جمعہ‬‮ ، 27 ستمبر‬‮ 2024 

حکومتی ہدایات پر عمل نہ کرنے والوں کو جرمانہ اور قید ،پنجاب میں پریوینشن اور کنٹرول آرڈیننس 2020 نافذ

datetime 31  مارچ‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( آن لائن )صوبائی حکومت نے پنجاب انفیکشیئس ڈیزیز (پریوینشن اور کنٹرول) آرڈیننس 2020 نافذ کردیا جس کے تحت سول انتظامیہ اور محکمہ صحت قانون کی معاونت سے وبا کو روکنے کے اقدامات کرسکیں گے۔ آرڈیننس کے تحت بغیر کسی مناسب جواز کے حکومتی ہدایات پر عمل نہ کرنے والوں پر جرمانہ عائد اور قید کی سزا دی جاسکتی ہے۔

جرمانہ کی رقم 50 ہزار روپے تک جبکہ قید کی مدت 2 ماہ سے زیادہ نہیں ہوگی یا دونوں سزائیں بھی دی جاسکتی ہیں۔تاہم اگر کوئی شخص متعدد مرتبہ جرم کا ارتکاب کرے تو اسے 6 ماہ تک کی قید اور ایک لاکھ روپے تک کا جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جاسکیں گی۔آرڈیننس کے مطابق اس قسم کا جرم اگر کوئی ادارہ کرے گا تو پہلی دفعہ کا جرمانہ 50 ہزار روپے سے کم اور 2 لاکھ روپے سے زائد نہیں ہوگا جبکہ متعدد مرتبہ جرم کے ارتکاب پر جرمانے کی رقم ایک لاکھ روپے سے کم اور 3 لاکھ روپے سے زائد نہ ہوگی یا دونوں سزائیں بھی دی جاسکتی ہیں۔آرڈیننس کے مطابق ایک فرد جرم کا مرتکب اس وقت قرار پائے گا جب وہ کسی مناسب جواز کے بغیر ہدایات، احکامات پر عمل یا اس پر عائد پابندی کا احترام نہ کرے، یا نابالغ سے متعلق اس پر عائد فرض کی انجام دہی پر ناکام ہوجائے، یا جواز پوچھے جانے پر غلط یا گمراہ کن معلومات فراہم کرے یا کسی ایسے شخص کی راہ میں رکاوٹ حائل کرے جو اپنا اختیار استعمال کرنے کی کوشش کررہا ہو۔قرنطینہ کے حوالے سے آرڈیننس میں کہا گیا کہ قرنطینہ کیا گیا کوئی شخص اگر فرار ہونے کی کوشش کرے تو پہلی دفعہ جرم پر اسے 6 ماہ تک کی قید یا 50 ہزار روپے کا جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔

تاہم اگر وہ متعدد مرتبہ جرم کا ارتکاب کرتا ہوا پایا گیا تو 18 ماہ تک کی قید یا ایک لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔آرڈیننس میں کہا گیا کہ پرائمری اور سیکنڈری پیلتھ کیئر ڈپارٹمنٹ کے سیکریٹری وزیراعلی سے مشاورت کے بعد پنجاب کے کسی بھی علاقے میں تمام رجسٹرڈ معالجین اور صحت سہولیات پر ڈیوٹی لگا سکتے ہیں۔اسی طرح حکومت یا ضرورت پڑنے پر بلدیاتی حکومت کے ایک یا ایک سے زائد سرکاری ملازمین اور افسران کو عوام کو لاحق صحت کے خطرات کو کنٹول کرنے اور اس کی نگرانی کی ذمہ داری دے سکتے ہیں۔آرڈیننس میں کہا گیا کہ یہ ایک خاندان کے سربراہ، طبی ماہر یا کوئی ایسا شخص جسے معلوم ہو کہ اس کے زیر نگرانی فرد کسی متعدی بیماری میں مبتلا ہے، ان سب سمیت ہر شخص کی ذمہ داری ہے کہ اس طرح کے کیسز کے بارے میں فوری طور پر میڈیکل افسر کو آگاہ کرے۔

موضوعات:



کالم



واسے پور


آپ اگر دو فلمیں دیکھ لیں تو آپ کوپاکستان کے موجودہ…

امیدوں کے جال میں پھنسا عمران خان

ایک پریشان حال شخص کسی بزرگ کے پاس گیا اور اپنی…

حرام خوری کی سزا

تائیوان کی کمپنی گولڈ اپالو نے 1995ء میں پیجر کے…

مولانا یونیورسٹی آف پالیٹکس اینڈ مینجمنٹ

مولانا فضل الرحمن کے پاس اس وقت قومی اسمبلی میں…

ایس آئی ایف سی کے لیےہنی سنگھ کا میسج

ہنی سنگھ انڈیا کے مشہور پنجابی سنگر اور ریپر…

راشد نواز جیسی خلائی مخلوق

آپ اعجاز صاحب کی مثال لیں‘ یہ پیشے کے لحاظ سے…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!(آخری حصہ)

لی کو آن یو اہل ترین اور بہترین لوگ سلیکٹ کرتا…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!

میرے پاس چند دن قبل سنگا پور سے ایک بزنس مین آئے‘…

سٹارٹ اِٹ نائو

ہماری کلاس میں 19 طالب علم تھے‘ ہم دنیا کے مختلف…

میڈم چیف منسٹر اور پروفیسر اطہر محبوب

میں نے 1991ء میں اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور سے…

چوم چوم کر

سمون بائلز (Simone Biles) امریکی ریاست اوہائیو کے شہر…