کراچی(این این آئی) دالوں،چاول،چینی، مصالحہ جات،گندم و دیگر اجناس کے تھوک تاجروں،درآمدکنندگان وبرآمدکنندگان کی نمائندہ کراچی ہول سیل گروسرز ایسوسی ایشن(کے ڈبلیو جی اے)کے سرپرست اعلیٰ انیس مجید، چیئرمین ملک ذوالفقار علی نے آٹے کے بعد چینی کے ممکنہ بحران کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے تجویز دی ہے کہ چینی کی ملک سے باہر ترسیل بالکل نہیں ہونی چاہیے بلکہ حکومت کو چاہیے کہ
وہ بارڈر سمیت افغانستان کو چینی کی ترسیل روکنے کے لیے مؤثر حکمت عملی کے ساتھ اقدامات کرے جبکہ سٹے بازی کی روک تھام سے بھی صورتحال کو بہتر بنایاجاسکتا ہے۔انیس مجید، ملک ذوالفقار علی نے ایک بیان میں حکومت کو چینی کے ممکنہ بحران کی وجوہات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ رواں سال چینی کی پیداوار گزشتہ سال کی نسبت 10سے15لاکھ ٹن کم رہے گی اورملک میں چینی کی پیداوار50سے55لاکھ ٹن تک رہنے کی توقع ہے جبکہ کھپت بھی 50سے55لاکھ ٹن ہے اس طرح چینی کی پیداوار اور کھپت برابر رہنے اور چینی کی ممکنہ برآمداورافغانستان کو ترسیل نہ روکنے کی صورت میں چینی کا شدید بحران پیداہوسکتا ہے جس سے ہول سیل اور ریٹیل مارکیٹ میں چینی کی قیمت میں اضافے کا خدشہ ہے۔کے ڈبلیوجی اے کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ حکومت چینی کی ملک سے باہر ترسیل روکنے کے اقدامات سے ممکنہ بحران کو ٹال سکتی ہے جبکہ سٹے بازی کی روک تھام کے اقدامات سے بھی چینی کی قیمت کو بڑھنے سے روکا جاسکتا ہے بصورت دیگر آٹے کی طرح چینی کا بحران بھی پیدا ہوسکتا ہے لہٰذا حکومت مؤثر حکمت عملی اختیار کرتے ہوئے گنے کی فصل اترنے سے پہلے ہی حکمت عملی تیار کرے تاکہ عوام کو بغیر کسی دشواری مناسب داموں چینی کی دستیابی ممکن بنائی جاسکے۔ اس ضمن میں کے ڈبلیو جی اے حکومت کے ساتھ تعاون کرے گی۔