شمال مغربی ایرانی شہر مہا آباد میں کچھ عرصہ قبل کردوں کے حکومت مخالف مظاہرے کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کی کوشش کرتا رہا۔ یہ مظاہرے ایک کرد خاتون کے سیکیورٹی اہلکار کی مبینہ عصمت ریزی کی کوشش سے فرار کے دوران ہونے والی ہلاکت کے رد عمل میں نکالے گئے تھے۔ایرانی عہدیدار نے سعودی عرب کے ساتھ اختلافات کا پانچواں محور “فوج” کو قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کا اسلحہ ایران کی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔ رضا جلالی کا کہنا تھا کہ ہمیں نئے انداز میں سعودی عرب کا مقابلہ کرنے کے لیے خود کو تیار کرنا چاہیے۔خیال رہے کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان کشیدگی چند سال قبل اس وقت پیدا ہوئی تھی جب تہران نے شام میں جاری عوامی انقلاب کی تحریک کو بغاوت قرار دے کر صدر بشارالاسد کی ظالمانہ حکومت کی حمایت کی تھی۔ اس کے بعد دو طرفہ کشیدگی میں پچھلے سال اس وقت اور اضافہ ہوا جب ایران نے یمن میں حوثی باغیوں کو سپورٹ کیا اور انہوں نے ملک کی آئینی حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا۔ سعودی عرب کو شکوہ ہے کہ ایران عرب ممالک میں سرگرم اپنے ہمنوا گروپوں کو اسلحہ اور رقوم فراہم کرتا ہے جو مبینہ طور پر ان ملکوں میں جنگ کو طول دینے کی کوشش کررہے ہیں۔ایران اور سعودی عرب کے درمیان کشیدگی کےحوالے سے یہ بیان پہلی بار سامنے نہیں آیا بلکہ حال ہی میں ایرانی گارڈین کونسل کے سیکرٹری اور پاسداران انقلاب کے سابق چیف محسن رضائی نے بھی کہا تھا کہ تہران اور ریاض کے درمیان کشیدگی حقیقت ہے اور اس یہ عرب۔ ایران جنگ کا موجب بن سکتی ہے۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں