اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر کالم نگار جاوید چودھری اپنے کالم ’’نومبر تک ‘‘ میں لکھتے ہیں کہ ۔۔۔۔ارطغرل ڈرامہ سیریز میں حضرت محی الدین ابن عربی کا کردار انتہائی مضبوط ہے‘ اسلام نے آج تک دو عظیم مفکرین پیدا کیے ہیں‘ مولانا روم اور ابن عربی‘ ہم جب تک ان دونوں کو نہ سمجھ لیں ہم اسلام کو مکمل طور پر انڈرسٹینڈ نہیں کر سکتے‘ مولانا روم کو
خوش قسمتی سے ترکوں نے ”اون“ کر لیا لہٰذا یہ پوری دنیا میں متعارف ہو گئے جب کہ ابن عربی فکری تعصب کا شکار ہو گئے لہٰذا یہ اتنے مشہور نہ ہو سکے جتنی عظمت اللہ تعالیٰ نے انہیں عنایت کی تھی۔یہ مخفی علوم کے دنیا کے سب سے بڑے ماہر تھے‘ یہ روحوں کو بھی بلا لیتے تھے اور لوگوں کی شکل دیکھ کر کر ان کے آباؤ اجداد اور آنے والی نسلوں تک کے بارے میں بتا دیتے تھے‘ یہ واحد اسلامی مفکر ہیں جنہوں نے قرآن مجید کے حروف مقطعات کو ڈی کوڈ کیا‘ ان کا فرمانا تھا یہ 14 حروف کرہ ارض پر اترنے والے تمام انسانوں کا ڈیٹا ہیں‘ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کا آغاز ا‘ ل‘م سے کیا لہٰذا یہ تینوں حرف (آوازیں) جس شخص کے نام میں اکٹھے ہو جاتے ہیں وہ دنیا میں کسی حیران کن چیز کی بنیاد رکھتا ہے‘ یہ فرماتے تھے قدرت کسی انسان کی آنکھ کا سائز نہیں بدلتی لہٰذا یہ کسی بھی بچے کی پیدائش کے بعد اس کی آنکھیں دیکھ کر بتا دیتے تھے یہ بچہ کون ہے اور یہ کہاں تک جائے گا‘ ابن عربی جیسا عظیم انسان اور ان کا عظیم روحانی ورثہ ہزار سال سے کتابوں میں مقفل تھا‘