ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

آپ کی وجہ سے ہی یہ کچھ ہوا۔۔۔ وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری اپنے ہی ساتھی وزیر شاہ محمود قریشی پر برس پڑیں،کھری کھری سنا دیں

datetime 10  دسمبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(اے این این ) وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے بھارت کے زیر تسلط کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کرنے کی ان کی کوششوں کو نہ سراہنے پر دفتر خارجہ کو تنقید کا نشانہ بنا ڈالا۔

ہیومن رائٹس ڈپلومیسی کے نام سے ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی احکامات معاہدوں اور قراردادوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے ذریعے چلائے جارہے ہیں جس پر پاکستان سمیت زیادہ تر ممالک راضی ہیں۔انہوں نے اس بات پر مایوسی کا اظہار کیا کہ دفتر خارجہ نے تبدیلوں کے ساتھ اپنی رفتار تیز نہیں کی اور سفارت کاری کی نوعیت میں آنے والی تبدیلیوں کو سمجھنے سے انکاری رہا۔ان کا کہنا تھا کہ انسانی حقوق کی 7 بین الاقوامی قراردادیں ایسی ہیں جس میں پاکستان فریق ہے، ان میں انٹرنیشنل کنوینینٹ برائے سول اینڈ پولیٹکل رائٹس، انٹرنیشنل کنوینینٹ آن اکنامکس، سوشل اینڈ کلچرل رائٹس، کنوینشن اگینسٹ ٹارچر، کنوینشن آن ایلمنیشن آف آر فورمز آف ڈسکریمنشین اگینسٹ ویمن، کنوینشن آن رائٹس آف پرسنز ود ڈس ایبلینیٹز، کنوینشن آن رائٹس آف دی چائلڈ اینڈ دی انٹرنیشنل کنوینشن آن دا ایلمنیشن آف آل فارم آف ریشیل ڈسکریمنیشن شامل ہیں۔شیریں مزاری کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان نے ان کنویشنز کے تحت عائد ذمہ داریوں پر عمل کر کے فوائد حاصل کیے ہیں لیکن دفتر خارجہ بین الریاستی تعلقات میں انسانی حقوق سفارت کاری کی اہمیت کو تسلیم نہیں کرتا۔شیریں مزاری کے مطابق دفتر خارجہ کی جانب سے انسانی حقوق کو اتنی اہمیت نہ دینے کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کی پامالیاں مکمل طور پر بے نقاب ہونے سے محروم رہیں۔

وزیر انسانی حقوق نے کہا کہ 5 اگست کو بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کے الحاق کے اقدام کے بعد لائن آف کنٹرول کے اطراف میں بھارت کے کلسٹر بموں کے استعمال کے بارے میں انہوں نے اقوامِ متحدہ کے ہائی کمیشن برائے انسانی حقوق، 18 ایچ آر اسپیشل پروسیجر مینڈیٹ ہولڈرز اور اقوام متحدہ کے دفتر برائے کووآرڈنیشن آف ہیومنیٹرین افیئرز کو خط لکھا۔اس خط میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ مقبوضہ وادی میں رہنے والے افراد کو بین الاقوامی قانون کے تحت انسانی راہداری مہیا کی جائے۔

اسی طرح انہوں نے بھارت کی جانب سے ریپ کو بطور ہتھیار استعمال کرنے پر یو این ایس سی کی قرارداد نمبر 1325 کی خلاف ورزی پر بھی روشنی ڈالی۔ساتھ ہی انہوں نے اس بات پر مایوسی کا اظہار کیا کہ دفتر خارجہ کی جانب سے فالو اپ نہیں کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ اگر اس حوالے سے زیادہ آگاہی ہوتی تو ہم بھارت کے مقبوضہ کشمیر کے ساتھ الحاق پر یو این جی اے کے ذریعے آئی سی جے سے مشاورتی رائے لے سکتے تھے۔شیریں مزاری نے موجودہ دور کی ضروریات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے خارجہ پالیسی کے ڈھانچے کے ازسر نو جائزے کی تجویز دی، اس کے ساتھ انہوں نے انسانی حقوق کی سفارت کاری میں موضوعاتی طریقہ کار پر زور دینے کا مطالبہ کیا۔علاوہ ازیں انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی زیادتیوں کو نظر انداز کرنے پر مغربی ممالک کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جو انسانی حقوق کا معیار قائم کرنے کا دعوی کرتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…