اتوار‬‮ ، 29 ستمبر‬‮ 2024 

سات سال بعد شاہ جی کو تھرکے کوئلے کی اہمیت معلوم ہوہی گئی

datetime 24  جون‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (نیوزڈیسک) وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ اگر تھر کے کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں پر توجہ دی جاتی تو آج بجلی کی وجہ نہ ہونے کی وجہ سے اتنے لوگ نہ مرتے ۔ ان لوگوں کی ہلاکتوں پر وفاقی حکومت اپنے آپ کو بری الذمہ قرار نہیں دے سکتی ۔ گذشتہ سات سال میں پیپلز پارٹی کی حکومت نے سندھ میں جتنے کام کےے ہیں ، وہ آنے والی حکومتوں کے لےے ایک مثال ہیں ۔ وہ بدھ کو سندھ اسمبلی میں بجٹ پر بحث کو سمیٹتے ہوئے اختتامی خطاب کر رہے تھے ۔ وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ بجٹ بنانا آسان کام نہیں ہے۔ یہ بہت مشکل کام ہے۔ اس کے لیے 3 سے 4 ماہ کی محنت درکار ہوتی ہے۔ بجٹ پر تنقید برائے تنقید نہیں ہونی چاہیے۔ کبھی تو اس پر تعریف بھی کرنی چاہیے۔ انہوںنے اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن کی تقریر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ پوری تقریر میں ایک بھی اچھائی بیان نہیں کی گئی۔ ہم اتنے بھی گئے گزرے نہیں کہ آپ کسی ایک جگہ بھی ہماری تعریف نہ کریں۔ کم ازکم اس حکومت کی تو تعریف کرتے جس میں آپ بھی ہمارے ساتھ شریک تھے۔ حکومت کی کارکردگی کو نہ سراہنے سے افسوس ہوا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہم نے گزشتہ 7 سال میں اتنے کام کیے ہیں کہ پہلے والوں نے اس کے بارے میں سوچا بھی نہیں ہوگا۔ بے نظیر بھٹو کی حکومت نے تھر میں کوئلے کی بات پہلی مرتبہ کی۔ لوگوں نے اس کو مذاق سمجھا اور ہماری حکومت کے جانے کے بعد اس پر کام ہی روک دیا گیا۔ اس وقت انچارج وزیر چودھری نثارعلی خان تھے۔ ان کے سامنے جب تھر میں کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کی بات کی تو انہوںنے کہا کہ ہمارے پاس وافر مقدار میں بجلی ہے اور ہمیں بجلی کی ضرورت نہیں۔ کل اگر تھر پر توجہ دی جاتی تو آج بجلی نہ ہونے کی وجہ سے اتنے لوگ نہ مرتے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کے فور، سرکلر ریلوے اور ماسٹرانزٹ جیسے منصوبے فائلوں کے نیچے دبائے گئے تھے، ہم نے ان کو نکالا اور ان پر کام شروع کیا۔ فنڈز نہ ملنے پر وزیراعظم کے سامنے ہم نے احتجاج کیا۔ گزشتہ مالی سال میں وفاق نے 525 ارب روپے میں سے ہمارے احتجاج کے باوجود صرف 22 ارب روپے کے میگاپروجیکٹ رکھے۔ جبکہ اس سال وفاق نے 585 ارب میں سے سندھ کے لیے صرف 9 ارب50 کروڑروپے کے منصوبے رکھے ہیں۔ اس پر ہم نے احتجاج کیا ہے اور ہمارا موقف ہے کہ کم ازکم این ایف سی ایوارڈ کے فارمولے کے مطابق 24.6 فیصد تو دیا جائے جس پر وہ ہم سے ناراض ہیں، حالانکہ ناراض ہمیں ہونا چاہیے۔ کوئی راضی ہو یا ناراض، ہم سندھ کی بات ضرور کہیںگے۔ وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے اپنی بجٹ تقریر پر کہا کہ ہم نے تھر کے کوئلے کے حوالے سے 35 ممالک کے لوگوں کو آگاہ کیا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے خواجہ اظہار کی جانب سے تھر کے منصوبے کو بے کار قرار دینے پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ غلط بات ہے، اس طرح کی باتیں اتنے بڑے منصوبے کو سبوتاژ کرنے کی کوشش ہے۔ ہمارے قائل کرنے پر اب وزیراعظم نے بھی واضح طور پر کہا ہے کہ سی سی آئی کے اجلاس میں تھر کے منصوبے پر غور کیا جائے گا۔ سید قائم علی شاہ نے کہا کہ ہم نے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت بہت سے منصوبے شروع کیے ہیں۔ میرپورخاص اور حیدرآباد کے درمیان بہترین سڑک بھی اسی منصوبے کے تحت مکمل ہوئی ہے۔ انہوںنے اپوزیشن کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ گورننس کیا ہوتی ہے انہیں کیا خبر۔ ہم نے بہترین گورننس کے ذریعے کام کیا ہے۔ تھر میں 5 سال سے قحط ہے اور سندھ حکومت کا دل گردہ ہے کہ ہم اس قحط میں لوگوں کے مسائل حل کررہے ہیں۔ پہلی حکومتوں میں کوئی سنتا ہی نہ تھا اب تو ایک بچہ بھی مرتا ہے تو لوگ ہمارے خلاف بولتے ہیں۔ 16 لاکھ افراد کو مفت گندم دے رہے ہیں۔ اس موقع پر ایوان میں جھوٹ جھوٹ کی آوازیں سنائی دیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کراچی اور حیدرآباد میں بھی سبسڈی پر گندم دے رہے ہیں۔ کراچی کو روزانہ 2 لاکھ ٹن گندم کی سبسڈی دے رہے ہیں۔ کراچی میرا ہے اور ہم سب کا ہے۔ وقت یہ ثابت کرے گا کہ ہماری حکومت نے کس انداز میں عوام کی بہتر خدمت کی ہے اور ہماری حکومت ایمان دار حکومت تھی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے اپنی تقریر میں باربار متحدہ قومی موومنٹ کے پارلیمانی لیڈر سید سردار احمد کی جانب اشارہ کیا جس پر وہ کھڑے ہوئے۔ انہوںنے کہا کہ شاہ صاحب میں آپ کی تعریف کرتا ہوں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سندھ 72 فیصد ریونیو فراہم کرتا ہے لیکن بدلے میں ہمیں صرف 23 فیصد ملتا ہے۔ سید قائم علی شاہ نے کہا کہ وفاقی حکومت 2 سالوں سے ہمارا پورا حصہ نہیں دے رہی ہے۔ اگر پورا حصہ دیتی تو ہم اور زیادہ ترقیاتی کام کراتے۔ ہمارا کارنامہ ہے کہ آئین کو اصل حالت میں بحال کروایا۔ این ایف سی ایوارڈ میں صوبوں کا حصہ وفاق سے زیادہ کروایا۔ صوبوں کو صوبائی خودمختاری دی لیکن وفاق خودمختاری کے معاملوں کو بھی سبوتاژ کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ ای او بی آئی، وقف فنڈز اور زکوٰة عشر جیسے محکمے ہمیں ملنا چاہیے۔ لیکن اس پر وفاق پس وپیش سے کام لے رہا ہے۔ تیل اور گیس سے سندھ مالامال ہے لیکن وفاق ہمیں مناسب حصہ نہیں دے رہا ہے۔ انہوںنے کہا کہ ہم نے جب ہوا سے بجلی پیدا کرنے کی بات کی تو لوگوں نے اس کو مذاق سمجھا لیکن ہم نے اس پر جدوجہد جاری رکھی اور منصوبے پر قائل کرلیا۔ فوجی فاو ¿نڈیشن نے 50 میگاواٹ بجلی پیدا کردی ہے۔ 2 سے 3 سال میں مزید منصوبے مکمل ہوںگے۔ اس سے پاکستان کو فائدہ ہوگا۔ انہوںنے کہا کہ ٹیکس پورے صوبے سے جمع ہوتا ہے اور سب جگہ خرچ کیا جاتا ہے۔ ہم نے کراچی کے لیے ترقیاتی بجٹ میں 49 ارب روپے رکھے ہیں لیکن پھر بھی یہ کہتے ہیں کہ ہم وفادار نہیں ہے۔” ہم وفادار نہیں تو آپ بھی دلدار نہیں ہیں“۔ وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے بجٹ تقریر میں کہا کہ ہم نے لوگوں کو ملازمتیں دی ہیں، اگر ہم میریٹ سے ہٹ کر ملازمتیں دیتے تو یہ اخبار والے ہمیں معاف نہیں کرتے، یہ تو سوئی سے بھی دھاگہ نکالتے ہیں، ملازمتیں ہم نے میرٹ پر دی ہیں۔ مختلف حادثات واقعات وواقعات میں دہشت گردی کا نشانہ بننے والے پولیس کا معاوضہ 2 لاکھ تھا جو ہم نے 20 لاکھ کردیا۔ یہ کوئی احسان نہیں ان کی خدمت کا معمولی سا صلہ ہے۔ بڑے حادثات میں جاںبحق ہونے والوں کو بھی 20 لاکھ دیے ہیں۔ چودھری اسلم کو ایک کروڑ روپے دیے۔ اس کی وجہ سے پولیس کی کارکردگی میں بہتری آئی ہے۔ اس لیے الطاف بھائی نے بھی پولیس کی کارکردگی کو سراہا ہے۔ 8 کروڑ آبادی والے صوبے میں اغواءبرائے تاوان کا کوئی ایک کیس بھی نہیں ہوا۔ کراچی میں پہلے ٹارگٹ کلنگ میں 10 سے 12 آدمی نشانہ بنتے تھے۔ اب ایسا نہیں ہے۔ اگر یہ گڈگورننس نہیں تو اور کیا۔ میڈیا کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اوپر والوں کچھ تو اچھا لکھو، وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا کہ ہم نے کراچی میں ڈاکٹرز اور انجینئرز کو ملازمتیں دیں۔ اپوزیشن کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ کہنا تو نہیں چاہیے تھا لیکن آپ کی مرضی سے آپ کی لسٹ پر دی۔ ہم جب حکومت پر آئے تو سب سے اہم معاملہ امن وامان کا تھا جس کو ہم نے ترجیح دی۔ کیونکہ زندگی ہوگی تو باقی چیزوں کی ضرورت ہوگی۔ ہم نے پوری کوشش کی ہے کہ لوگوں کو ان کا حق مل جائے۔ مجید عزیز گواہ ہیں کہ 20 ہزار نوجوانوں کو بلاامتیاز تربیت دے کر ان کو تربیتیں فراہم کی ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ میڈیا کے لیے 10 ملین روپے پہلے کی طرح برقرار رکھے ہیں۔ مجھے فخر ہے کہ میں کراچی پریس کلب اور حیدرآباد پریس کلب کا ممبر اور ووٹر ہوں یہ ایک اعزاز ہے جو انہوںنے مجھے دیا ہے۔ انہوںنے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف ہماری فوج اور دیگر فورسز کی کارکرگی قابل تعریف ہے۔ ضرب عضب کامیابی سے جاری ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے اپنی بجٹ تقریر میں سندھ اسمبلی کے عملے سمیت بجٹ میں تعاون کرنے والے مختلف محکموں کے ملازمین کے لیے 3 ماہ کی اضافی تنخواہوں کا اعلان بھی کیا ہے۔



کالم



خوشحالی کے چھ اصول


وارن بفٹ دنیا کے نامور سرمایہ کار ہیں‘ یہ امریکا…

واسے پور

آپ اگر دو فلمیں دیکھ لیں تو آپ کوپاکستان کے موجودہ…

امیدوں کے جال میں پھنسا عمران خان

ایک پریشان حال شخص کسی بزرگ کے پاس گیا اور اپنی…

حرام خوری کی سزا

تائیوان کی کمپنی گولڈ اپالو نے 1995ء میں پیجر کے…

مولانا یونیورسٹی آف پالیٹکس اینڈ مینجمنٹ

مولانا فضل الرحمن کے پاس اس وقت قومی اسمبلی میں…

ایس آئی ایف سی کے لیےہنی سنگھ کا میسج

ہنی سنگھ انڈیا کے مشہور پنجابی سنگر اور ریپر…

راشد نواز جیسی خلائی مخلوق

آپ اعجاز صاحب کی مثال لیں‘ یہ پیشے کے لحاظ سے…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!(آخری حصہ)

لی کو آن یو اہل ترین اور بہترین لوگ سلیکٹ کرتا…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!

میرے پاس چند دن قبل سنگا پور سے ایک بزنس مین آئے‘…

سٹارٹ اِٹ نائو

ہماری کلاس میں 19 طالب علم تھے‘ ہم دنیا کے مختلف…

میڈم چیف منسٹر اور پروفیسر اطہر محبوب

میں نے 1991ء میں اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور سے…