جمعہ‬‮ ، 20 ستمبر‬‮ 2024 

لال مسجد کا دوبارہ تنازعہ 7 مرلے کے پلاٹ پر شروع ہوا؟ اس وقت غلطی اور ہٹ دھرمی کون کر رہا ہے؟ معروف صحافی سے گفتگو میں لال مسجد کے وکیل کے دھماکہ خیز انکشافات

datetime 26  فروری‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) لال مسجد کی کشیدہ صورتحال کے پیچھے کے محرکات ہیں، اس بارے میں سینئر کورٹ رپورٹ اختر صدیقی نے گفتگو کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ لال مسجد سانحہ میں پٹیشن دائر کرنے والے طارق اسد ایڈووکیٹ نے بتایا کہ دو اکتوبر 2007ء کو سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ 20 کنال اراضی لال مسجد ایچ الیون میں دے دی جائے،

اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی کہا گیا تھا کہ وہاں عمارت بھی بنا دی جائے اور تیسرا یہ کہ وہاں جو بچیاں ہوں گی ان کے اخراجات بھی حکومت برداشت کرے گی۔ طارق اسد نے کہا کہ اس پر عملدرآمد نہیں ہوا اور اس پر توہین عدالت کی درخواست بھی دی گئی۔ طارق اسد ایڈووکیٹ نے کہا کہ مدرسے کے لئے دی گئی اراضی پر ہم تین کروڑ سے زائد خرچ کرکے کنسٹرکشن کر رہے ہیں اور یہ کنسٹرکشن ابھی جاری ہے یہ بیس کنال اراضی حکومت نے واپس لے لی ہے، سپریم کورٹ نے جو حکم دیا تھا اس پر عملدرآمد نہیں ہوا۔ معروف صحافی نے کہا کہ طارق اسد نے موجودہ چیف جسٹس پر تحفظات ظاہر کئے ہیں اور کہا ہے کہ اس کیس کا سارا معاملہ ہی بدل کر رکھ دیا ہے، بیس کنال اراضی دینے کا جو معاملہ تھا وہ حکومت واپس لے چکی ہے اور ساری چیزیں قبضے میں کر چکی ہے۔ اب نئے حکم کے تحت سپریم کورٹ نے یہ کہہ دیا ہے کہ ان کو 7 مرلے کا پلاٹ دے دیا جائے بس وہی کافی ہے اس طرح انہوں نے یہ کہہ کر معاملہ نمٹا دیا ہے۔ طارق اسد ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ عدالت نے پہلا حکم جو 2007ء میں جاری ہوا تھا اس پر عملدرآمد نہیں کیا کیونکہ اس کے خلاف نہ تو کوئی نظرثانی کی درخواست دائر ہوئی تھی کہ جس میں فیصلہ تبدیل ہونے کی بات کی گئی ہو یا وہ فیصلہ کہیں سے تبدیل ہوا ہو۔ وہ فیصلہ بھی تبدیل نہیں ہوا اور اسی طرح برقرار ہے اور یہ نیا آرڈر آ گیا اس پر بھی ہم ریویو فائل کر رکھی ہے وہ جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں کبھی بھی کوئی بنچ سماعت کر سکتا ہے لیکن تاحال اس ریویو کو بھی سماعت کے لئے مقرر نہیں کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ کہا 20 کنال گیا تھا اور ہمیں دیے سات مرلے جا رہے ہیں۔ مولانا عبدالعزیز کو وہ سات مرلے قبول نہیں ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ 20 کنال اراضی ہی دی جائے اور اس پر جو ان کے اخراجات ہو چکے ہیں جو کنسٹرکشن کر چکے ہیں وہ سارا معاملہ اسی طرح بحال کیا جائے۔ طارق اسد ایڈووکیٹ چاہتے ہیں کہ جو 2007ء میں دو رکنی بنچ نے جو حکم صادر کیا تھا اس کی رُو کے مطابق فیصلہ ہو۔

موضوعات:



کالم



مولانا یونیورسٹی آف پالیٹکس اینڈ مینجمنٹ


مولانا فضل الرحمن کے پاس اس وقت قومی اسمبلی میں…

ایس آئی ایف سی کے لیےہنی سنگھ کا میسج

ہنی سنگھ انڈیا کے مشہور پنجابی سنگر اور ریپر…

راشد نواز جیسی خلائی مخلوق

آپ اعجاز صاحب کی مثال لیں‘ یہ پیشے کے لحاظ سے…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!(آخری حصہ)

لی کو آن یو اہل ترین اور بہترین لوگ سلیکٹ کرتا…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!

میرے پاس چند دن قبل سنگا پور سے ایک بزنس مین آئے‘…

سٹارٹ اِٹ نائو

ہماری کلاس میں 19 طالب علم تھے‘ ہم دنیا کے مختلف…

میڈم چیف منسٹر اور پروفیسر اطہر محبوب

میں نے 1991ء میں اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور سے…

چوم چوم کر

سمون بائلز (Simone Biles) امریکی ریاست اوہائیو کے شہر…

نیویارک کے چند مشاہدے

نیویارک میں چند حیران کن مشاہدے ہوئے‘ پہلا مشاہدہ…

نیویارک میں ہڈ حرامی

برٹرینڈ رسل ہماری نسل کا استاد تھا‘ ہم لوگوں…

نیویارک میں چند دن

مجھے پچھلے ہفتے چند دن نیویارک میں گزارنے کا…