تہران (این این آئی)ایران کے آٹھ جنوری کو عراق میں امریکہ کے دو فوجی اڈوں پر بیلسٹک میزائل سے حملے میں وہاں موجود امریکی اہلکاروں نے کہاہے کہ وہ معجزانہ طور پر اس حملے میں محفوظ رہے۔
میڈیارپورٹس کے مطابق اس حملے سے متعلق امریکی فضائیہ کی افسر لیفٹیننٹ کرنل اسٹیکی کولیمین نے عراق کے مغربی علاقے انبار میں صحافیوں کو بتایا کہ یہ معجزے سے کم نہیں کہ اس حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔صحرائی علاقے انبار میں امریکہ کے 1500 فوجی تعینات ہیں اور اس جنگی محاذ کی قیادت خاتون لیفٹیننٹ کرنل اسٹیکی کولیمین کر رہی ہیں۔ان کے بقول، کون یہ سوچ سکتا تھا کہ ان پر بیلسٹک میزائلوں سے حملہ ہو گا اور اس میں وہ محفوظ رہیں گے۔ایئربیس پر موجود کئی فوجیوں نے بتایا کہ جن دیواروں کے عقب میں انہوں نے پناہ لے رکھی تھی وہ حملے میں تباہ ہو چکی ہیں۔ایئربیس پر موجود امریکی اہلکار ٹومی کالڈ ویل نے بتایا کہ حملے سے چند گھنٹے قبل ہی ہمیں ایک نوٹی فکیشن موصول ہوا تھا کہ بیس پر حملے کا خدشہ ہے اس لیے فوری طور پر یہاں سے ساز و سامان منتقل کیا جائے۔لیفٹیننٹ کرنل کولیمین نے بتایا کہ رات 10 بجے ہی تمام اسٹاف حملے سے بچنے کے لیے محفوظ مقام پر منتقل ہو گیا تھا اور لوگوں نے اسے بہت سنجیدگی سے لیا تھا۔اْن کے بقول اہلکاروں کے محفوظ مقام پر منتقل ہونے کے تقریباً ساڑھے تین گھنٹے بعد میزائل آنا شروع ہوئے اور دو گھنٹے تک میزائلوں کی آمد کا سلسلہ جاری رہا۔کینتھ گڈون نے بتایا کہ ہم بنکروں میں پانچ گھنٹے سے زائد وقت تک رہے اور شاید سات سے آٹھ گھنٹے تک وہیں قیام کرنا پڑا۔لیفٹیننٹ کرنل کولیمین نے کہا کہ ایران کے میزائل حملوں سے قبل ہم نے سنا تھا کہ ملیشیا کی جانب سے ممکنہ طور پر راکٹ داغے جا سکتے ہیں جس کا ہمیں کوئی خوف نہیں تھا لیکن بیلسٹک میزائلوں سے حملہ واقعی حیران کن تھا۔