سری نگر (این این آئی)مقبوضہ کشمیر میں ایک بزرگ دیہاتی نے کرونا وائرس کی وجہ سے لگائی گئی پابندیوں کے دوران پولیس کو چکمہ دے بیسیوں کلومیٹر کا فاصلہ طے کرلیا مگر آخر کار اس کا ناٹک بے نقاب ہوگیا اور اسے دھر لیا گیا۔بھارتی ٹی وی کے مطابق بھارتی پولیس نے بتایا کہ کشمیر کے ایک دیہاتی نے مرنے کا ڈرامہ کیا اور اپنے گھر واپس جانے کے لیے اپنے مردہ ہونے کا ناٹک رچایا۔
پولیس نے بتایا کہ حکیم دین نامی عمر رسیدہ کشمیری نے جموں سے پاکستان کی سرحد کے قریب واقع پونچھ گائوں تک تقریبا 160 کلو میٹر کا سفر ایک ایمبولینس میں طے کیا۔ پولیس نے بتایا کہ حکیم دین نے گھر پہنچنے کے لیے ایک ایمبولینس کے ڈرائیور کو اپنے ساتھ ملایا اور اپنا جعلی ڈتھ سرٹیفکیٹ تیارکرکے تین دیگر افراد کے ہمراہ گھر کی طرف روانہ ہوگیا۔ راستے میں جگہ جگہ ناکوں اور چوکیوں پر یہ ایمبولینس گذرتی رہی مگر کسی کو یہ معلوم نہ ہوسکا کہ اس گاڑی میں کوئی مردہ نہیں بلکہ سب زندہ لوگ بیٹھے ہیں۔پولیس نے بتایا کہ 70 سالہ حکیم دین کو جموں کے ایک اسپتال میں سر میں معمولی چوٹ لگنے کا علاج کیا جارہا تھا۔ وہاں سے اس نے خود کو مردہ قرار دے کر ایمبولنس کی مدد سیگھر واپسی کی کوشش کی مگر اس کا جھوٹ پکڑا گیا۔حکیم دین اور تین دیگر افراد ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کے ایک دور دراز علاقہ پونچھ میں واپس جانا چاہتے تھے۔ڈسٹرکٹ پولیس عہدیدار رمیش انگرال نے بتایا کہ چاروں افراد اور ڈرائیور نے ایمبولینس میں 160 کلومیٹر سے زیادہ کا سفر کیا تھا۔ انہوں نے اسپتال سے جعلی ڈیتھ سرٹیفکیٹ کا استعمال کرتے ہوئے متعدد چوکیاں عبور کیں تھیں۔ایمبولینس کو آخری منزل کی چوکی پر روکا گیا۔ ایک پولیس اہلکار کو پتہ چلا کہ وہ شخص جو ایمبولینس میں لٹایا گیا ہے زندہ ہے۔ انگرال نے بتایا کہ ان افراد کو حراست میں لینے کے بعد الگ تھلگ کردیا گیا ہے۔ ان پر حکومتی احکامات کی خلاف ورزی اور دھوکہ دہی کے الزامات کے تحت مقدمہ چلایاجائے گا۔