کراچی(این این آئی)وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ کورونا وائرس نے ضلع شرقی، غربی، ملیر اور کورنگی کی مختلف یونین کونسلز کے علاقوں لیاری، لی مارکیٹ، کھارادر، بہار کالونی اور گنجان آباد علاقوں میں مزید پھیلنا شروع کر دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ ایک سیریس بات ہے اور اسے ٹیسٹوں کی گنجائش بڑھاکر اور آئسولیشن کو یقینی بناکر اسے روکا جاسکتا ہے۔
وزیراعلی ہاس سے جاری ہونے والے اپنے ویڈیو پیغام میں وزیراعلی سندھ نے دو مسائل کو اٹھایا: کوروناوائرس کااسٹیٹس اور چھوٹے تاجروں کے لیے نرم اور طویل مدتی قرضے۔ کورونا وائرس کے ڈیٹا کو شیئر کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ 1666 نئے ٹیسٹ ہوئے ہیں جن میں سے 138 نئے کیسز کا پتہ چلا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب تک کئے گئے ٹیسٹوں کی تعداد 22938 ہے جبکہ مثبت کیسز کی تعداد 2355 ہوگئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کورونا وائرس سے ایک شخص جان بحق ہوا ہے جس کے بعد جان بحق ہونے والوں کی تعداد 48 ہوگئی ہے جو کل مریضوں کا دو فیصد بنتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران 11 مریض صحتیاب ہوئے ہیں اور اب تک صحتیاب ہونے والے مریضوں کی تعداد 592 ہوگئی ہے جو کل مریضوں کا 26 فیصد ہے۔ 1715 مریضوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیراعلی سندھ نے بتایا کہ 951 مریض گھروں میں آئسولیٹ ہیں، 475 قرنطینہ مراکز میں اور 289 مختلف اسپتالوں میں موجود ہیں۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ تبلیغی جماعت کے 4668 افراد کو آئسولیشن میں رکھا گیا ہے ان میں سے 4639 افراد کا ٹیسٹ کیا گیا ہے جس کے نتیجے میں 477 کی تشخیص مثبت پائی گئی ہے۔ تبلیغی جماعت کے مثبت کیسز کو آئسولیشن مراکز میں منتقل کردیا گیا ہے۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ جمعہ کے روز جنوبی، شرقی، کورنگی، ملیر، غربی اور وسطی میں نئے کیسوں کا پتہ چلا ہے اور ہفتے کے روز بہار کالونی سے مزید کیسز سامنے آئے ہیں۔
انہوں نے کہا یہ کیسز جو جمعہ کے روز 6 اضلاع کے علاقوں میں سامنے آئے وہ ہفتہ کے روز مزید پھیلتے گئے جوکہ تشویشناک ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے علاقوں کے لوگوں کے وسیع پیمانے پر ٹیسٹ کرنے کا حکم دیا ہے۔ ایک بار پھر انھوں نے شہر کے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ معاشرتی دوری کو اختیار کریں اور گھروں پر ہی رہنے کی کوشش کریں بصورت دیگر وائرس کو روکنا کافی مشکل ہوگا۔وزیراعلی سندھ نے چھوٹے تاجروں کی مختلف انجمنوں سے ملاقات کی اور ان سے کام کرنے کی اجازت دینے کے طریقوں اور ذرائع پر تبادلہ خیال کیا۔
تاجروں نے مشورہ دیا کہ اگر وہ انھیں اپنی دکانوں کو چلانے کی اجازت دیتے ہیں تو وہ ایس او پیز پر عمل کریں گے۔ تاجروں نے تجویز پیش کی کہ انہیں ہوم ڈیلیوری کی خدمات شروع کرنے کی اجازت کے حوالے سے آپکا تعاون چاہیے۔جیسا کہ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ وہ آن لائن اور فون پر کاروباری سرگرمیوں کو فروغ دینے کے خواہشمند ہیں۔ انہوں نے کہا اس طرح سے سماجی دوری کو اختیار کیا جاسکتا ہے۔ تاجروں نے بھی اپنی دکانیں روٹیشن کی بنیاد پر کھولنے پر اتفاق کیا۔ مثال کے طور پر اگر کسی خاص دن درزی کی دکان کھولنے کی اجازت ہے تو اسی دن تمام متعلقہ دکانوں جیسے کپڑے، دھاگے وغیرہ کی دکانوں کو کھولنے کی اجازت دی جائے گی۔ اسی طرح جب ایک ہی دن ائیر کنڈیشن کی دکانیں کھلی رہتی ہیں تو اس سے متعلقہ تمام دکانوں جیسے الیکٹریشن، برقی آلات کی دکانوں کو کھولنے کی اجازت ہوگی۔
وزیراعلی سندھ نے وزیر محنت سعید غنی، وزیر توانائی امتیاز شیخ، وزیر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن مکیش چاولا اور وزیر بلدیات سید ناصر شاہ کے تحت ایک کمیٹی تشکیل دی تاکہ چھوٹے تاجروں کے رہنماں کے ساتھ مل بیٹھ کر 24 گھنٹوں کے اندر اندر چھوٹی کاروباری سرگرمیاں کھولنے کیلئے ایس او پی تیار کی جائیں تاکہ اسکی منظوری اور وفاقی حکومت کے ساتھ مزید کارروائی کیلئے شیئر کی جاسکے۔تاجروں کی ایسوسی ایشن کی درخواست پر وزیراعلی سندھ نے ایس آر بی اور صوبائی ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کی ٹیکس وصولیوں کے حوالے سے کچھ چھوٹ دینے کا اعلان کیا۔ ان کی درخواست پر وزیراعلی سندھ نے تاجروں کو یقین دلایا کہ وہ وفاقی حکومت سے نرم اور طویل مدتی قرضوں کے حوالے سے درخواست کریں گے۔ اپنے ویڈیو پیغام میں وزیراعلی سندھ نے کہا کہ پٹرولیم کی قیمتوں میں کافی حد تک کمی آئی ہے لہذا موجودہ صورتحال سے نمٹنے کیلئے چھوٹے تاجروں کو قرض دینے کیلئے کافی اسپیس موجود ہے۔ تاجر برادری نے وزیراعلی سندھ کی کورونا وائرس کے خلاف فوری کارروائی اور تاجروں کیلئے ان کے تعاون پر ان کی تعریف کی اور انکے کاوشوں کو سراہا۔