پیر‬‮ ، 08 دسمبر‬‮ 2025 

درآمدات 15.3 ،برآمدات میں 8.7 فیصد کی کمی، کرونا وائرس کی وجہ سے امریکی معیشت ہل کر رہ گئی

datetime 30  اپریل‬‮  2020 |

واشنگٹن(این این آئی)امریکی ادارے بیورو آف اکنامک تجزیہ (بی ای اے) نے کہاہے کہ کورونا وائرس کے باعث مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کے حساب سے امریکی شرح نمو سالانہ بنیاد پر 4.8 فیصد کمی سے دوچار ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق ماہر اقتصادیات شرح نمو میں 4.8 فیصد کمی گریٹ ڈپریشن سے بھی کہیں زیادہ قرار دے رہے ہیں۔

اعداد و شمار سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ امریکی معیشت تیزی سے کساد بازاری میں داخل ہو رہی ہے۔بی ای اے کی جاری کردہ پریس ریلیز میں کہا گیا کہ پہلی سہ ماہی میں جی ڈی پی میں کمی دراصل مارچ میں حکومتوں کی جانب سے وائرس کے تناظر میں لوگوں کو گھروں میں رہنے کے حکم سے واقع ہوئی۔ادارے کے مطابق اس کے نتیجے طلب میں تیزی سے تبدیلی ہوئی، کاروباری سرگرمیاں اور اسکول بند ہوگئے یا انہوں نے اپنے امور منسوخ کردیے، صارفین نے اپنے اخراجات کو منسوخ، محدود یا ری ڈائریکٹ کردیا۔کورونا وائرس کی وجہ سے عالمی سطح پر طلب میں کمی کے باعث امریکی درآمدات 15.3 فیصد جبکہ برآمدات میں 8.7 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے۔علاوہ ازیں بتایا گیا کہ کاروباری سرمایہ کاری میں 8.6 فیصد کی کمی واقع ہوئی۔اس ضمن میں معاشی ماہرین نے موجودہ سہ ماہی کے لیے مزید خراب صورتحال کی پیشگوئی کی ہے۔واضح رہے کہ امریکی سینیٹ کورونا وائرس کے سبب ہنگامی صورتحال کے پیش نظر 20 کھرب ڈالر کے امدادی پیکج کی منظوری دے چکی ہے۔کانگریس کی جانب سے منظور امریکی تاریخ کے سب سے بڑے امدادی پیکج کے تحت 500 ارب ڈالر وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے صنعتی شعبے کی مدد کی جائے گی جبکہ 3 ہزار ڈالر فی کس امریکا کے لاکھوں خاندانوں میں امداد کے طور پر تقسیم کیے جائیں گے۔

اس کے علاوہ چھوٹے کاروباروں کو قرض کے لیے 350 ارب ڈالر، بیروزگاروں کی مدد کے لیے 250 ارب ڈالر اور ہسپتال سمیت نظام صحت کے لیے 100 ارب ڈالر مختص کیے گئے ہیں۔گزشتہ ہفتے امریکی خام تیل کی قیمت تاریخ میں پہلی بار منفی سطح پر چلی گئی جس کے بعد وال اسٹریٹ میں بھی شدید مندی کا رجحان دیکھا گیا۔امریکی بینچ مارک ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ (ڈبلیو ٹی آئی) مئی کی ڈیلوری کے لیے منفی 37.63 ڈالر فی بیرل کی سطح پر بند ہوا۔یعنی خام تیل کے فروخت کنندہ خریدار کو تیل کے ساتھ ساتھ 37.63 ڈالر فی بیرل دینے پر مجبور ہوگئے۔اس کی وجہ مارکیٹ میں ضرورت سے زیادہ رسد بنی جو سعودی تیل کی پیداوار بڑھانے کا نتیجہ تھا۔اس وجہ سے تیل ذخیرہ کرنے کے لیے جگہ کم پڑگئی اور کمپنیاں خریداروں کو تیل اپنے اسٹوریج سے اٹھانے کے لیے خرچہ دینے پر مجبور ہوگئیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات


میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…