لاہور( این این آئی)چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو شبر زیدی نے کہا ہے کہ ہمارے تاجروں سے معاملات طے پا گئے ہیں اور اب ملک کی معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے،جن اکائونٹس کی تفصیلات مانگیں گے بینک ہمیں وہ فراہم کریں گے ۔
اسمگلنگ کی وجہ سے پاکستان کی معیشت کو بہت نقصان پہنچتا ہے اس لیے اسے روکنے کی ہر ممکن کوشش کی گئی ہے تاہم اب بھی یہ سلسلہ کہیں نہ کہیں سے جاری ہے ،پڑوسی ممالک کے ساتھ سرحد پر اسکریننگ کا سسٹم لگا رہے ہیں جو اسمگلنگ کو روکنے میں مددگار ثابت ہو گا،ریونیو کا 5 ہزار 500 کا ہدف اس لیے رکھا گیا تھاکہ بڑا ہدف سامنے ہو گا تو کوشش بھی زیادہ ہو گی اگر ہدف کم ہوتا تو اس کے لیے یقیناً کوششیں بھی کم ہوتیں۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ کاروباری سرگرمی ہو گی تو ٹیکس بھی جمع ہو گا، پاکستان میں افوا ہ اڑائی جا رہی ہے کہ معیشت بہت نیچے آ گئی ہے لیکن ایسا نہیں ہے ،پاکستان میں ٹیکس کلیکشن میں اضافہ ہوا ہے۔پاکستان کی معاشی حالت بہتری کی جانب گامزن ہے، ہم نے معاشی سطح پر ایسے اقدامات اٹھائے ہیں جو پاکستان کی 40 سے 50 سالہ تاریخ میں نہیں کیے گئے ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ایکسپورٹ میں اضافہ ہو رہا ہے اور معیشت استحکام کی جانب گامزن ہے۔ نان ٹیکس ریونیو میں بھی زیادہ اضافہ ہوا ہے،ہم سیلز ٹیکس میں شناختی کارڈ کی شرط کو لازم رکھنا چاہتے ہیں اس سے معیشت میں استحکام ہو گا۔انہوںنے کہا کہ اس وقت ٹیکس دہندگان کی تعداد 25 لاکھ کے قریب ہے۔
پاکستان کا قانون ہے کہ اگر کسی شخص کے پاس ایک ہزار سی سی کی گاڑی ہو اور 5 سو گز کا مکان ہو اس نے ریٹرن فائل کرنی ہے اس کاآمدنی سے کوئی تعلق نہیں۔ ہم اس قانون پر عملدرآمد کرانے میں کسی حد تک کامیاب ہو گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ایسی معاشی سرگرمی بھی ہے جو ریکارڈ پر نہیں ہوتی اور بینک میں نہیں آتیں جبکہ دوسری معاشی سرگرمی ایسی ہے جن کی رقم بینک میں آتی ہے لیکن وہ ٹیکس ریٹرن میں نہیں ہیں۔
بینک اپنے اکائونٹس کا ریکارڈ ایف بی آر کو دینا نہیں چاہتے تھے لیکن لاہور ہائی کورٹ نے ایف بی آر کے حق میں فیصلہ دیا۔شبر زیدی نے کہا کہ میں نے پاکستان کے تمام بینک کے صدور سے ملاقات کی اور ان سے مذاکرات کامیاب ہوئے۔ بینکوں نے عدالتوں میں جمع کرائی گئی اپنی درخواستیں واپس لے لی ہیں جبکہ بینک اس وقت ہمیں آن لائن اکائونٹس تک رسائی نہیں دے گا تاہم جن اکائونٹس کی تفصیلات ہم مانگیں گے وہ ہمیں فراہم کر دی جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے پاکستان کے تاجروں کی تمام تنظیموںسے بات کی اور ایک بڑا معاہدہ طے پا گیا ہے جس میں شناختی کارڈ کی شرط کو لازم کرنا ہے جسے جنوری سے شروع کر دیا جائے گا، ہم ایک دو روز میں تمام مارکیٹوں میں تاجروں کی کمیٹیاں بنا رہے ہیں جو تاجروں کو رجسٹرڈ کرائیں گی، تاجروں کو ہم نے دو حصوں میں تقسیم کر دیا ہے جو چھوٹے اور بڑے تاجروں پر مشتمل ہے۔ہم نہیں چاہتے کہ تاجروں کا کاروبار متاثر ہو تاہم کچھ معاملات ہیں جو باہمی رضا مندی سے طے پا رہے ہیں تاجروں کو اب ہماری باتیں سمجھ آ رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اسمگلنگ کی وجہ سے پاکستان معیشت کو بہت نقصان پہنچتا ہے اس لیے اسمگلنگ کو روکنے کی ہر ممکن کوشش کی گئی ہے تاہم ہمیں معلوم ہے اب بھی یہ سلسلہ کہیں نہ کہیں سے جاری ہے۔ پڑوسی ممالک کے ساتھ سرحد پر ہم اسکریننگ کا سسٹم لگا رہے ہیں جو اسمگلنگ کو روکنے میں مددگار ثابت ہو گا۔