اسلام آباد(نیوز ڈیسک)امریکی جریدہ ’فوربز‘ نے کہا ہے کہ امریکا چین کا مقابلہ کرنے کے لیے بھارت کے ساتھ ملٹری اور جوہری تعاون بڑھا رہا ہے، جس سے دنیا میں ممکنہ خوفناک تصادم پاکستان اور بھارت کے درمیان ہوسکتا ہے، جو2 روایتی حریف اور جوہری ہتھیاروں سے بھی لیس ہیں۔ حال ہی میں وائٹ ہاوس اور محکمہ دفاع نے چین کا مقابلہ کرنے لئے بھارت کے ساتھ فوجی اور جوہری تعاون بڑھانے کی کوششیں تیز کردی ہیں۔ مودی کے ساتھ اس طرح کا تعاون بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی میں اضافہ کرسکتا ہے۔ آب دوزوں، جے ایف تھنڈر اور کشمیر کے راستے اسٹریٹجیک روڈ کی تعمیر کے ذریعے پاکستانی دفاعی طاقت کی تیاری میں چین کی واضح اور خفیہ حمایت کا مقصد بھارت کا مقابلہ کرنا ہے۔ دوسرے الفاظ میں چین بالکل اسی طرح سمندر، ہوا اور زمین پر پاکستان کی مدد کر رہا ہے، جیسے امریکا بھارت کی مدد کرتا ہے۔ پینٹاگون نے ایک تعاون گروپ قائم کیا ہے، جو آئندہ بھارت کے اگلے طیارہ بردار جہاز کی تعمیر میں مدد کرے گا، جس پر اس ماہ عمل درآمد شروع ہو جائے گا، بھارت نے یہ آپشن کھلا رکھا ہے کہ یہ بیڑا جوہری پروپیلڈ طیارہ بردار بھی ہو سکتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ بھارت کیریئرز کی جانب سے خاص طور پر اگلی جنریشن کے لیے طیارے شروع کرنے کے پینٹاگون کی طریقہ کار میں دلچسپی لے رہا ہے۔ برقناطیسی ہوائی جہاز لانچ سسٹم EMALS نئے فورڈ کلاس کے امریکی بردار پر استعمال کیا جائے گا۔ بھارت چاہتا ہے کہ وہ اس نظام کو حاصل کرے اور امریکی ٹیکنالوجی کے اشتراک سے کم از کم جزوی، طیارہ بردار جہاز خود تعمیر کرنا چاہتا ہے۔ دوسرے پارٹس نیوپورٹ نیوز شپ بلڈنگ یارڈ میں تعمیر ہو سکتے ہیں۔ اعلی درجے کا امریکی اسلحہ بنانے اور بھارت کی جانب فروخت کرنے کا امریکی کمپنیوں کے لئے منافع بخش کارروبار ہو گا۔ بھارت امریکا سے سویلین توانائی جنریشن کے لئے ایٹمی ری ایکٹروں کی تعمیر پر تعاون مانگ رہا ہے اور یہ ویسٹنگ ہاوس اور جنرل الیکٹرک کے لئے منافع بخش کاروبار ہوگا۔ جریدہ لکھتا ہے کہ دونوں ممالک کی کشیدگی کے تناظر کو دیکھا جائے، تو دونوں ممالک اپنے قیام کے بعد سے 4جنگیں لڑ چکے ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کی وجہ کشمیر ہیں۔ ممبئی حملوں کو بھارت کا نائن الیون سمجھا جاتا ہے، جس کا الزام پاکستان پر لگایا جاتا ہے، مودی ایک ہندو قوم پرست جماعت کے منتخب وزیر اعظم ہیں پاکستان کے ساتھ مخالفت کی یہ بھی کئی دیگر وجوہ میں سے ایک ہو سکتی ہے۔ سویڈن کے ایک تھنک ٹینک کی حالیہ رپورٹ کے مطابق بھارت اور پاکستان دونوں اپنے ایٹمی ہتھیاروں کی پیداواری صلاحیتوں کے ساتھ ساتھ میزائل کی ترسیل کی استعداد میں اضافہ کر رہے ہیں۔ توسیع پسندانہ چین کے پس منظر کے خلاف بھارت اور امریکا کی قربتیں بڑھ رہی ہیں۔ اوباما2 بار بھارت گئے اور مودی کے ساتھ مضبوط تعلقات کی بنیاد رکھ آئے، اب یہ تعلقات امریکی وزیر دفاع ایشٹن کارٹر اور پروکیورمنٹر انڈر سیکرٹری فرینک کینڈل کی سطح پر پہنچ گئے۔ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ بھارت اور امریکا کی قربتوں کو پاکستان شفقت کی نظر سے دیکھے گا۔ اس کے برعکس مخالف اتحاد کا سیٹ اپ تشکیل پا گیا ہے۔ لہذا سوال ہے کہ امریکا کی بھارتی فوج کو تعاون کی فراہمی سے کشیدگی میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ یقیناً امریکا کے پاکستان کے ساتھ بھی مضبوط تعلقات ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ آج کل امریکا اور پا کستان کے درمیان تعلقات بہت اچھے ہیں ، امریکا افغانستان میں افغان طالبان کے خلاف، جبکہ پاکستان پاکستانی طالبان کے خلاف لڑ رہا ہے۔ امریکا چاہتا ہے کہ برصغیر میں طاقتوں کی کشیدگی میں اس کا جھکاو بھارت کی طرف نہ ہو۔ یہ نہیں کہا جا سکتا کہ چین کے خلاف امریکا، بھارت کے ساتھ تعاون کو روک سکتا ہے، وہ ضرور تعاون کرے گا، جو ممکنہ طور پر پاکستان کو ناراض کردے اور اس سے دنیا میں محاذ آرائی میں اضافہ ہو۔