لاہور(این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے کہا ہے کہ حکومت آرمی چیف کی طرح چیف الیکشن کمشنر کے معاملے کو بھی متنازعہ بنانا چاہتی ہے، وزیر اعظم آئینی طور پر چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کیلئے قائد حزب اختلاف سے مشاورت کے پابند ہیں، آرمی چیف کے عہدے میں توسیع پر اپوزیشن جماعتیں متفقہ لائحہ عمل اختیار کریں گی،لگتا ہے کہ حکومت کی اندر سے نیت کچھ اور ہے،
حکومت اپوزیشن کومشتعل کر کے چاہتی ہے آرمی چیف کے معاملے پر چھ ماہ میں قانون سازی نہ ہو،واجد ضیا کو ایف آئی اے میں انتقامی کارروائی کیلئے لایاجارہاہے لیکن ہم ہراساں نہیں ہوں گے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے سردارایاز صادق،عظمی بخاری اور دیگر کے ہمراہ ماڈل ٹاؤن میں پریس کانفرنس میں کیا۔ احسن اقبال نے کہا کہ حکومت ملک کو تجربوں پر چلا رہی ہے، آرمی چیف کے معاملے میں جگ ہنسائی کے بعد اب چیف الیکشن کمشنر کی تقرری پر بھی بحران پیدا کرنا چاہتی ہے،فارن فنڈنگ سے نکلنے کیلئے تحریک انصاف الیکشن کمشنر کابحران پیدا کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم اپنی معاشی ٹیم کو کس بات کی مبارک باد دے رہے ہیں،ایسی کارکردگی پرشاباش نہیں سرزنش بنتی ہے، اپنی نااہلیوں، بربادی کو چھپانے کے لیے فوج اور آرمی چیف کے پیچھے چھپنے کی کوشش نہ کریں، پاک فوج کا ادارہ تحریک انصاف کا نہیں بلکہ پوری قوم کا ادارہ ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم اپنی ٹیم کو کس بات کی مبارکباد دے رہے ہیں معیشت تو ڈوب چکی ہے،صنعت کا پہیہ جام ہو چکا، موجودہ حکومت کرپٹ ترین حکومت ہے،جب یہ جائیں گے تو ان کی کرپشن ماضی کے سکینڈلز کو بھلا دیں گے،ہر سطح پر کرپشن کی مقدار میں بیحد اضافہ ہو چکا ہے، دوسروں کی پگڑیاں اچھالی جا رہی ہیں، یہ لوگ کہتے تھے کہ ہم 90روز میں کرپشن ختم کر دینگے وہ وعدہ کہاں گیا؟۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے بجلی کی قیمتوں میں چوتھی بار ہوشربا اضافہ کیا ہے،ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ اس اضافے کو فوری طورپر واپس لیاجائے۔
ملک میں ادویات کی قیمتوں میں اضافے پرکسی کے خلاف کوئی ایکشن نہیں ہوا، اندھوں کی طرح معیشت کو بھی کریش کر دیا ہے، روپیہ تیزی سے نیچے گرا جبکہ سابق حکومت میں ملکی کرنسی ایشیا میں مضبوط تھی،حکومت نے معیشت کو جنوبی ایشیا ء کی سست ترین معیشت بنادیا۔احسن اقبال نے کہا کہ حکومت کو ہاتھ پکڑ کر چلایا جا رہا ہے لیکن پھر بھی حکومت چلنے کے قابل نہیں،ملکی معاشی ترقی کا سفر ڈراؤنا خواب بن چکا ہے۔10 لاکھ لوگ بیروزگار ہوگئے،
برآمدات میں 5 فیصد بھی اضافہ نہیں کر سکے،ملک بد ترین افراط زر کی سطح پر پہنچا ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت قومی منصوبوں اور حساس معاملات پر سیاست بند کرے۔ سب کو معلوم ہے کہ سپریم کورٹ نے چھ ماہ میں قانون سازی کرنے کا کہا ہے، قانون سازی کے لیے اپوزیشن کا تعاون درکار ہے، عمران خان نے پہلے ہی دن اپوزیشن کوغیرمحب وطن،چور اوراکوقراردے دیا۔وزرا ء نے بھی اپوزیشن کی کردارکشی شروع کردی، وزرا ء اس طرح کے بیانات سے قوم میں تقسیم پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں،
لگتا ہے حکومت کی اندرسے نیت کچھ اورہے ایسے بیانات سے ان کی نیت پرشبہ ہونا شروع ہو جاتا ہے اور ہمیں لگتا ہے یہ چاہتے ہیں قانون سازی نہ ہو۔انہوں نے کہا کہ۔سی پیک گیم چینجر ہے جس پر موجودہ حکومت کی نا اہلی نے دنیا کو پاکستان پر تنقید کا موقع دیا۔انہوں نے کہا کہ عمران خان حادثاتی طورپر وزیر اعظم بن گئے کہیں ایسا نہ ہو وہ اپنی گٹھڑی لے کر واپس چلے جائیں، ان سے ملک نہیں چل رہا،ڈرائیونگ سیٹ پر عمران خان برا جمان ہے جوبریک کی بجائے ایکسیلیٹرکر کے ایکسیڈنٹ کر دیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے آرمی چیف کے تفصیلی فیصلے کا انتظار کررہے ہیں،نوازشریف کی مشاورت سے حتمی لائحہ عمل طے کریں گے،
نوازشریف کی تشخیص (ن) لیگ کے ڈاکٹر اورذاتی معالج نے نہیں کی بلکہ صوبائی وزیر صحت کی نگرانی میں بورڈ میں ہوئی،عمران خان نے خود کابینہ کو کہا سنگین امراض لاحق ہیں لیکن اب اپنی سیاست کیلئے بیماری پر سیاست کررہے ہیں،نواز شریف کا پیٹ سکین ہواہے،نوازشریف ایک دن بھی فالتو دیار غیر میں نہیں رہیں گے جس دن ڈاکٹروں نے سفر کی اجازت دی صحتمند ہونے کا سرٹیفکیٹ دیاتو اسی دن واپس آ جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ صوابدیدی اختیار کا مطلب سفید اورمرضی سے کالا نہیں بلکہ آئین میں رہ کر کام کرنا ہے۔جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا کو ایف آئی اے میں انتقامی کارروائی کیلئے لایاجارہاہے ہم ہراساں نہیں ہوں گے،ایف آئی اے حکام عمران خان کو نہیں بلکہ آئین و قانون کو جوابدہ ہیں اسے پی ٹی آئی کا ذیلی ادارہ نہیں بننے دیں گے۔سردارایاز صادق نے کہا کہ ڈپٹی سپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائے تو تین مقصد پورے ہو گئے جس سے آرڈیننس واپس لے رہے ہیں اورکمیٹیوں کو دئیے جا رہے ہیں۔