منگل‬‮ ، 21 جنوری‬‮ 2025 

نواحی علاقوں میں آٹے کا 20 کلو والا تھیلہ 12 سے 14 سو میں فروخت،اشیاء ضروریہ کی تمام چیزوں میں 20 سے 60 فیصد تک اضافہ، جڑواں شہروں کی انتظامیہ صرف فوٹو سیشن اور نوٹیفیکیشن تک محدود

datetime 29  مارچ‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (آن لائن) کرونا وائرس لاک ڈاؤن کی وجہ سے جڑواں شہروں کے عوام حالات کے رحم و کرم پر ہیں جبکہ جڑواں شہروں کی انتظامیہ صرف فوٹو سیشن اور نوٹیفیکیشن جاری کرنے تک محدود ہے۔ راولپنڈی، اسلام آباد کے مختلف علاقوں میں اشیائے خوردونوش کی مہنگے داموں فروخت جاری ہے. ضلعی انتظامیہ نے لاک ڈاون کے دوران 2 وقت کے کھانے کیلئے ترسنے والے عوام کو حالات کے رحم و کرم پر چھوڑتے ہوئے روپوشی اختیار کر لی ہے

جو وفاقی، صوبائی حکومت سمیت وزارت داخلہ کیلئے بھی کسی لمحہ فکریہ سے کم نہیں.وفاقی دارالحکومت کے اکثر مقامات جن میں کھنہ پل، ضیاء￿ مسجد، ترلائی، علی پور، کورال، پی ڈبلیو ڈی، سواں گارڈن ،گولڑہ ،سنگجانی ،شاہ اللہ دتہ، ترنول اور سہالہ سمیت دیگر نواحی علاقوں میں آٹے کا 20 کلو پیک 12 سے 1400 روپے میں فروخت ہو رہا ہے. چینی 85 سے 90 روپے میں، چائے کی پتی اور دالوں کی قیمتوں میں بھی 20 سے 40 فیصد تک مصنوعی اضافہ کر دیا گیا. سبزیوں کی قیمت میں بھی ہوش ربا اضافہ ہوا ہے. 130 روپے میں فروخت ہونے والی بھنڈی 200 روپے 50 روپے میں فروخت ہونے والے ٹینڈے 100 روپے میں،آلو 60 سے 70 روپے فی کلو، پیاز 90 سے 100 روپے فی کلوفروخت ہو رہے ہیں.دوسری طرف سینیٹائزر اور ماسکس کی قیمتوں کا تعین ہی نہیں عام دنوں میں 100 روپے میں فروخت ہونے والا 120 ملی لیٹر سینیٹائزر 350 روپے اور 12 روپے میں فروخت ہونے والا ماسک 50 سے 80 روپے میں فروخت ہو رہا ہے۔ڈیٹول کی 180 روپے والی بوتل 250 روپے میں فروخت ہو رہی ہے.اسی طرح اشیائے ضروریہ کی تمام چیزوں میں 20 سے 60 فیصد تک اضافہ سامنے آیا ہے. ڈپٹی کمشنرز نوٹیفیکیشن جاری کرنے جبکہ اسٹنٹ کمشنرز فوٹو سیشن تک محدود ہیں. اسٹنٹ کمشنرز اپنے علاقوں کے پرائس کنٹرولر ہیں تاہم کسی ایک بھی اسٹنٹ کمشنرز نے اشیاء￿ خوردونوش کی مہنگے داموں فروخت کے خلاف کاروائی نہیں کی ہے. وافر مقدار میں اجناس کی موجودگی اور ترسیل یقینی بنانے کے حکومتی اعلانات کے باوجود انتظامیہ نے عوام کو گراں فروشوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا.

گزشتہ ایک ہفتے سے لاک ڈاون میں زندگی گزارنے والے شہری مافیا کے رحم و کرم پر انتظامیہ دفاتر اور گھروں تک محدود ہے. شہریوں کے مطابق حکومت کی جانب سے نے اس مافیا کے خلاف کاروائی نہ کرنا کسی لمحہ فکریہ سے کم نہیں ہے. شہریوں کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے انتظامی عہدوں پر تعینات افسران کے خلاف کام چوری پر ایکشن نہ لیا تو چند دنوں میں عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو جائے گا جسکی ذمہ دار حکومت ہو گی. شہریوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ موجودہ حالات کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے عوام کو حالات کے رحم و کرم پر نہ چھوڑیں اور غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کرنے والے افسران کے خلاف فوری سخت ایکشن لیا جائے اور ایسے اقدامات کئے جائیں جس سے عوام کو ریلیف مل سکے۔

موضوعات:



کالم



ریکوڈک میں ایک دن


بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…