پبی(آن لائن ) خیبرپختونخوا میںبد انتظامی اور سماجی روایات کی وجہ سے کرونا کا جن سر اٹھانے لگا،مردان میں ایک مریض کے واقعے کو مس ہینڈلنگ اور فوری اقدام نہ اٹھانے کی وجہ سے درجنوں افرادانتظامیہ کی آنکھوں میں دھول جھونک کر مردان کا متاثرہ علاقہ خوف کی وجہ سے چھوڑ کر خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع میں رشتہ داروں کے ہان قیام پذیر ھوچکے ہیں،مہمان نوازی ، پولیس ودیگرانتظامیہ کی روایتی عوام دوستی کرونا کوپروان چڑھانے لگی،
مزید کیسز آنے کی توقع،مردان کے علاقے منگامیں کرونا سے متاثرہ شخص کے جاں بحق ہونے کے بعدجب مقامی سطح پر لاک ڈائون کیا گیا اور مہم شروع ہوئی تو اس مہم کے دوران ہی علاقے کے درجنوں مکین چوری چھپے اپنے گھربار چھوڑ کر دیگر اضلاع میں رشتہ داروں کے پاس پہنچ گئے جن کی وجہ سے وائرس پورے صوبے میں تیزی سے پھیل گیاہے،سرکاری ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ نوشہرہ کے علاقے خوشگی ،خٹ کلی سمیت دیگر علاقوں میں بہت سے گھرانے منگامردان سے بھاگنے والے رشتہ داروں کو تحفظ دینے کی خاطر انکی مہمان نوازی میں مصروف ہیں تاہم وہ لاعلم ہیں کہ اس مہمان نوازی کا انکو کیا صلہ ملنے والا ہے،اب انتظامیہ ایسے گھرانوں کی تلاش میں بھی مصروف ہوگئی ہے جن کے ہاں کسی دوسرے گائوں سے مہمان آئے ہوں،نوشہرہ کے علاقے شمع کالونی کے زاہد خان ولددولت خان ،کراچی شاہ فیصل کالونی سے آنے والے محمد یامین ولد نور محمداور بلال شا ولد مسعود شاہ سکنہ بدرشی کے کرونا ٹیسٹ پازیٹیوں آنے کے بعد انہیں قاضی حسین احمد میڈیکل کمپلکس ہسپتال میں داخل کردیا گیا ہے اور انتظامیہ اب انکی ہسٹری تیار کررہی ہے جو کہ ایک مشکل کام ہے،واضح رہے کہ دیگر علاقوں کی نسبت خیبرپختونخواکی مہمان نوازی کی روایت مشہور ہے تاہم یہ مہمان نوازی کی روایت اوراسلامی تعلمیات و حکومت کی ہدایات نہ مانناانہیں مہنگا پڑگیاہے،ادھر انتظامیہ کی جانب متاثرہ علاقوں کو سیل کرنے کے باوجود مکین چوری چھپے کسی نہ کسی راستے سے داخل و نکل جاتے ہیں جو مزید پھیلائوکا باعث بن سکتے ہیں،ادھر سماجی حلقوں نے متاثرہ علاقوں اور افراد کھڑی نگرانی اور پوری ہسٹری تیار کرنے کے مطالبے کے ساتھ ان علاقوں کے مکمل لاک ڈائون کا بھی مطالبہ کیا ہے۔