اسلام آباد (این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن)کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے کہاہے کہ وزیر اعظم ایوان کو بتائیں کشمیر پر کیا اقدامات اٹھائے ، اسلامی دنیا کا واحد ملک کیوں بے بس ہے ؟ ہم بھارت پر کیوں دبائو نہیں ڈال رہے ہیں ؟بھارت کشمیریوں کا معاشی قتل کر رہا ہے اور مجھے لگتا ہے کہ حکومت کشمیر کو نظر انداز کر رہی ہے،حکومت سفارتی ایمرجنسی کا آغاز کرے،وزیراعظم کو
کشمیر ایشو پر 8 سے 10 ممالک کا دورہ کرنا چاہئے، او آئی سی کا فوری اجلاس بلانا چاہیے ۔ بدھ کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہاکہ بھارتی قبضے کے باعث کشمیریوں کا جینا حرام ہوگیا ہے، پاکستانی قوم کشمیر کے ساتھ اظہار یکجہتی کر رہی ہے لیکن 120 دن گزرنے کے باوجود دنیا نے کشمیر کو نظر انداز کر رکھا ہے۔انہوںنے کہاکہ انہوں نے مطالبہ کیا کہ وزیر اعظم عمران خاان ایوان کو بتائیں کہ کشمیر پر کیا اقدامات اٹھائے، ہمارے کتنے وزیر دنیا میں کشمیر کے مسئلے کو اجاگر کر رہے ہیں، اسلامی دنیا کا واحد ملک کیوں بے بس ہے؟ ہم بھارت پر دباؤ کیوں نہیں ڈال رہے؟انہوکںنے کہاکہ حکومت فوری طور پر سفارتی ایمرجنسی کا آغاز کرے، بھارت کشمیریوں کا معاشی قتل کر رہا ہے اور مجھے لگتا ہے کہ حکومت کشمیر کو نظر انداز کر رہی ہے۔وزیر خارجہ کو جواب دیتے ہوئے احسن اقبال نے کہاکہ میں وزارت خارجہ میں چائے کی پیالی پیے بغیر کچھ تجاویز دینا چاہتا ہوں ،وزیراعظم کو کشمیر ایشو پر 8 سے 10 ممالک کا دورہ کرنا چاہئے۔ انہوںنے کہاکہ او آئی سی کا فوری اجلاس اسلام آباد بلایا جائے۔ انہوںنے کہاکہ اگر او آئی سی کا اجلاس نہیں بلایا جاتا تو او آئی سی کی ممبر شپ سے نکل جائیں۔ انہوںنے کہاکہ وزیر خارجہ فوری کشمیر ایشوپر ہنگامی بیرونی دورے شروع کریں۔ انہوںنے کہاکہ پندرہ دن کی ہنگامی سفارتکاری شروع کی جائے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے راجہ پرویز اشرف نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ کشمیر ایک ایسا مسئلہ ہے جس پر قوم متحد ہے، کشمیر کو بڑی جیل بنانے پر ہر دل دکھی ہے۔ انہوںنے کہاکہ اتنے دن گزر گئے ہم کوششوں کے باوجود کرفیو نہیں ہٹا سکے۔ انہوںنے کہاکہ حکومت کو اپنی کوششوں کو انتہائی تیز کرنا چاہیے ،حکومت کو ڈپلومیٹک ایمرجنسی ڈکلیئر کرنی چاہیے ۔ انہوںنے کہاکہ وزیر خارجہ نے
کوشش کی ہو گی لیکن مزید ضرورت ہے۔ انہوںنے کہاکہ محترمہ بے نظیر نے کہا تھا جہاں کشمیریوں کو پسینہ گرے گا وہاں ہمارا خون گرے گا۔ انہوںنے کہاکہ بلاول نے یہی بات کا نعرہ لگایا کہ لواں گے لواں گے کشمیر لوا گے۔ انہوںنے کہاکہ موجودہ مہنگائی کی صورتحال نے عوام کی چیخیں نکال دی ہیں، لوگ ہماری طرف دیکھ رہے ہیں، اور ہمیں سب کو مل کر اس کا حل نکالنا ہو گا۔ انہوںنے کہاکہ
لوگوں نے ہمیں اسمبلی میں بھیجا ہے اور لوگ ہمارے طرف موجودہ صورتحال میں دیکھ رہے ہیں۔جے یو آئی (ف) کے منیر اور کزئی نے کہاکہ بہتر 72سال سے اگر کشمیر اتنا اجاگر نہیں ہوا تو 72سال بعد جو کشمیر کے ساتھ ہوا وہ بھی کبھی نہیں ہوا۔ انہوںنے کہاکہ وزیر خارجہ کس کو کہہ رہے ہیں چالیس سال والی حکومتوں کا حصہ تو آپ ہی رہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ او آئی سی کے بہت سے ممالک نے
ووٹ ہمیں نہیں بھارت کودیا ۔ انہوںنے کہاکہ حکومت نے کوئی تیر نہیں مارا کشمیریوں کو دھوکہ دیا ہے ،سابق فاٹا کو این ایف سی ایوارڈ میں تین فیصد حصہ دینے پر عمل کیا جائے۔امیر حیدر ہوتی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ کشمیر کے معاملے پر اپوزیشن کے ساتھ مشاورت کا وزیرخارجہ کی پیشکش کو ہم سراہتے ہیں، کیا ہی اچھا ہوتا یہ پیشکش وزیراعظم خود کرتے۔ انہوںنے کہاکہ
وزیراعظم خود شہباز شریف، آصف زرداری و دیگر قائدین کی جانب ہاتھ بڑھاتے۔انہوںنے کہاکہ وزیراعظم کہتے کہ سیاسی اختلافات اپنی جگہ لیکن کشمیر پر مل کر بات کرتے۔حنا ربانی کھر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ وزیر خارجہ کا شکریہ کہ انہوں نے کشمیر بحث پر ایوان میں بات کی ۔ انہوںنے کہاکہ عالمی سطح پر کشمیر پر بات اس لئے ہوئی کہ پانچ اگست کا واقعہ ہوا ،چالیس سال میں کوئی موقع ایسا نہیں کہ
بھارت نے کشمیر کو ہڑپ کرلیا ہو،او آئی سی وزرائے خارجہ کا اجلاس پاکستان میں ہونا پاکستان کی کامیابی ہوگی ۔ انہوںنے کہاکہ او آئی سی کشمیر کنٹکٹ گروپ کا اجلاس ہوتا رہتا ہے۔سربراہ جمہوری وطن پارٹی زین بگٹی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ میں دوسری مرتبہ بھاری اکثریت سے جیت کر آیا ہوں۔ ایوان نے ڈیسک بجاکر شاہ زین بگٹی کو داد دی ۔انہوںنے کہاکہ ایک طرف کشمیر کی بات کی جاتی ہے
دوسری طرف بگٹی قبائل چودہ سال سے دوسرے علاقوں میں رہنے پر مجبور ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ بگٹی قبائل آئی ڈی پیز ہیں انہیں بحال نہیں کیا جارہا ہے ۔انہوںنے کہاکہ ہمارے علاقے میں پندرہ سو روپے لٹر تک پانی فروخت ہوتا ہے۔انہوںنے کہاکہ ہمارے علاقے میں پانی ہسپتال تعلیم اور سڑک تک نہیں ہے۔انہوںنے کہاکہ سی پیک کے حامی ہیں، مگر کیا کسی بڑے اسپتال کا اعلان بھی کیا گیا ۔انہوںنے کہاکہ
بلوچستان ملک کے بڑے رقبہ پر مشتمل ہے مگر اس کے ساتھ مسلسل زیادتیاں کی جارہی ہیں ۔انہوںنے کہاکہ جب مسلسل بلوچستان کے ساتھ زیادتیاں ہوتی رہیں گی تو پھر وہاں صورتحال بہتر کرنا مشکل ہے ۔انہوںنے کہاکہ ہم نے ہمیشہ فیڈریشن کو مضبوط کیا مگر اس کے باوجود ہمیں دیوار سے لگایا جارہا ہے ۔انہوںنے کہاکہ ہمیں بلوچستان کے اضافی پیسے بے شک نہ دیں مگر کم از کم انکا حق تو ضرور دیں ۔انہوںنے کہاکہ نواب اکبر بگٹی نے مرتے دم تک پاکستان سے علیحدگی کی بات نہیں کی، بلوچ اپنے وطن سے پیار کرتے ہیں ۔انہوںنے کہاکہ بلوچ عوام کو دھکا دے کر دور نہ کریں، ہم آخری دم تک پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں۔