اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) تجزیہ کار ہارون الرشید نے کہا ہے کہ میڈیا میں اس وقت جو آرہاہے اس میں افواہیں زیادہ اور حقائق کم ہیں،ترین سے بڑھ کرپنجاب اور وفاق کی حکومت کوبنانے میں کسی کا رول نہیں ، ہمارے کچھ میڈیا کے لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ انہوں نے الگ گروپ بنالیا ہے کہ وہ حکومت کو گراسکتے ہیں، اگر عمران خان غلط پالیسی اختیارکرلیں تو پھر ان کو خطرہ ہوسکتا ہے ،یہ کہا جارہاہے کہ
شہبازشریف وزیراعظم جبکہ پرویز الٰہی وزیراعلی پنجاب ہونگے یہ طے پا گیا ہے ۔میری رائے میں ترین کی عمران خان سے صلح ہوسکتی ہے ۔نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ ثابت ہوگیا کہ 68 فیصد چینی جس کے بارے میں کہا جارہاہے کہ وہ افغانستان گئی ہے اس کو جہانگیرترین نے بھجوایا ہے تو وہ شکنجے میں آجائیں گے لیکن میں یہ جانتا ہوں کہ ترین نے ایسا نہیں کیا ہوگا،اس وقت یہ کہنا ہے کہ عمران خان کی حکومت جارہی ہے بالکل دانائی کی بات نہیں ہے ، نجیب ہارون کا ترین سے دور کا بھی تعلق نہیں وہ ایک منفرد آدمی ہے ۔ علیم خان اور جہانگیر ترین میں کوئی دشمنی نہیں۔ ایک سوال کے جوا ب میں کہا کہ کورونا کے خلاف جنگ پوری قوم نے لڑنی ہے ، خدانے ملک کو بچا رکھا ہے وزیراعظم نے پہلی بار مواخات کی بات کی جو انہیں ابتدا میں ہی کہنی چاہئے تھی،علما کے معاملے پر حکومت نے بات چیت کرکے اچھا کیا،امریکہ ، لند ن میں بھی ڈاکٹروں کو پورا سامان نہیں مل رہا ہے ، پاکستان کی کیا حیثیت ہے ،واران بس سروس کا ہیڈ آفس جب سے حمید گل کی بیٹی عظمی گل کو ملا ہے اس وقت سے لوگوں کی ان پر نظریں ہیں پولیس افسران نے جو کچھ گزشتہ روز پنڈی میں اس محترمہ کے ساتھ کیا وہ نہایت شرمناک ہے ، میری عمران خان سے اپیل ہے کہ اس واقعہ کا وہ نوٹس لیں اور ذمہ داروں کو سزا دلوائیں ،فیسوں میں 20فیصد کی کمی کے فیصلے پر حکومت کو نظرثانی کرنی چاہئے ، حکومت سکولوں کو تباہ نہ کرے ۔