اسلام آباد/ لاہور (آن لائن) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ ملک پر مسلط کی گئی حکومت اتنی نااہل ہے کہ خو د کچھ کرنے کی بجائے اس نے پورا نظام آئی ایم ایف کے کلرکوں کے حوالے کردیاہے ۔ منسٹر بغیر تیاری کے ایوانوں میں آتے ہیں ان سے کچھ پوچھ لیا جائے تو وہ بغلیں جھانکنے لگتے ہیں ۔ حکمران جو وعدے کرتے ہیں ، وہ پورے نہیں ہوتے یہی وجہ ہے کہ
ہر گزرتے دن کے ساتھ حکومت کی اقتدار پر گرفت ڈھیلی پڑ رہی ہے ۔ ان خیالات کااظہار انہوںنے سینیٹ اجلاس کے بعد پارلیمانی رپورٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ وزیراعظم کے کہنے کے مطابق ان کی تنخواہ میں گھر کا خرچہ بھی پورا نہیں ہورہا ، یہ وزیراعظم کی طرف سے شکست کا اعتراف ہے ۔ اگر کسی ملک کے وزیراعظم خود بد حال ہوں تو عام آدمی کا کیا ہوگا ۔ وزیراعظم بتائیں کہ جس خاندان کے آٹھ دس افراد ہیں ، وہ کیسے گزار ا کرے گا۔ اگر وزیر اعظم کا دو لاکھ میں گزار نہیں ہوتا تو پندرہ بیس ہزار روپے تنخواہ لینے والے کا گزارہ کیسے ہوسکتاہے ۔ معیشت کا بیڑا غرق کرنے والی معاشی ٹیم کو وزیراعظم سلام پیش کررہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ حکومت آنکھیں بند کیے بیٹھی ہے اور حقائق سے چشم پوشی کر رہی ہے ۔ جھوٹ اور مس مینجمنٹ کی بنیاد پر نہ سیاست چلتی ہے اور نہ حکومت ۔ موجودہ حکومت او رسابقہ حکمران پارٹیوں کا عوام کے مسائل پر نہیں ، اپنے مفادات پر اتفاق ہواہے ۔ ہمیں خوشی ہے کہ تینوں حکمران پارٹیاں اب ایک پیج پر آ گئی ہیں ۔ وفاقی وزراء اعتراف کرتے ہیں کہ ضرورت سے زیادہ گندم موجود ہے جبکہ عوام کو آٹا نہیں مل رہا اگر ملتابھی ہے تو 70 روپے کلو ، یہ حکمرانوں کی نااہلی نہیں تو کیا ہے ۔ وفاقی حکومت کہتی ہے کہ صوبوں نے ہمیں درست معلومات نہیں دیں ۔ غلط معلومات پر یہ غلط منصوبہ بندی کرتے ہیں جس کے نتائج عوام کو بھگتنا پڑتے ہیں ۔ گیس کی قیمت میں اضافہ ہوتا ہے مگر لوڈ شیڈنگ میں کمی نہیں آتی ۔آٹے کے بعد
اب چینی کی قیمت میں اضافہ ہوگیا ، ایک اور بحران سر اٹھا رہاہے مگر حکمران اسی طرح غفلت کا شکار ہیں ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ غربت مہنگائی اور بے روزگاری کے مسائل نے ملک کو گھیر رکھاہے ۔ پی ٹی آئی کے آنے کے بعد غربت کی شرح میں اضافہ اور معیشت کی شرح نمو میں کمی آئی ہے ۔ ملک میں اب 70 فیصد لوگ روز کماتے اور روز کھاتے ہیں اور غربت کی لکیر سے نیچے
لڑھک گئے ہیں ۔ خون پسینہ ایک کرنے کے باوجود لوگوں کو پیٹ بھر کر کھانا نہیں مل رہا ۔ پندرہ ماہ میں حکومت نے عوام کو پریشانیوں اور مصیبتوں کے علاوہ کچھ نہیں دیا ۔ بے روزگار نوجوان پریشان حال اور اپنے مستقبل کے بارے میں فکر مند ہیں ۔ پچاس لاکھ گھروں کی بات کرنے والے تیس ہزار بے گھر سرکاری ملازمین کو بھی گھر نہیں دے سکے ۔ حکومت صرف نعرے لگااور سبز باغ دکھا رہی ہے ، عملاً کچھ کرنے کو تیار نہیں ہے۔