ریاض (مانیٹرنگ ڈیسک) کورونا وائرس کی وجہ سے سعودی عرب نے لگائے گئے کرفیو اور لاک ڈاؤن کو ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے،سعودی وزارت داخلہ کے مطابق سعودی عرب حکومت نے کورونا وباء کے باعث عائد لاک ڈاؤن21 جون صبح 6 بجے سے ختم کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ سعودی عرب میں ایس اوپیز کے تحت تمام اقتصادی اور معاشی سرگرمیاں بحال کردی جائیں گی لیکن ابھی بین الاقوامی سفری پابندیاں برقرار رہیں گی،
مزید احکامات تک زمینی بارڈرزاور سمندری حدود بھی بند رہیں گی۔سعودی عرب میں معمولات زندگی، دفاترز، کاروبار اور تجارتی سرگرمیوں کی 24 گھنٹے اجازت دے دی گئی ہے۔ہوٹل بھی اکیس جون سے کھولنے کا اعلان اس کے علاوہ بین الاقوامی پروازوں اور حجام کی دکانوں پر پابندی برقرار رہے گی۔واضح رہے کہ سعودی عرب میں نئے کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے مقررہ حفاظتی و احتیاطی اقدامات کے باعث 90 دن کی بندش کے بعد مکہ مکرمہ کی 1560 مساجد اتوار 21 جون کو نماز فجر سے کھول دی جائیں گی۔ وزارت اسلامی امور مکہ مکرمہ شاخ نے مکہ مکرمہ کی عام اور جامع مساجد نمازیوں کے لیے تیار یاں کرائی ہیں۔ تمام مساجد میں صفائی، سینیٹائزنگ کی کارروائی مکمل ہو گئی۔ نمازیوں کے درمیان مقرر فاصلے کے لیے علامتیں لگائی جا رہی ہیں۔ دو صفوں کے درمیان ایک صف چھوڑنے کی پابندی کی تاکید کردی گئی۔ بڑے قالین ہٹالیے گئے اور نمازیوں کو اپنے ہمراہ جائے نماز لانے کے لیے کہا گیا ہے۔ دوسری جانب سعودی وزارت صحت کے ترجمان ڈاکٹر محمد العبدالعالی نے کہا ہے کہ حج کے حوالے سے معاملات پر سنجیدگی سے غور کیا جارہا ہے فیصلہ عوام الناس کے بہترین مفادات کو مقدم رکھتے ہوئے کیا جائے گا۔ترجمان صحت نے منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ 21 جون کے بعد کی حکمت عملی کے بارے میں تفصیلی طور پر مطلع کریں گے
تاکہ کورونا وائرس سے بچاؤ کیلیے آئندہ کے مرحلے میں احتیاطی تدابیراختیار کی جاسکیں۔حج کی ادائیگی کے حوالے سے سوال پر ترجمان صحت کا کہنا تھا کہ جیسا کہ ماضی میں مختلف موقعوں پر حالات کا جائزہ لینے کے بعد ان کے تمام پہلوں پر غور کر کے فیصلہ کیا جاتا رہا اس بار بھی ایسا ہی کیا جائے گا، اس میں شک کی کوئی گنجائش نہیں کہ سعودی عرب اور اسکی قیادت و عوام اور تمام ادارے ہمیشہ سے ہی حرمین شریفین اور ضیوف الرحمان و معتمرین و زائرین مسجد الحرام کی خدمت اپنے لیے باعث افتخار سمجھتے ہیں۔ ترجمان صحت کا مزید کہنا تھا کہ تمام ادارے عوام کے مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے حج پر سنجیدگی سے غور کررہے ہیں جس میں تمام پہلوں کو باریک بینی سے جائزہ لیا جائے گا اس کے بعد ہی لوگوں کے بہترین مفاد کو مقدم رکھتے ہوئے فیصلہ جاری کیا جائے گا۔