اسلام آباد(نیوز ڈیسک)کویت کی ایک عدالت نے انسانی حقوق کی رہنما خاتون کو تیل کی دولت سے مالامال ریاست کے حکمران پر کھلے عام تنقید کرنے پر ان کی غیرموجودگی میں تین سال قید کی سزا سنائی ہے۔اس فیصلے کے مطابق زیریں عدالت نے رانا جسیم الصعدون کو حزبِ اختلاف کے معروف رہنما مسلم البارک کی ایک تقریر کے کچھ حصوں کو دہرانے کا مجرم قرار دیا۔مسلم البارک اس تقریر پر دو سال قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔یاد رہے کہ اکتوبر 2012ء کو ایک عوامی جلسے میں کی گئی اپنی تقریر نے مسلم البارک نے انتخابی قانون میں ترمیم کی مدد سے پارلیمنٹ پر کویت کے امیر شیخ الصباح الاحمد الصباح کو حکومتی کنٹرول حاصل کرنے کے پر خبردار کیا تھا۔عدالت نے جب یہ فیصلہ سنایا تو رانا جسیم ملک سے باہر تھیں۔ انسانی حقوق کے کارکنوں نے آن لائن اطلاع دی ہے کہ وہ اس وقت لبنان میں تھیں۔اپریل 2013ئ میں کویت کی عدالت نے مسلّم البارک کو کویتی امیر کی توہین کرنے اور ان کے اختیارات کمزور کرنے کے جرم میں پانچ سال قید کی سزا سنائی تھی۔ بعد میں اس سزا کو کم کرکے دو سال کردیا گیا تھا۔حزبِ اختلاف کے گروپس نے اس سزا کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا تھا، اور درجنوں کارکنوں نے مسلّم البارک کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کے لیے ان کی تقریر کے حصے پڑھ کر سنائے تھے۔رانا جسیم انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی نگرانی کرنے والی قومی کمیٹی کی بانی رکن ہیں، انہوں نے مارچ میں جج کو بتایا تھا کہ انہوں نے مسلم البارک کی تقریر کے کچھ حصے ناصرف ان کی حمایت کے لیے پڑھ کر سنائے تھے، بلکہ اس کا مقصد آزادی اظہار رائے کا تحفظ بھی تھا۔پچھلے تین برسوں کے دوران کویتی عدالتوں نے امیر کویت کے خلاف سابق قانون سازوں اور انسانی حقوق کے آن لائن سرگرم کارکنوں کے تبصروں کو جرم قرار دیتے ہوئے کئی مرتبہ قید کی سزائیں سنائی ہیں۔