اتوار‬‮ ، 05 اکتوبر‬‮ 2025 

لال مسجد کا دوبارہ تنازعہ 7 مرلے کے پلاٹ پر شروع ہوا؟ اس وقت غلطی اور ہٹ دھرمی کون کر رہا ہے؟ معروف صحافی سے گفتگو میں لال مسجد کے وکیل کے دھماکہ خیز انکشافات

datetime 26  فروری‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) لال مسجد کی کشیدہ صورتحال کے پیچھے کے محرکات ہیں، اس بارے میں سینئر کورٹ رپورٹ اختر صدیقی نے گفتگو کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ لال مسجد سانحہ میں پٹیشن دائر کرنے والے طارق اسد ایڈووکیٹ نے بتایا کہ دو اکتوبر 2007ء کو سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ 20 کنال اراضی لال مسجد ایچ الیون میں دے دی جائے،

اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی کہا گیا تھا کہ وہاں عمارت بھی بنا دی جائے اور تیسرا یہ کہ وہاں جو بچیاں ہوں گی ان کے اخراجات بھی حکومت برداشت کرے گی۔ طارق اسد نے کہا کہ اس پر عملدرآمد نہیں ہوا اور اس پر توہین عدالت کی درخواست بھی دی گئی۔ طارق اسد ایڈووکیٹ نے کہا کہ مدرسے کے لئے دی گئی اراضی پر ہم تین کروڑ سے زائد خرچ کرکے کنسٹرکشن کر رہے ہیں اور یہ کنسٹرکشن ابھی جاری ہے یہ بیس کنال اراضی حکومت نے واپس لے لی ہے، سپریم کورٹ نے جو حکم دیا تھا اس پر عملدرآمد نہیں ہوا۔ معروف صحافی نے کہا کہ طارق اسد نے موجودہ چیف جسٹس پر تحفظات ظاہر کئے ہیں اور کہا ہے کہ اس کیس کا سارا معاملہ ہی بدل کر رکھ دیا ہے، بیس کنال اراضی دینے کا جو معاملہ تھا وہ حکومت واپس لے چکی ہے اور ساری چیزیں قبضے میں کر چکی ہے۔ اب نئے حکم کے تحت سپریم کورٹ نے یہ کہہ دیا ہے کہ ان کو 7 مرلے کا پلاٹ دے دیا جائے بس وہی کافی ہے اس طرح انہوں نے یہ کہہ کر معاملہ نمٹا دیا ہے۔ طارق اسد ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ عدالت نے پہلا حکم جو 2007ء میں جاری ہوا تھا اس پر عملدرآمد نہیں کیا کیونکہ اس کے خلاف نہ تو کوئی نظرثانی کی درخواست دائر ہوئی تھی کہ جس میں فیصلہ تبدیل ہونے کی بات کی گئی ہو یا وہ فیصلہ کہیں سے تبدیل ہوا ہو۔ وہ فیصلہ بھی تبدیل نہیں ہوا اور اسی طرح برقرار ہے اور یہ نیا آرڈر آ گیا اس پر بھی ہم ریویو فائل کر رکھی ہے وہ جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں کبھی بھی کوئی بنچ سماعت کر سکتا ہے لیکن تاحال اس ریویو کو بھی سماعت کے لئے مقرر نہیں کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ کہا 20 کنال گیا تھا اور ہمیں دیے سات مرلے جا رہے ہیں۔ مولانا عبدالعزیز کو وہ سات مرلے قبول نہیں ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ 20 کنال اراضی ہی دی جائے اور اس پر جو ان کے اخراجات ہو چکے ہیں جو کنسٹرکشن کر چکے ہیں وہ سارا معاملہ اسی طرح بحال کیا جائے۔ طارق اسد ایڈووکیٹ چاہتے ہیں کہ جو 2007ء میں دو رکنی بنچ نے جو حکم صادر کیا تھا اس کی رُو کے مطابق فیصلہ ہو۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



’’ بکھری ہے میری داستان ‘‘


’’بکھری ہے میری داستان‘‘ محمد اظہارالحق کی…

ایس 400

پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…

سات مئی

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…