اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)معروف صحافی اور سینئر تجزیہ کار حامد میر نے کہا ہے کہ 14 اپریل 2014 میں جب مجھ پر حملہ کیا گیا تو معروف قانون دان و سابق الیکشن کمشنر فخر الدین جی ابراہیم ہسپتال میں میری عیادت کیلئے آئے۔ حامد میر کا کہنا ہے کہ اس دن کچھ لوگ مجھے پاکستان چھوڑ جانے پر مجبور کرر ہے تھے۔
تاہم فخرالدین جی ابراہیم نے مجھ سے سوال کیا کہ باہر جا کر کیا کرو گے؟ جس پر ردعمل دیتے ہوئے حامد میر نے کہا کہ ایک کتاب لکھوں گا۔حامد میر نے کہا کہ فخر الدین جی ابراہیم نے مجھے کہا کہ جانتا ہوں تم باہر جاوٴں گے تو بہت پیسہ کمائو گے اور تمہاری کتاب بھی سپر ہٹ جائے گی۔ تاہم تمہارے باہر چلے جانے سے تمہارا پاکستان سے رشتہ ٹوٹ جائے گا۔ حامد میر کا کہنا ہے کہ اس وقت جب کچھ لوگ مجھ پر دباوٴ بڑھا رہے تھے فخروالدین جی ابرا ہیم نے بیٹا کہتے ہوئے میرا ماتھا چوما اور مجھے اپنا فخر قرار دیا۔حامد میر کا کہنا ہے کہ فخر الدین کے ہسپتال سے جانے کے بعد میں نے فیصلہ کیا کہ میں پاکستان کو چھوڑ کر نہیں جاوٴں گا اور ڈاکٹر انعام پال کو آگاہ کیا۔ جس کے بعد انہوں نے مجھ پر ایک صاحب سے ملاقات پر پابندی لگا دی۔اس تحریر کے حوالے سے حامد میر نے سماجی رابطے کی ویب سایٹ پر ٹویٹ بھی کیا اور کہا کہ فخرالدین جی ابراہیم ملک سے محبت نہیں بلکہ پرستش کرتے تھے۔ مجھے کہا تھا کہ تم اپنے تمام دشمنوں کا منہ کالا کرسکتے ہو ، تم ملک سے باہر چلے گئے تو پاکستان سے تمہارا رشتہ ٹوٹ جائے گا ۔