اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)امریکی خاتون بلاگر سنتھیا رچی نے ایف آئی اے کو تحریری بیان میں کہا ہے پیپلزپارٹی سے نہیں لڑنا چاہتیں، بلاول کو مستقبل کا طاقتور لیڈر دیکھتی ہیں، ایمانداری کی بات ہے بلاول کا مستقبل کے رہنما کے طور پر ڈاکومنٹری میں انٹرویو کرنا چاہتی تھی۔ قبل ازیں مرحومہ بینظیر بھٹو اور پیپلز پارٹی کے رہنماؤں پر سنگین الزامات کی پوچھاڑ کرنے والی امریکی خاتون سنتھیارچی نے
پیپلزپارٹی سے معافی مانگنے کا مطالبہ کردیا۔امریکی خاتون نے کہا ہے کہ مجھے ہراساں کرنے پر پیپلز پارٹی سر عام معافی مانگے، اگر پاکستان پیپلز پارٹی اپنے آفیشل اکاؤنٹ سے معافی مانگتی ہے تو پھر میں ٹویٹ ڈیلیٹ کرنے پر غور کروں گی ۔ اس سے قبل انہوں نے اپنے ایک اور بیان میں سنتھیارچی کا کہنا تھا کہ وہ اس ہفتے رحمان ملک سمیت پیپلزپارٹی کی مجرمانہ کارروائیاں سامنے لائیں گی اور سوشل میڈیا کے بعد روایتی میڈیا پرمؤقف پیش کریں گی۔دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما مخدوم شہاب الدین نے سنتھیا رچی کے الزامات کو من گھڑت اور بے بنیاد قرار دے دیا۔ایک بیا ن میں انہوں نے کہاکہ سنتھیا رچی کے الزامات سراسر غلط اور بے بنیاد ہیں، سنتھیا رچی سستی شہرت حاصل کرنے کے لئے اس طرح کے بے بنیاد الزامات لگا رہی ہے، مجھ پر مارنے پیٹنے کا الزام لگایا گیا جو سراسر غلط ہے، سب کو معلوم ہے کہ میں انتہائی حساس طبیعت کا حامل ہوں۔ مخدوم شہاب الدین نے کہاکہ میں خواتین کی بے پناہ عزت اور احترام کرتا ہوں، خواتین کو مارنے پیٹنے یا تشدد کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ انہوں نے کہاکہ سنتھیا رچی بتائیں کہ وہ بیس سال خاموش کیوں بیٹھی رہیں، بیس سال کے بعد سنتھیا رچی کے اچانک منظرعام پر آنے کی کیا وجوہات ہیں؟۔جبکہ ابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے
سنتھیا رچی کے خلاف ہتک عزت کا دعوی دائر کرنے کا اعلان کردیا۔ ایک بیان میں یوسف رضا گیلانی نے کہاکہ سنتھیا رچی نے بے بنیاد الزامات لگا کر ساکھ مجروع کی، سنتھیا رچی کے خلاف پاکستان اور امریکا میں ہتک عزت کا دعوی دائر کیا جائیگا۔یوسف رضا گیلانی نے کہاکہ سنتھیا رچی نے بختاور بھٹو زرداری پر بے بنیاد الزامات عائد کئے جس کو نظرانداز کیا، بعد میں بینظیر بھٹو شہید کے خلاف
نازیبا الفاظ استعمال کئے جس سے جذبات مجروع ہوئے، شدید ردعمل اور ایف آئی اے میں طلبی کے بعد سنتھیا نے اس طرح کا بے بنیاد الزام عائد کیا۔ یوسف رضا گیلانی نے کہاکہ بطور وزیراعظم سنتھیا سے کوئی ملاقات تک نہیں کی، وفود سے کی گئی ملاقاتوں میں اگر سنتھیا موجود تھیں تو اس کا علم نہیں۔ یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ سنتھیا سے پہلی اور آخری ملاقات سال دو ہزار انیس میں اسلام آباد میں ایک سفارتکار کے گھر پر ہوئی،
ملاقات کے دوران جلیل عباس جیلانی اور دیگر پارٹی رہنماء بھی موجود تھے۔قبل ازیں بینظیر بھٹو اور پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کے خلاف ٹوئٹ اور الزامات لگانے والی امریکی خاتون سنتھیا رچی کے معاملے پر امریکی سفارت خانے کا ردعمل بھی سامنے آگیا ،پاکستان میں امریکی سفارت خانے کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ امریکی سفارت خانہ پاکستان میں تمام امریکیوں کومناسب خدمات اورسپورٹ فراہم کرتا ہے۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ذاتی حیثیت میں مقیم بعض امریکیوں کے معاملات پر وہ تبصرہ نہیں کرسکتے۔دوسری جانب امریکی خاتون سنتھیا ڈی رچی کے انکشافات نے پاکستانی سیاستدانوں میں کھلبلی مچا دی ،پیپلز پارٹی رہنمائوں کے بعد تحریک انصاف کےرہنما کا بھی نام بھی سامنے آگیا ۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ سنتھیا ڈی رچی کے پیپلز پارٹی ،مسلم لیگ (ن) سمیت دیگر سیاستدانوں کے تعلقات تھے
ان میں تحریک انصاف کے رہنما اعظم سواتی بھی شامل ہیں ،رپورٹس میں کہاگیا ہے کہ سنتھیا ڈی رچی پی ٹی آئی رہنما کے انتہائی قریب سمجھی جاتی ہیں انہوں نے ہی امریکی خاتون کو یہاں پاکستان لانے میں مدد کی ۔اعظم سواتی پیپلز پارٹی دور میں جب وفاقی کابینہ میں شامل تھے تو امریکی خاتون کو مخدوم شہاب الدین سے تعارف کرایا جس کے ذریعے انہیں وزیر اعظم تک لیکر گئے ۔واضح رہے اعظم خان سواتی جے یوآئی کا حصہ اور سینیٹر تھے لیکن بعد میں اپنی پارٹی کو خیر باد کہہ کر تحریک انصاف میں شامل ہوگئے تھے۔