اسلام آباد(آن لائن)آرمی ایکٹ میں ترمیم کے حوالے سے مسلم لیگ(ن) دو دھڑوں میں تقسیم ہوگئی۔مسلم لیگ(ن) کا ایک دھڑا جو سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کے ساتھ ہے وہ آرمی ایکٹ میں ترمیم کے حوالے سے رضا مند مگر آرمی چیف کی مدت میں توسیع کے خلاف ہے جبکہ دوسرا دھڑا جو شہبازشریف کی طرف جھکاؤ رکھتا ہے وہ ترمیم میں ووٹ دینے کا حامی ہے۔ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ
سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کبھی بھی آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے حامی نہیں ہیں اور انہوں نے کبھی بھی بطور وزیراعظم کسی بھی آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع نہیں کی۔سابق آرمی چیف راحیل شریف کی مدت ملازمت میں توسیع کی شدید خواہش کے باوجود انہیں مدت ملازمت پوری ہونے پر ریٹائر ہونا پڑا اور میاں نوازشریف نے نئے آرمی چیف کا تقرر کیا۔ذرائع کا کہنا تھا کہ ترمیمی بل کی حمایت کرنے یا نہ کرنے کا حتمی فیصلہ سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کریں گے۔میاں نوازشریف کی واپسی کے حوالے سے لیگی ذرائع کا کہنا تھا کہ وہ صحت کی بحالی پر دوبارہ وطن واپس لوٹیں گے،سیاست میں دوبارہ ان کی انٹری صحت سے مشروط ہے۔مسلم لیگ (ن) جمہوریت پر مکمل یقین رکھتی ہے اور وہ آئین اور قانون کی پیروی چاہتی ہے۔آئین اور قانون کی بالادستی کیلئے مسلم لیگ (ن) نے بہت قربانیاں دی ہیں۔اسمبلی میں آرمی ایکٹ ترمیمی بل پر مسلم لیگ(ن) کا کردار فیصلہ کن ہوگا