ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

نیازی نیب گٹھ جوڑ ایک بار پھر ناکام ہوگیا، ن لیگ سرخرو ہو گئی ہماری نیک نیتی کی گواہی عدالت عظمی میں جب سنی گئی تونعیم بخاری کیا کام کرنے پر مجبور ہوگئے ؟شہباز شریف نے اہم اعلان کر دیا

datetime 4  دسمبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لندن (آن لائن) مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ عمران خان نیازی ملک و قوم پر بوجھ بن چکا ہے ان سے جتنی جلدی جان چھڑائی جائے یہ ملک کے لئے بہتر ہو گا، جتنی جھوٹ کی فیکٹریاں اس حکومت میں لگائی گئیں کبھی نہیں بنیں، میرے خلاف آشیانہ ہاؤسنگ کیس میں سچائی کل عدالت میں سامنے آ گئی، سپریم کورٹ نے جو ریمارکس دیئے وہ میری ایمانداری اور سچائی کی گواہی ہے،

مجھ پر آج بھی کرپشن ثابت ہو جائے تو سیاست چھوڑ دوں گا، عمران نیازی نے کشمیر پر بھی قوم کو تقسیم کیا، آرمی چیف کی توسیع بارے قانون سازی سمیت ہر معاملے پر یہ شخص قوم کو تقسیم کر رہا ہے حکومت کا جو رویہ ہے ایسے میں عمران نیازی سے کوئی بات چیت نہیں ہو سکتی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لندن میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ عمران خان نیازی اور نیب کے گٹھ جوڑ سے میرے اثاثے ضبط کرنے کے والے سے خبریں چلائی گئی ہیں میں اس حوالے سے چند باتیں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ عمران نیازی اور نیب گٹھ جوڑ سے عوام بھی پریشان ہیں اور اس گٹھ جوڑ کی وجہ سے میرے اثاثے منجمند کئے گئے ہیں انہوں نے کہاکہ نیب نے عدالت میں میری ضمانت کینسل کروانے کے لئے درخواست دی جس پر چیف جسٹس نے جو ریمارکس دیئے اس سے میری سچائی سامنے آتی ہے اور آج پھر اللہ تعالیٰ نے ہمیں سرخرو کیا ہے اور پوری قوم نے دیکھا کہ ہماری نیک نیتی کی گواہی عدالت عظمیٰ میں سنائی دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ اب اس میں کوئی شک نہیں رہا کہ نیب اور عمران نیازی گٹھ جوڑ کھل کر سامنے آ چکا ہے، نعیم بخاری ایڈووکیٹ جو پی ٹی آئی کے رکن بھی ہیں انہوں نے نیب کی وکالت کی اور وہ عدالت میں حکومت اور نیب کی جانب سے پیش ہوئے حالانکہ نیب کے پاس پراسیکیوٹرز کی ایک اپنی فوج ہے

نیب نے اپنے وکلاء کی فوج ظفر موج کو ایک سائیڈ پر کر دیا اور پی ٹی آئی کے رکن اور وکیل نعیم بخاری نے میرے کیس میں وکالت کی اور اس حوالے سے عدالت عظمیٰ نے ان سے سوالات بھی کئے، عدالت عظمیٰ نے اس دوران ریمارکس دیئے کہ شہباز شریف نے تو آشیانہ ہاؤسنگ سکینڈل کی تحقیقات کے لئے ایک کمیٹی بنائی اور پھر یہ معاملہ انسداد بدعنوانی محکمے کو بھجوایا،

دوسری بات عدالت عظمیٰ نے یہ کہی کہ پبلک پرائیویٹ سیکٹر میں جانا کون سی برائی تھی جب نعیم بخاری نے دیکھا کہ اب وہاں انکی دال نہیں گل رہی اور درخواست مسترد ہو گئی تو پھر اثاثوں کو منجمد کرنے کی انتقامی کارروائی کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ 2018ء میں مجھے صاف پانی کیس میں بلایا گیا مگر گرفتاری آشیانہ کیس میں نیب کی جانب سے ڈال دی گئی۔ میں نیب کے عقوبت خانے میں رہا

مگر بعد میں عدالت نے دنوں کیسز میں میری ضمانت قبول کی۔ انہوں نے کہا کہ میرے سمیت نواز شریف کی پوری ٹیم کی ایک ایک کر کے بے گناہی سامنے آ رہی اور آتی رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ 2013 سے 2018 تک میاں نواز شریف کی قیادت میں جو خوشحالی کے منصوبے شروع کئے گئے اور جن کو تکمیل تک پہنچایا گیا اس کا کریڈٹ پوری لیگی ٹیم اور بیوروکریٹس کو جاتا ہے۔ ا

نہوں نے کہاکہ 2014سے پہلے بیس، بیس گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہوتی تھی مگر نواز شریف نے دن رات محنت کر کے گیارہ ہزار میگاواٹ بجلی منصوبے مکمل کئے جن میں سی پیک کے تحت بھی منصوبے لگے، سی پیک کے علاوہ پاکستان نے اپنی مدد آپ کے تحت پانچ ہزار میگاواٹ بجلی کے منصوبے بھی مکمل کئے۔ یہ دنیا کی تاریخ کے سب سے سستے منصوبے تھے ان منصوبوں میں ایک ساٹھ ارب روپے کی بچت کی گئی۔

کیا اس طرح محنت اور دیانتداری سے کام کرنے کا یہ نتیجہ ملتا ہے؟ جو ہمارے ساتھ کیا جا رہا ہے۔ آج ہمیں جو انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے عمران نیازی اور ان کے وزیروں، مشیروں نے جو ہمارے خلاف زہر اگلا آج عدالت عظمیٰ کے ریمارکس سے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو گیا اور ہماری سچائی کی گواہی کی عدالت میں گونج آئی اور عدالت عظمیٰ کے ریمارکس پوری قوم نے سنے۔

انہوں نے کہا کہ اس سے زیادہ قوم میں تقسیم کرنے والا وزیراعظم آج تک نہیں دیکھا اور اس سے زیادہ احسان فراموش، غصے سے بھرا ہوا اور اپنی ذات کو پاکستان سے اوپر دیکھنے والا وزیراعظم پاکستان کو نہیں ملا۔ انہوں نے کہا کہ جتنی طاقت عمران نیازی حکومت نے مسلم لیگ (ن) کیخلاف استعمال کی اگر اس کا ایک حصہ بھی وہ ملک کی تقدیر بدلنے پر لگاتے تو پاکستان کی معیشت آج اتنی خراب نہ ہوتی،

بیروزگاری اتنی نہ ہوتی، مہنگائی آج آسمانوں سے باتیں کر رہی ہے، کہاں گئے وہ ڈیڑھ لاکھ گھر، اس ڈیڑھ سال میں تو دس لاکھ گھر بن جانے چاہئیں تھے، کہاں گئی وہ ایک کروڑ نوکریاں، کسی کو ایک نوکری تک نہیں دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی بدنیتی کی وجہ سے اورنج ٹرین کا منصوبہ تاخیر کا شکار ہوا ورنہ یہ ہمارے دور میں مکمل ہو جانا تھا۔ یہ لوگ منصوبے کیخلاف عدالت چلے گئے تھے،

انہوں نے کہا کہ میرے تمام اثاثے ڈکلیئر شدہ ہیں۔ میرے اوپر اگر کرپشن ثابت ہو جائے تو سیاست سے استعفیٰ دے دوں گا میں آج بھی اس موقف پر قائم ہوں کہ ان لوگوں میں ہمت ہے تو میرے خلاف ایک دھیلے کی کرپشن ثابت کر کے دکھائیں۔ انہوں نے کہا کہ جنہوں نے کرپشن کی ان کو عمران نیازی نے اپنا وزیر، مشیر بنا لیا ہے اور کرپشن میں لت پت لوگ عمران نیازی کی کابینہ میں شامل ہیں، رانا ثناء اللہ، فواد حسن فواد، خواجہ سعد سمیت زیرحراست تمام لیگی رہنما بے قصور ہیں ان کو انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…