لاہور(این این آئی) شہباز شریف، نواز شریف کی پلیٹیں ٹھیک کروانے چلے گئے، اپنے چمچے اور کڑچھے پیچھے چھوڑ گئے جو مسلسل کھڑک رہے ہیں، شریف برادران کو سکیورٹی رِسک اور کرپشن کے بے تاج بادشاہ کہنے والے اویس لغاری اور عظمیٰ بخاری کس منہ سے آلِ شریف کی نمائندگی اور تعریفیں کر رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار صوبائی وزیر برائے اطلاعات فیاض الحسن چوہان نے اویس لغاری اور عظمیٰ بخاری کی جانب سے کی گئی پریس کانفرنس کے جواب میں کیا۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ کیا یہ حقیقت نہیں کہ پرویز الٰہی نے شہباز شریف کو 2002 میں 100 ارب کے پراجیکٹس دیئے؟ کیا یہ حقیقت نہیں کہ کرپشن اور منی لانڈرنگ کی پنجاب سپیڈ شہباز شریف نے اپنے 10 سالہ دور میں دو دفعہ کئی سو ارب کا قرضہ ری شیڈول کروایا؟ کیا یہ حقیقت نہیں کہ 2018 میں شہباز شریف نے 1200 ارب کا مقروض صوبہ سردار عثمان بزدار کے حوالے کیا۔ اور کیا یہ حقیقت نہیں کہ پنجاب میں ان کی بنائی ہوئی 56 کمپنیاں، تین میٹرو منصوبے اور اورنج لائن ٹرین خسارے کی حالت میں سردار عثمان بزدار کے حوالے کی گئیں۔ فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ اس سب کے باوجود سردار عثمان بزدار نے کفایت شعاری اور انتظامی صلاحیتوں سے پنجاب کو منافع بخش صوبہ بنایا۔ فیاض الحسن چوہان نے مزید کہا کہ 2019-20 کی پہلی سہ ماہی میں پنجاب کا منافع 75 ارب تھا۔ وزیرِ اطلاعات نے یہ بھی کہا کہ ن لیگ کی کی پریس کانفرنس کھسیانی بلی کھمبا نوچے کی اعلیٰ و ارفع مثال ہے۔ لندن کے 1-ہائیڈ پارک کیس میں 38 ارب پاکستان کو دینے کے فیصلے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ اس فیصلے کے بعد شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو چْلو بھر پانی میں ڈوب مرنا چاہئیے۔ انہوں نے کہا کہ آل پاکستان لوٹ مار ایسوسی ایشن وزیرِ اعظم عمران خان اور وزیرِ اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار پر تنقید کی بجائے اپنی کرپشن کی کھائی ہوئی گاجروں کے مروڑوں کے تدارک کا بندوبست کریں۔