کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) ایک خاتون چار سال سے رکشہ چلا کر اپنے بچوں کا پیٹ پال رہی ہے اس کے خاوند کا سات سال قبل انتقال ہو گیا تھا۔ ایک معروف ویب سائٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے خاتون نے کہا کہ پہلے لوگوں کے گھروں میں کام کاج کرکے بچوں کا پیٹ پالتی رہی لیکن پھر مجبوراً رکشہ چلانا پڑا۔ خاتون نے بتایا کہ جب سے لاک ڈاؤن ہوا ہے گھر میں بیٹھے ہیں کوئی کام نہیں ہے اور بہت ہی مشکل ہے کیونکہ ہمیں گھر سے باہر تو جانے نہیں دیتے۔
کہتے ہیں کہ رکشہ باہر آئے گا تو چالان کر دیں گے اور کہتے ہیں کہ سواری بٹھائیں گے تو بھی چالان کر دیں گے، بچے تو کہتے ہیں کہ امی یہ کھانا ہے اور وہ کھانا ہے وسائل نہ ہوں تو بچوں کو کہاں سے کھلائیں۔ خاتون نے کہا کہ جب سے یہ مسئلہ بنا ہے گھر میں دال، چاول، چینی کچھ بھی نہیں ہے کہ بچوں کو کچھ بنا کر دوں۔ کھانے کے لئے کچھ نہ ہونے پر میں نے بچوں کو روزے رکھوائے ہیں، میرے بچے روزے رکھ رہے ہیں، خاتون نے بتایا کہ اس کے چھ بچے ہیں اور وہ رکشہ صبح دس سے رات دس بجے تک چلاتی تھی، پانچ چھ سو روپے بچ جاتے تھے لیکن جب سے لاک ڈاؤن ہوا ہے کچھ بھی نہیں آ رہا۔ خاتون نے بتایا کہ وہ دو بچیوں کی شادی کر چکی ہے اور چار بچے اس کے پاس ہیں۔ خاتون نے کہا کہ بتایا یہ جا رہا ہے کہ جس کے پاس رکشہ یا موٹر سائیکل ہو گا اس کی مدد نہیں کی جائے گی، تو پھر یہ غریب رکشہ والے کہاں جائیں گے۔ خاتون نے کہا کہ اس لاک ڈاؤن سے دکان والوں کو بھی مسئلہ ہے سب کے لئے مسئلہ ہے وہ کہاں سے کھائیں گے۔ خاتون نے بتایا کہ اس کے پاس رکشہ بھی قسطوں پر ہے اور اس کی آٹھ ہزار ماہانہ قسط دینا پڑتی ہے۔ خاتون نے بتایا کہ ایک جگہ راشن دے رہے تھے لیکن وہاں تصویریں بنا رہے تھے وہاں سے میں آ گئی کہ راشن بھی نہیں ملنا اور خوامخواہ رسوا ہونے والی بات ہے جب تصویریں آ گئیں تو۔ خاتون نے بتایا کہ چار سال سے خود ہی کما رہی ہوں اور کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلایا، بچے فاقے سے ہیں اس لئے مجبوراً اب سامنے آنا پڑا۔