اسلام آباد(آن لائن)واپڈا کی پاور ڈسٹربیوزشن کمپنیز (ڈسکوز) نے بجلی کی قیمتیں بڑھانے کے لیے درخواستیں دائر کرنی شروع کردیں۔نیپرا ترمیمی ایکٹ (ریگولیشن آف جنریشن، ٹرانسمیشن اینڈ ڈسٹربیوشن آف الیکٹرک پاور ایکٹ) کے تحت بجلی کی کمپنیوں کو بجلی کی کی فراہمی اور ترسیل کے لیے علیحدہ درخواستیں دائر کرنے کا کہا گیا ہے۔
نیپرا ایکٹ کی دفعہ 23 ای کے تحت ‘پاور سپلائی’ کے لائسنس رکھنے والے بجلی کی فروخت کا کام انجام دیں گے اور سیکشن 20 کے تحت ‘ڈسٹربیوشن’ کا لائسنس کی ملکیت رکھنے والے آپریشن، مینیجمنٹ اور صارفین کو ترسیل کے حوالے سے سہولیات کی پر کنٹرول رکھیں گے۔ڈسکو کے پاس اس وقت سیکشن 23 (ای) کے تحت پاور لائسنس موجود ہیں۔فروخت کے علاوہ (تنصیب ، سرمایہ کاری ، آپریشن کی بحالی اور تقسیم کے نیٹ ورک کو کنٹرول کرنا) تمام سرگرمیاں ڈسٹربیوشن لائسنس کا ایک حصہ بنتے ہیں۔دوسری جانب فروخت سے متعلق تمام سرگرمیاں (میٹرنگ، بلنگ اور جمع کرنا وغیرہ) جو پہلے ڈسٹری بیوشن لائسنس کے ذریعہ کی جاتی ہیں اب سپلائی لائسنس کا حصہ بنتی ہیں۔تاہم ڈسکوز کو ڈسٹری بیوشن اور سپلائی کی سرگرمیوں کو علیحدہ علیحدہ کرتے ہوئے درخواستیں دائر کرنی پڑیں گی۔جہاں حکومت نے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ سے ٹیرف ایڈجسمنٹ میں تاخیر نہ کرنے کا وعدہ کر رکھا ہے وہیں زیادہ تر ڈسکوز اب علیحدہ ٹیرف ایڈجسٹمنٹ کی درخواستیں دائر کر رہے ہیں جس پر ریگولیٹر آئندہ ماہ کے دوسرے ہفتے سے سماعت کے کرے گا۔ٹیرف میں مختلف ڈسکوز کی جانب سے 10 سے 27 فیصد تک کا اضافہ طلب کیا گیا ہے ۔
جیسے سکھر الیکٹرک پاور کمپنی نے 10 فیصد اور کوئٹہ الیکٹرک پاور کمپنی نے 26 فیصد تک کا اضافہ طلب کررکھا ہے۔پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی نے 24 فیصد اضافے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ دعویٰ کیا ہے کہ ان کے کل نقصانات 37 فیصد ہیں۔ملتان الیکٹرک پاور کمپنی نے 54 فیصد اضافے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی نے 29 ارب روپے اضافی ٹیرف صارفین سے طلب کرنے کی درخواست کی ہے۔حیدر آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی نے ان کے ریٹ میں 20 فیصد کمی کی درخواست دی ہے۔گجرانوالہ، فیصل آباد اور لاہور سمیت متعدد کمپنیوں کی جانب سے ٹیرف درخواستیں ابھی موصول ہونی باقی ہیں جن پر سماعت دیگر موصول شدہ درخواستوں پر سماعتوں کے بعد ہوگی۔